Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 83
وَ اِذَا سَمِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَى الرَّسُوْلِ تَرٰۤى اَعْیُنَهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوْا مِنَ الْحَقِّ١ۚ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ
وَاِذَا : اور جب سَمِعُوْا : سنتے ہیں مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کیا گیا اِلَى : طرف الرَّسُوْلِ : رسول تَرٰٓي : تو دیکھے اَعْيُنَهُمْ : ان کی آنکھیں تَفِيْضُ : بہہ پڑتی ہیں مِنَ : سے الدَّمْعِ : آنسو مِمَّا : اس (وجہ سے) عَرَفُوْا : انہوں نے پہچان لیا مِنَ : سے۔ کو الْحَقِّ : حق يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے فَاكْتُبْنَا : پس ہمیں لکھ لے مَعَ : ساتھ الشّٰهِدِيْنَ : گواہ (جمع)
اور جب اس کتاب کو سنتے ہیں جو (سب سے پچھلے) پیغمبر (محمد ﷺ پر نازل ہوئی تو تم دیکھتے ہو کہ انکی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں اس لئے کہ انہوں نے حق بات پہچان لی۔ اور وہ (خدا کی جناب میں) عرض کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے تو ہم کو ماننے والوں میں لکھ لے۔
(83) اور جب وہ حضرات جعفر ؓ بن ابی طالب سے اس کلام کو سنتے ہیں جو کہ ان کے رسول ﷺ پر نازل کیا گیا ہے، کیوں کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا اور رسول اکرم ﷺ کی نعت وصفت سے اچھی طرح واقف ہیں تو ان کی آنکھوں سے بےساختہ آنسو جاری ہوجاتے ہیں اور عرض کرتے ہیں اے ہمارے پروردگار ! ہم تجھ پر اور تیری کتاب پر اور تیرے رسول محمد ﷺ پر ایمان لے آئے لہٰذا رسول اکرم ﷺ کی امت میں جو مومن حضرات ہیں ہمیں ان کے ساتھ شامل فرمالیجیے۔ شان نزول : (آیت) ”واذا سمعوا“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے سعید بن جبیر ؒ سے روایت کیا ہے کہ حضرت نجاشی ؓ نے اپنے ساتھیوں میں سے تیس پسندیدہ حضرات کو رسول اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں بھیجا، آپ ﷺ نے ان کے سامنے سورة یسین کی تلاوت فرمائی وہ سب حضرات رونے لگے تو ان کے بارے میں یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی ہے۔ اور امام نسائی ؒ نے عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت حضرت نجاشی ؓ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی اور امام طبرانی ؒ نے ابن عباس ؓ سے اسی طرح اس سے مفصل روایت نقل کی ہے۔
Top