Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 93
لَیْسَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۠   ۧ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک جُنَاحٌ : کوئی گناہ فِيْمَا : میں۔ جو طَعِمُوْٓا : وہ کھاچکے اِذَا : جب مَا اتَّقَوْا : انہوں نے پرہیز کیا وَّاٰمَنُوْا : اور وہ ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے عمل کیے نیک ثُمَّ اتَّقَوْا : پھر وہ ڈرے وَّاٰمَنُوْا : اور ایمان لائے ثُمَّ : پھر اتَّقَوْا : وہ ڈرے وَّاَحْسَنُوْا : اور انہوں نے نیکو کاری کی وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھاچکے۔ جبکہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کئے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکوکاری کی۔ اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔
(93) مہاجرین وانصار میں سے کچھ حضرات نے رسول اکرم ؓ سے عرض کیا کہ ہم میں سے کچھ حضرات شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے انتقال کرگئے اور انہوں نے شراب پی ہے تو ان کا کیا ہوگا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ان مومنین پر جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم بجا آوری کی، شراب کی حرمت سے قبل شراب پینے میں خواہ وہ زندہ وہوں یا انتقال فرما چکے ہوں کوئی گناہ نہیں، جب کہ وہ کفر وشرک اور فواحش سے بچتے اور ایمان اور حقوق اللہ کے پابند تھے اور پھر جو زندہ حضرات موجود ہیں، وہ شراب کی حرمت کے بعد اس سے بچتے ہوں اور انہوں نے اس کا پینا بالکل چھوڑ دیا ہو تو اللہ تعالیٰ اطاعت شعار لوگوں کو پسند فرماتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”لیس علی الذین امنوا وعملوالصلحت جناح“۔ (الخ) امام نسائی ؒ اور بیہقی ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ شراب کی حرمت دو انصاری قبیلوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ انھوں نے شراب پی، نشہ چڑھنے پر بعض نے کچھ حرکات وغیرہ کیں، جب نشہ اتر گیا، تو ہر ایک نے اپنے چہرے سر اور داڑھی میں دیکھا تو وہ کہنے لگا کہ میرے ساتھ میرے فلاں بھائی نے یہ کیا ہے، حالانکہ کہ وہ سب بھائی تھے، ان کے دلوں میں کسی قسم کا کوئی کینہ اور دشمنی نہیں تھی، چناچہ اس نے کہا کہ اگر وہ میرا اوپر مہربان ہوتا تو ایسی بدتمیزی نہ کرتا، غرض کہ اس بنا پر ان کے دلوں میں بدگمانی پیدا ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تو اس کے بعد کچھ حضرات بولے کہ یہ تو گندگی ہے اور فلاں کے پیٹ میں داخل ہوچکی ہے، اور وہ غزوہ احد میں شہید ہوگئے ہیں، اب کیا ہوگا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، (آیت) ”لیس علی الذین امنووعملوالصلحت جناح (الخ)
Top