Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 99
مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
مَا : نہیں عَلَي الرَّسُوْلِ : رسول پر۔ رسول کے ذمے اِلَّا الْبَلٰغُ : مگر پہنچا دینا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
پیغمبر کے ذمے تو صرف (پیغام خدا کا) پہنچا دینا ہے۔ اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ مخفی کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے۔
(99۔ 100) اے محمد ﷺ آپ ان لوگوں سے فرما دیجیے، جنھوں نے شریح کے مال پر جو کہ وہ لے کر آئے تھے، دست درازی کی تھی کہ شریح کا مال حرام اور وہ حلال مال جو وہ لے کر آئے تھے برابر نہیں ہوسکتے، لہٰذا عقل والو حرام مال لینے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ اس کے غصہ اور عذاب سے بچ سکو۔ شان نزول : (آیت) ”قل لا یستوی الخبیث“۔ (الخ) واحدی ؒ اور اصبہانی ؒ نے ترغیب میں جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے شراب کی حرمت بیان کی تو یہ سن کر ایک اعرابی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میری یہی تجارت تھی اور میں نے اس کام میں کافی مال حاصل کیا ہے اگر میں اس مال کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں خرچ کروں تو کیا وہ مال مجھ کو فائدہ دے گا ؟ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ پاکیزہ چیز کے علاوہ اور کسی چیز کو قبول نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم ﷺ کی تصدیق کے لیے یہ آیت نازل فرما دی کہ آپ فرما دیجیے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں۔
Top