Tafseer-Ibne-Abbas - Adh-Dhaariyat : 25
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ١ۚ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَۚ
اِذْ دَخَلُوْا : جب وہ آئے عَلَيْهِ : اس کے پاس فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا سَلٰمًا ۭ : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ ۚ : سلام قَوْمٌ : لوگ مُّنْكَرُوْنَ : ناشناسا
جب وہ ان کے پاس آئے تو سلام کہا انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا (دیکھا تو) ایسے لوگ کہ نہ جان نہ پہچان
(25۔ 26) جبکہ وہ یعنی جبریل امین اور فرشتے یا یہ کہ بارہ فرشتے اور ان کے پاس آئے اور آکر ابراہیم کو سلام کیا ابراہیم نے بھی ان کے سلام کا جواب دیا اور کیونکہ ان کو پہچانا نہیں اور اس سرزمین میں یہ طریقہ سلام رائج تھا تو کہنے لگے انجان لوگ معلوم ہوتے ہیں۔ پھر اس کے بعد ابراہیم اپنے گھر والوں کی طرف گئے اور اپنے مہمانوں کے پاس ایک فربہ بچھڑا پکا ہوا لے کر آئے اور اس بچھڑے کو اپنے مہمانوں کے سامنے لاکر رکھا۔
Top