Tafseer-Ibne-Abbas - An-Najm : 35
اَعِنْدَهٗ عِلْمُ الْغَیْبِ فَهُوَ یَرٰى
اَعِنْدَهٗ : کیا اس کے پاس عِلْمُ الْغَيْبِ : علم غیب ہے فَهُوَ يَرٰى : تو وہ دیکھ رہا ہے
کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ اس کو دیکھ رہا ہے ؟
کیا اس کے سامنے لوح محفوظ ہے کہ وہ اس میں اپنے کام کو دیکھ رہا ہے کہ جو یہ کر رہا ہے۔ حضرت عثمان بن عفان بہت زیادہ صدقہ و خیرات کرنے والے اور اصحاب محمد کی مدد کرنے والے تھے اتفاق سے عبداللہ بن سعد ابی سرح ان سے ملا اور کہنے لگا کہ میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ آپ ان لوگوں پر بہت زیادہ مال خرچ کرتے ہیں اور مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کنگال ہوجائیں گے۔ حضرت عثمان بولے کہ میرے بہت زیادہ گناہ اور غلطیاں ہیں میں ان کی معافی اور اپنے پروردگار کی رضا جوئی کے لیے ایسا کرتا ہوں تو اس پر عبداللہ کہنے لگا اپنی اونٹنی کی مہار مجھے دے دو اور دنیا و آخرت میں جو تمہارے گناہ ہیں وہ میرے حوالے کردو تب یہ آیت نازل ہوئی۔
Top