Tafseer-al-Kitaab - Maryam : 44
تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَا١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
تُؤْتِيْٓ : وہ دیتا ہے اُكُلَهَا : اپنا پھل كُلَّ حِيْنٍ : ہر وقت بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهَا : اپنا رب وَيَضْرِبُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْاَمْثَالَ : مثالیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
ہر آن وہ اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل لاتا رہتا ہے۔ اللہ لوگوں کے لئے مثالیں (اس لئے) بیان کرتا ہے تاکہ وہ (ان سے) سبق لیں۔
[14] یعنی ایک اچھی ذات کے درخت کی طرح جس کی جڑ زمین میں جمی ہوئی ہے۔ کلمہ توحید کی بھی اس طرح ایک جڑ ہوتی ہے یعنی اعتقاد جو قلب مومن میں راسخ ہوتا ہے اور اس کی شاخیں یعنی اعمال صالحہ بارگاہ قبولیت میں آسمان کی طرف لے جائے جاتے ہیں پھر ان پر رضائے الٰہی کا ثمرہ دائماً مرتب ہوتا رہتا ہے۔
Top