Tafseer-Ibne-Abbas - An-Najm : 4
اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا وَحْيٌ : مگر ایک وحی ہے يُّوْحٰى : جو وحی کی جاتی ہے
یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
(4۔ 5) ان کا یہ ارشاد یعنی قرآن کریم اللہ کی طرف سے ایک وحی ہے جو بذریعہ جبریل امین ان کے پاس بھیجی جاتی ہے کہ وہ ان کے پاس آتا ہے اور ان کو پڑھ کر سناتا ہے آپ کو اس وحی کی جبریل امین تعلیم کرتے جو بدن کے اعتبار سے بڑے طاقتور ہیں اور یہ طاقت و قوت ان کی پیدایشی ہے۔ اور ان کی طاقت کا اندازہ اس سے ہوتا ہے جب انہوں نے لوط کی بستیوں کے نیچے ہاتھ دیا اور ان کو سیاہ پانی پر سے اکھاڑ کر آسمان پر لے جاکر پھر زمین پر الٹا چھوڑ دیا۔ اور اسکی سختی کا اندازہ اس سے کیجیے جبکہ انہوں نے انطاکیہ کے دروازہ کی چوکھٹ پکڑ کر ایک چیخ ماری جس سے اس میں جو بھی مخلوق تھی سب مرگئی۔ اور کہا گیا ہے کہ ان کی سختی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ جس وقت ابلیس ملعون بیت المقدس کی ایک چوکھٹ پر اپنا پر مارا تو انہوں نے اس کو اٹھا کر منتہائے ہند پر پھینک دیا۔
Top