Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hadid : 13
یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْ١ۚ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآءَكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا١ؕ فَضُرِبَ بَیْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَابٌ١ؕ بَاطِنُهٗ فِیْهِ الرَّحْمَةُ وَ ظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُؕ
يَوْمَ : جس دن يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ : کہیں گے منافق (مرد) وَالْمُنٰفِقٰتُ : اور منافق عورتیں لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے انْظُرُوْنَا : دیکھو ہم کو نَقْتَبِسْ : ہم روشنی حاصل کریں مِنْ نُّوْرِكُمْ ۚ : تمہارے نور سے قِيْلَ : کہہ دیا جائے گا ارْجِعُوْا : لوٹ جاؤ۔ پلٹ جاؤ وَرَآءَكُمْ : اپنے پیچھے فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا ۭ : پھر تلاش کرو نور کو فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ : تو حائل کردی جائے گی ان کے درمیان بِسُوْرٍ : ایک دیوار لَّهٗ : اس کا بَابٌ ۭ : ایک دروازہ ہوگا بَاطِنُهٗ : اس کے اندر فِيْهِ : اس میں الرَّحْمَةُ : رحمت ہوگی وَظَاهِرُهٗ : اور اس کے باہر مِنْ قِبَلِهِ : اس کے سامنے سے الْعَذَابُ : عذاب ہوگا
اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف نظر (شفقت) کیجئے کہ ہم بھی تمہارے نور سے روشنی حاصل کریں تو ان سے کہا جائے گا کہ پیچھے کو لوٹ جاؤ اور (وہاں) نور تلاش کرو پھر ان کے بیچ میں ایک ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا جو اسکی جانب اندرونی ہے اس میں تو رحمت ہے اور جو جانب بیرونی ہے اس طرف عذاب (و اذیت)
اور قیامت کے دن جبکہ آپ منافق عورتوں کو دیکھیں گے جبکہ ان کا نور پل صراط پر بجھ جائے گا تو وہ پل صراط پر مخلص ایمان داروں سے کہیں گے کہ اے گروہ مومنین ذرا ٹھہرو اور ہمارا انتظار کرلو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں اور تمہارے ساتھ پل صراط پر سے گزر جائیں۔ تو ان سے مومنین یا یہ کہ فرشتے یا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم اپنے پیچھے دنیا کی طرف لوٹ جاؤ یا یہ کہ اس مقام کی طرف لوٹ جاؤ جہاں ہم نے پل صراط پر چڑھنے کے لیے نور تقسیم کیا تھا اور پھر وہاں سے روشنی تلاش کرو یہ بطور مذاق اڑانے کے اللہ تعالیٰ کی جانب سے مسلمانوں کی طرف سے ان سے کہا جائے گا۔ چناچہ وہ روشنی کی تلاش میں ادھر ادھر جائیں گے پھر ان کے اور مسلمانوں کے درمیان ایک دیوار قائم کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ بھی ہوگا جس کی اندرونی جانب جنت اور بیرونی جانب جہنم ہوگی۔
Top