Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hadid : 23
لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِۙ
لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَاْسَوْا : تم افسوس کرو عَلٰي مَا : اوپر اس کے جو فَاتَكُمْ : نقصان ہوا تم کو۔ کھو گیا تم سے وَلَا تَفْرَحُوْا : اور نہ تم خوش ہو بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ : ساتھ اس کے جو اس نے دیا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا كُلَّ مُخْتَالٍ : ہر خود پسند فَخُوْرِۨ : فخر جتانے والے کو
تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہے اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو اور خدا کسی اترانے والے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
(23۔ 24) مگر پھر بھی اس نے لوح محفوظ میں ان تمام چیزوں کو درج کردیا ہے تاکہ رزق و عافیت میں سے جو چیز تم سے جاتی رہے تم اس پر اتنا غم نہ کرو اور کہو کہ ہمارے بارے میں یہ چیز نہیں لکھی ہے اور تاکہ جو چیز تمہیں عطا کی ہے اس پر اتراؤ نہیں کہ کہنے لگو کہ اس نے ہمیں دی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کسی اترانے والے اور نعمت خداوندی پر شیخی بگھارنے والے کو پسند نہیں کرتا یا یہ کہ کفر میں اترانے والے اور شرک میں شیخی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا اور یہ یہودی لوگ ہیں کہ رسول اکرم کی نعت و صفت جو توریت میں موجود ہے اسے چھپاتے ہیں اور یہ حرکت کر کے دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیتے ہیں۔ باقی جو ایمان سے منہ موڑ لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے ایمان سے بےنیاز ہے اور موحدین کے لیے سزاوار حمد ہے یا یہ کہ اپنے افعال میں سزا وار حمد ہیں کہ قلیل چیز کو قبول فرما کر اجر جزیل عطا فرماتے ہیں۔
Top