Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hadid : 29
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
(یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ خدا کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے اور یہ کہ فضل خدا ہی کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
تاکہ عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھیوں کو معلوم ہوجائے کہ ان کو ثواب خداوندی کے کسی خبر پر بھی دستر نہیں، فضل وثواب اللہ کے ہاتھ میں ہے جو اس کا اہل ہوتا ہے وہ اسے دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ مومنین پر بڑا فضل فرمانے والا ہے۔ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا سے یہاں تک یہ آیت حضرت عبداللہ بن سلام کے بارے میں نازل ہوئی جبکہ انہوں نے حضرت ابی بن کعب اور ان کے ساتھیوں پر فخر کیا کہ ہمارے لیے دہرا ثواب ہے اور تمہارے لیے اکہرا۔
Top