Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hashr : 7
مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْ اَهْلِ الْقُرٰى فَلِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ كَیْ لَا یَكُوْنَ دُوْلَةًۢ بَیْنَ الْاَغْنِیَآءِ مِنْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ١ۗ وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِۘ
مَآ اَفَآءَ اللّٰهُ : جو دلوادے اللہ عَلٰي رَسُوْلِهٖ : اپنے رسول کو مِنْ : سے اَهْلِ الْقُرٰى : بستی والوں فَلِلّٰهِ : تو اللہ کے لئے وَ للرَّسُوْلِ : اور رسول کے لئے وَ لِذِي الْقُرْبٰى : اور قرابت داروں کیلئے وَالْيَتٰمٰى : اور یتیموں وَالْمَسٰكِيْنِ : اور مسکینوں وَابْنِ السَّبِيْلِ ۙ : اور مسافروں كَيْ لَا يَكُوْنَ : تاکہ نہ رہے دُوْلَةًۢ : ہاتھوں ہاتھ لینا (گردش) بَيْنَ : درمیان الْاَغْنِيَآءِ : مال داروں مِنْكُمْ ۭ : تم میں سے تمہارے وَمَآ اٰتٰىكُمُ : اور جو تمہیں عطا فرمائے الرَّسُوْلُ : رسول فَخُذُوْهُ ۤ : تو وہ لے لو وَمَا نَهٰىكُمْ : اور جس سے تمہیں منع کرے عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۚ : اس سے تم باز رہو وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور تم ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : سزادینے والا
جو مال خدا نے اپنے پیغمبر کو دیہات والوں سے دلوایا ہے وہ خدا کے اور پیغمبر کے اور (پیغمبر کے) قرابت والوں کے اور یتیموں کے اور حاجت مندوں کے اور مسافروں کے لئے ہے تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں انہی کے ہاتھوں میں نہ پھرتا رہے سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بیشک خدا سخت عذاب دینے والا ہے
اور اسی طرح اللہ تعالیٰ فدک خیبر عرینہ قریظہ اور نضیر کی بستیوں سے اپنے رسول کو دلوا دے تو وہ ابھی اللہ کا حق ہے اور رسول کا حق ہے یعنی جس طرح رسول اکرم چاہیں اس میں حکم دیں۔ چناچہ آپ نے فدک اور خیبر کا حصہ تو اللہ کی راہ میں مساکین کے لیے وقف کردیا تھا اور اس حصے کی نگرانی آپ کی زندگی میں آپ کے ہاتھ میں رہی اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر کے ہاتھ میں اور اسی طرح سے حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی کے ہاتھوں میں رہی اور آج تک اسی طرح سے ہے اور قریضہ کے مال غنیمت کو آپ نے غریب مہاجرین کو ان کی ضرورت کے مطابق دے دیا تھا اور آپ نے بعض حصہ بنی عبدالمطلب کے غرباء کو دے دیا تھا اور بعض حصہ یتیموں اور بعض مساکین کو دے دیا تھا۔ اور مسافر بھی اس کے مصرف ہیں خواہ مسافر کسی مقام پر ٹھہرا ہو یا راہ گزر ہو تاکہ وہ مال فے تمہارے طاقتور لوگوں کے قبضہ میں نہ آجائے اور مال غنیمت میں سے رسول اللہ جو کچھ تمہیں دے دیا کریں وہ قبول کرلیا کرو یا یہ کہ رسول اکرم جس چیز کا تمہیں حکم دیا کریں اس پر عمل کیا کرو۔ اور حکم رسول کی بجا آوری میں اللہ سے ڈرو کیونکہ جس وقت وہ سزا دے تو سخت سزا دینے والا ہے۔
Top