Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 69
وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَّقُوْنَ : پرہیز کرتے ہیں مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز وَّلٰكِنْ : اور لیکن ذِكْرٰي : نصیحت کرنا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں
(69) جو آپ کے ساتھ اور قرآن کریم کے ساتھ مذاق کرتے ہیں ان کی مجالس کو چھوڑ دیجیے تاکہ ان کا مذاق اور ان کی عیب جوئی قرآن کریم اور آپ کے علاوہ دوسری چیزوں میں ہو۔ رسول اکرم ﷺ جس وقت مکہ مکرمہ میں تھے تب اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ حکم دیا تو آپ کے بعض اصحاب ؓ کو یہ چیز شاق گزری تو پھر اللہ تعالیٰ نے بغرض نصیحت ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت دے دی چناچہ فرما دیا کہ جو لوگ کفر وشرک فواحش اور مذاق اڑانے سے بچتے ہیں، ان پر ان کے مذاق اڑانے اور ان کے گناہ اور کفر وشرک کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، لیکن ان کے ذمہ قرآن کریم کے ذریعے نصیحت کردینا ہے تاکہ ایسے لوگ کفر وشرک فواحش اور قرآن کریم اور رسول اکرم ﷺ کے استہزاء سے بچیں۔
Top