Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qalam : 31
قَالُوْا یٰوَیْلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا طٰغِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰوَيْلَنَآ : ہائے افسوس ہم پر اِنَّا : بیشک ہم كُنَّا : تھے ہم طٰغِيْنَ : سرکش
کہنے لگے ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے
(31۔ 33) اور پھر متفق ہو کر کہنے لگے بیشک ہم مسکینوں کو نہ دینے کی نیت کر کے نافرمانی کرنے والے تھے، شاید ہمارا پروردگار ہمیں اس باغ سے اچھا باغ جنت میں بدلہ میں دے دے ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جو اپنے مال میں سے اللہ کا حق ادا نہ کرے دنیا میں اس کو اسی طرح عذاب ہوا کرتا ہے جیسا کہ ان لوگوں کا باغ جل گیا اور اس کے بعد بھوک کی تکلیف میں گرفتار ہوئے یا یہ کہ دنیا کا عذاب اسی طرح ہوا کرتا ہے جیسا کہ مکہ والے قتل اور بھوک کے عذاب میں گرفتار ہیں اور جو شخص توبہ نہ کرے اس کے لیے آخرت کا عذاب اس دنیا کے عذاب سے بھی بڑھ کر ہے۔ کیا اچھا ہوتا اگر اہل مکہ اس چیز کو جان لیتے مگر نہ یہ لوگ اس کو جانتے ہیں اور نہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
Top