Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qalam : 43
خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ١ؕ وَ قَدْ كَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَ هُمْ سٰلِمُوْنَ
خَاشِعَةً : نیچی ہوں گی اَبْصَارُهُمْ : ان کی نگاہیں تَرْهَقُهُمْ : چھا رہی ہوگی ان پر ذِلَّةٌ : ذلت وَقَدْ كَانُوْا : اور تحقیق تھے وہ يُدْعَوْنَ : بلائے جاتے اِلَى السُّجُوْدِ : سجدوں کی طرف وَهُمْ سٰلِمُوْنَ : اور وہ صحیح سلامت تھے
ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی۔ حالانکہ (اس وقت) سجدے کے لئے بلائے جاتے تھے جب کہ وہ صحیح سالم تھے
اور ان کی آنکھیں جھکی ہوں گی بھلائی کو نہیں دیکھ سکیں گے اور ان پر ذلت اور پسماندگی چھائی ہوگی یعنی ان کی صورتیں سیاہ ہوں گی۔ اور وجہ اس کی یہ ہے کہ ان لوگوں کو دنیا میں توحید خداوندی کے سامنے جھکنے کے لیے بلایا جایا کرتا تھا مگر ان لوگوں نے توحید خدا ودی کو اختیار نہیں کیا حالانکہ یہ صحیح وسالم تھے۔
Top