Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 164
وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا١ۙ اِ۟للّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتْ : کہا اُمَّةٌ : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے لِمَ تَعِظُوْنَ : کیوں نصیحت کرتے ہو قَوْمَ : ایسی قوم االلّٰهُ : اللہ مُهْلِكُهُمْ : انہیں ہلاک کرنیوالا اَوْ : یا مُعَذِّبُهُمْ : انہیں عذاب دینے والا عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت قَالُوْا : وہ بولے مَعْذِرَةً : معذرت اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا رب وَلَعَلَّهُمْ : اور شاید کہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو خدا ہلاک کرنے والا یا سخت عذاب دینے والا ہے ؟ تو انہوں نے کہا اس لیے کہ تمہارے پروردگار کے سامنے معذرت کرسکیں اور عجب نہیں کہ وہ پرہیزگاری اختیار کریں۔
(164) ایک جماعت کہنے لگی کہ ہلاک ہونے والے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو، انہوں نے کہا تاکہ تمہارے رب کے سامنے معذرت کرسکیں اور ممکن ہے کہ یہ لوگ ہفتہ کے روز مچھلیاں پکڑنے سے باز آجائیں۔
Top