Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 188
قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَا سْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ١ۛۖۚ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓءُ١ۛۚ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں لَّآ اَمْلِكُ : میں مالک نہیں لِنَفْسِيْ : اپنی ذات کے لیے نَفْعًا : نفع وَّ : اور لَا : نہ ضَرًّا : نقصان اِلَّا : مگر مَا : جو شَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ وَلَوْ : اور اگر كُنْتُ : میں ہوتا اَعْلَمُ : جانتا الْغَيْبَ : غیب لَاسْتَكْثَرْتُ : میں البتہ جمع کرلیتا مِنَ : سے الْخَيْر : بہت بھلائی وَمَا مَسَّنِيَ : اور نہ پہنچتی مجھے السُّوْٓءُ : کوئی برائی اِنْ : بس۔ فقط اَنَا : میں اِلَّا : مگر (صرف) نَذِيْرٌ : ڈرانے والا وَّبَشِيْرٌ : اور خوشخبری سنانے والا لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو خدا چاہے۔ اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کرلیتا۔ اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو مومنوں کو ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں۔
(188) اے محمد ﷺ ! آپ اہل مکہ سے فرما دیجیے کہ میں نفع حاصل کرنے اور نقصان کو دور کرنے کی طاقت نہیں رکھتا مگر جس قدر اللہ تعالیٰ مجھے نفع ونقصان پہنچانا چاہے۔ اور اگر مجھے اس بات کا پتہ ہوتا کہ تمہارے اوپر عذاب کب نازل ہوگا تو اس کے شکریہ میں بہت سافائدہ حاصل کرلیتا اور تمہاری وجہ سے مجھے کسی قسم کا غم و پریشانی نہ ہوتی۔ اور ایک تفسیر یہ بھی کی گئی ہے کہ اگر مجھے غیب کی باتیں معلوم ہوتیں کہ میں کب انتقال کروں گا تو بہت ہی زیادہ نیکیاں کرلیتا اور مجھے کسی قسم کی پریشانی لاحق نہ ہوتی، یا یہ کہ مجھے اگر یہ معلوم ہوتا کہ قحط کب ہوگا اور اشیا کی گرانی کس وقت ہوگی تو میں بہت سی نعمتوں کو جمع کرلیتا اور مجھے کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچتی، میں محض جنت کی بشارت دینے والا اور دوزخ سے ڈرانے والا ہوں۔
Top