Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 43
وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ١ۚ وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ هَدٰىنَا لِهٰذَا١۫ وَ مَا كُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْ لَاۤ اَنْ هَدٰىنَا اللّٰهُ١ۚ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ١ؕ وَ نُوْدُوْۤا اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَنَزَعْنَا : اور کھینچ لیے ہم نے مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے مِّنْ غِلٍّ : کینے تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهِمُ : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں وَقَالُوا : اور وہ کہیں گے الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : جس نے هَدٰىنَا : ہماری رہنمائی کی لِھٰذَا : اس کی طرف وَمَا : اور نہ كُنَّا : ہم تھے لِنَهْتَدِيَ : کہ ہم ہدایت پاتے لَوْ : اگر لَآ : نہ اَنْ هَدٰىنَا : کہ ہمیں ہدایت دیتا اللّٰهُ : اللہ لَقَدْ : البتہ جَآءَتْ : آئے رُسُلُ : رسول رَبِّنَا : ہمارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَنُوْدُوْٓا : اور انہیں ندا دی گئی اَنْ : کہ تِلْكُمُ : یہ کہ تم الْجَنَّةُ : جنت اُوْرِثْتُمُوْهَا : تم اس کے وارث ہوگے بِمَا : صلہ میں كُنْتُمْ : تم تھے تَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
اور جو کینے ان کی دلوں میں ہونگے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ انکے محلوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی۔ اور کہیں خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں کا راستہ دکھایا۔ اور اگر خدا ہمیں یہ راستہ نہ دکھاتا تو ہم راستہ نہ پاسکتے۔ بیشک ہمارے خدا کے رسول حق بات لیکر آئے تھے۔ اور اس روز منادی کردی جائے گی کے تم ان اعمال کے صلے میں جو دنیا میں کرتے تھے اس بہشت کے وارث بنادئے گئے ہو
(43) دنیا میں جو کچھ ان کے دلوں میں بغض، حسد اور دشمنی تھی، سب کو ہم نکال دیں گے، آخرت میں ان کے محلات اور تختوں کے نیچے سے شہد، دودھ، پانی، شراب کی نہریں جاری ہوں گی۔ جب یہ حضرات اپنے مقامات اور حیات جاودانی کے چشمے پر پہنچیں گے تو کہیں گے اللہ کا بہت احسان ہے جس نے اس مقام اور چشمہ پر پہنچایا اور تفسیر بھی کی گئی ہے کہ جب یہ حضرات ایمان کی بدولت اس اعزاز واکرام کو دیکھیں گے تو کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کا بہت شکر و احسان ہے کہ اس نے ہمیں اس دین اسلام کی ہدایت عطا فرمائی اور دین اسلام پر ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر ہمیں اللہ تعالیٰ ہدایت نہ فرماتے۔ واقعی پیغمبر سچائی اور ثواب کرامت کی خوشخبری لے کر آئے، ان سے کہا جائے گا تمہارے دنیاوی اعمال صالحہ کی وجہ سے چیزیں تمہیں دی گئی ہیں۔
Top