Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 58
وَ الْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَبَاتُهٗ بِاِذْنِ رَبِّهٖ١ۚ وَ الَّذِیْ خَبُثَ لَا یَخْرُجُ اِلَّا نَكِدًا١ؕ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَالْبَلَدُ : اور زمین الطَّيِّبُ : پاکیزہ يَخْرُجُ : نکلتا ہے نَبَاتُهٗ : اس کا سبزہ بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهٖ : اس کا رب وَالَّذِيْ : اور وہ جو خَبُثَ : نا پاکیزہ (خراب) لَا يَخْرُجُ : نہیں نکلتا اِلَّا : مگر نَكِدًا : ناقص كَذٰلِكَ : اسی طرح نُصَرِّفُ : پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّشْكُرُوْنَ : وہ شکر ادا کرتے ہیں
جو زمین پاکیزہ ہے اس میں سے سبزہ بھی پروردگار کے حکم سے نفیس ہی نکلتا ہے۔ اور جو خراب ہے اس میں سے جو کچھ نکلتا ہے ناقص ہوتا ہے۔ اس طرح ہم آیتوں کو شکر گزاروں کیلئے پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں۔
(58) جو زمین بنجر نہیں ہوتی زرخیز ہوتی ہے اس میں اللہ کے حکم سے بغیر کسی مشکل کے خوب پیداوار ہوتی ہے اسی طرح خالص مومن احکام الہی خوش دلی کے ساتھ بجالاتا ہے اور جو جگہ خراب اور بنجر ہوتی ہے، وہاں پیداوار بہت مشکل سے اور کم ہوتی ہے اسی طرح منافق زبردستی اللہ تعالیٰ کے احکام کی کچھ بجا آوری کرتا ہے، ہم قرآن کریم میں مومنوں کے لیے منکروں اور ماننے والوں کی مثالیں بیان کرتے ہیں۔
Top