Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 88
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ۫
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اسْتَكْبَرُوْا : تکبر کرتے تھے (بڑے بنتے تھے) مِنْ : سے قَوْمِهٖ : اس کی قوم لَنُخْرِجَنَّكَ : ہم تجھے ضرور نکال دیں گے يٰشُعَيْبُ : اے شعیب وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَكَ : تیرے ساتھ مِنْ : سے قَرْيَتِنَآ : ہماری بستی اَوْ لَتَعُوْدُنَّ : یا یہ کہ تم لوٹ آؤ فِيْ : میں مِلَّتِنَا : ہمارے دین قَالَ : اس نے کہا اَوَلَوْ : کیا خواہ كُنَّا : ہم ہوں كٰرِهِيْنَ : ناپسند کرتے ہوں
تو ان کی قوم میں جو لوگ سردار اور بڑے آدمی تھے وہ کہنے لگے کہ شعیب ! یا تو تم کو اور جو لوگ تمہارے ساتھ ایمان لائیں ہیں ان کو اپنے شہر سے نکال دیں گے یا تم ہمارے مذہب میں آجاؤ انہوں نے کہا خواہ ہم تمہارے دین سے بیزار ہی ہوں !
(88۔ 89) کافر اور منکر سردار بولے ہم تمہیں اپنے شہر سے نکال دیں گے ورنہ ہمارے دین میں واپس آجاؤ۔ حضرت شعیب ؑ نے اپنی قوم سے فرمایا ! کیا تم ہمیں اس بات پر مجبور کرتے ہو ہم تو اسے قابل نفرت سمجھتے ہیں باوجود یہ کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے دین سے نجات دی ہے اگر ہم پھر اس دین میں آجائیں، تو ہم اللہ تعالیٰ پر بڑی جھوٹی تہمت لگانے والے ہوں گے۔ ہمارے لیے تو یہ ہرگز جائز نہیں کہ ہم تمہارے مشرکانہ دین کو اختیار کرلیں، الایہ کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں سے معرفت ایمانی کو نکال لے۔ ہمارے رب کا علم ہر ایک شے کا احاطہ کیے ہوئے ہے ہمارے پروردگار بس حق کے موافق فیصلہ کردیجیے۔
Top