Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Insaan : 7
یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا كَانَ شَرُّهٗ مُسْتَطِیْرًا
يُوْفُوْنَ : وہ پوری کرتے ہیں بِالنَّذْرِ : (اپنی) نذریں وَيَخَافُوْنَ : اور وہ ڈر گئے يَوْمًا : اس دن سے كَانَ : ہوگی شَرُّهٗ : اس کی بُرائی مُسْتَطِيْرًا : پھیلی ہوئی
یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے جس کی سختی پھیل رہی ہوگی خوف رکھتے ہیں
(7۔ 8) آگے ان نیک لوگوں کی صفات مذکور ہیں جن پر وہ دنیاوی زندگی میں کار بند تھے کہ وہ لوگ عہد اور قسموں کو یا یہ کہ فرائض کو پورا کرتے اور ایسے دن کے عذاب سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہوگی اور وہ لوگ کھانے کی کمی اور اس کی خواہش کے باوجود غریب مسلمانوں اور یتیم اور مسلمان قیدیوں کو خواہ کافروں کے قبضہ میں ہوں یا جیل میں کھانا کھلاتے ہیں۔ شان نزول : وَّيَـتِـيْمًا وَّاَسِيْرًا (الخ) ابن منذر نے ابن جریر سے وَّاَسِيْرًا کی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ رسول اکرم مسلمانوں میں سے کسی کو قید نہیں کیا کرتے تھے لیکن یہ آیت کافروں کے قیدیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے کافر عذاب میں ان کو قید کرلیا کرتے تھے تو رسول اکرم ان کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔
Top