Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 31
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَاۤ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالُوْا : وہ کہتے ہیں قَدْ سَمِعْنَا : البتہ ہم نے سن لیا لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں لَقُلْنَا : کہ ہم کہہ لیں مِثْلَ : مثل هٰذَآ : اس اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : قصے کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (اگلے)
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں (یہ کلام) ہم نے سن لیا ہے۔ اگر ہم چاہیں تو اسی طرح کا (کلام) ہم بھی کہہ دیں۔ اور یہ ہے ہی کیا ؟ صرف اگلے لوگوں کی حکایتیں ہیں۔
(31) اور جب نضر بن حارث اور اس کی جماعت کے سامنے ہمارے احکام پڑھے جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ تو ہم نے سن لیا اگر ہم ارادہ کریں تو جیسا کہ محمد ﷺ کہتے ہیں، اس جیسا ہم بھی کہہ سکتے ہیں محمد ﷺ جو کچھ کہتے ہیں وہ تو پہلے لوگوں کی بےبنیاد باتیں ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”واذا تتلی علیہم ایتنا“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے حضرت سعید بن جبیر ؒ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے بدر کے قیدیوں میں سے عقبہ بن ابی معیط، طعیمۃ بن عدی اور نضر بن حارث کو قتل کروایا اور مقداد نے نضر کو قید کیا تھا جب نضر کی گردن مارنے کا آپ نے حکم فرمایا تو مقداد نے کہا کہ یارسول اللہ ﷺ یہ میرا قیدی ہے، آپ نے ارشاد فرمایا اس نے اللہ کی کتاب کے بارے میں بہت زبان درازی کی ہے اور اسی کے بارے میں یہ آیت اتری ہے تو انہوں نے اس آیت کو سن کر کہا کہ ہم نے یہ آیت سن لی ہے۔
Top