Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 33
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ انہیں عذاب دے وَاَنْتَ : جبکہ آپ فِيْهِمْ : ان میں وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے اللّٰهُ : اللہ مُعَذِّبَهُمْ : انہیں عذاب دینے والا وَهُمْ : جبکہ وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : بخشش مانگتے ہوں
اور خدا ایسا نہ تھا کہ جن تک تم ان میں تھے انہیں عذاب دیتا۔ اور نہ ایسا تھا کہ وہ بخش مانگیں اور انہیں عذاب دے۔
(33) اللہ تعالیٰ آپ کے ان میں موجود ہوتے ہوئے ابوجہل بن ہشام نے کہا اے اللہ اگر یہ قرآن واقعی آپ کی طرف سے نازل شدہ شدہ ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسائیے یا ہم پر کوئی سخت عذاب نازل کیجیے اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی اللہ ایسا ہرگز نہ کریں گے کہ ان میں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے ان کو ایسا اجتماعی عذاب دیں۔ ابن ابی حاتم ؒ نے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ مشرکین بیت اللہ کا طواف کرتے تھے اور ”غفرانک غفرانک“۔ کہتے تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ”وما کان اللہ لعیذبھم“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے یزید بن رومان اور محمد بن قیس ؓ سے روایت کیا ہے کہ قریش میں سے کچھ لوگوں نے بعض سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو ہمارے درمیان عزت دی ہے اے اللہ اگر یہ حق ہو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسائیے، جب شام ہوئی تو اپنے اس قول پر شرمسار ہوئے اور کہنے لگے اے اللہ ہم تجھ سے معافی مانگتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (آیت) ”وما کان اللہ معذبھم وھم یستغفرون“۔ سے ”لا یعلمون“۔ تک نازل فرمائی۔ ابن جریر ؒ ہی نے ابن انبری سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ مکہ مکرمہ میں تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔
Top