Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 39
وَ قَاتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ كُلُّهٗ لِلّٰهِ١ۚ فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَقَاتِلُوْهُمْ : اور ان سے جنگ کرو حَتّٰي : یہانتک لَا تَكُوْنَ : نہ رہے فِتْنَةٌ : کوئی فتنہ وَّيَكُوْنَ : اور ہوجائے الدِّيْنُ : دین كُلُّهٗ : سب لِلّٰهِ : اللہ کا فَاِنِ : پھر اگر انْتَهَوْا : وہ باز آجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ بِمَا : جو وہ يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اور ان لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی کفر کا فساد) باقی نہ رہے اور دین سب خدا ہی کا ہوجائے۔ اور اگر باز آجائیں تو خدا ان کے کاموں کو دیکھ رہا ہے۔
(39) اور مومنوں ! مکہ کے کافروں سے اس حد تک لڑائی کرو کہ ان میں کفر وشرک بتوں کی پوجا اور حدود حرم میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ لڑائی کا وسوسہ باقی نہ رہے اور حرم اور پرستش میں صرف دین اسلام ہی باقی رہ جائے، پھر اگر یہ کفر وشرک اور بتوں کی پوجا اور رسول اکرم ﷺ کے ساتھ قتال سے رک جائیں تو اللہ تعالیٰ خیر وشر ہر ایک سے باخبر ہے۔
Top