Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 47
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجانا كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو خَرَجُوْا : نکلے مِنْ : سے دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں بَطَرًا : اتراتے وَّرِئَآءَ : اور دکھاوا النَّاسِ : لوگ وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا : سے۔ جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو اتراتے ہوئے (یعنی حق کا مقابلہ کرنے کے لئے) اور لوگوں کو دکھانے کے لئے گھروں سے نکل آئے اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکتے ہیں۔ اور جو اعمال یہ کرتے ہیں خدا ان پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔
(47) اور نافرمانی میں ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو مکہ مکرمہ سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو اپنی شان دکھلاتے ہوئے باہر نکلے اور یہ بھی مقصود تھا کہ لوگوں کو دین الہی اور اطاعت خداوندی سے روکیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے رسول اکرم ﷺ کے مقابلہ کے لیے نکلنے سے بخوبی آگاہ ہے۔ شان نزول : (آیت) ”ولا تکونو کالذین خرجوا“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے محمد بن کعب قرظی ؒ سے روایت کیا ہے کہ قریش جب مکہ مکرمہ سے بدر کی طرف بڑھے تو گانے اور دف بجانے والیاں کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے، اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔
Top