Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 9
اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ اَنِّیْ مُمِدُّكُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُرْدِفِیْنَ
اِذْ : جب تَسْتَغِيْثُوْنَ : تم فریاد کرتے تھے رَبَّكُمْ : اپنا رب فَاسْتَجَابَ : تو اس نے قبول کرلی لَكُمْ : تمہاری اَنِّىْ : کہ میں مُمِدُّكُمْ : مدد کروں گا تمہاری بِاَلْفٍ : ایک ہزار مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُرْدِفِيْنَ : ایک دوسرے کے پیچھے (لگاتار)
جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کرلی (اور فرمایا کہ) (تسلی رکھو) ہم ہزار فرشتوں سے جو ایک دوسرے کے پیچھے آتے جائیں گے تمہاری مدد کریں گے۔
(9) بدر کے روز جب تم لوگ مدد کے لیے دعا کررہے تھے، پھر تمہاری پکار سن لی گئی کہ ایک ہزار فرشتوں سے میں تمہاری مدد کروں گا جو سلسلہ وار چلے آئیں گے۔ شان نزول : (آیت) ”اذ تستغیثون ربکم فاستجاب“۔ (الخ) حضرت امام ترمذی ؒ نے حضرت عمر فاروق ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے مشرکین مکہ کو دیکھا تو وہ ایک ہزار تھے اور آپ کی جماعت کے لوگ تین سو تیرہ تھے، چناچہ آپ ﷺ قبلہ رخ ہوئے اور ہاتھ اٹھا کر اپنے پروردگار سے دعا کرنے لگے کہ یا الہ العالمین جو آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے اس کو پورا کر، یا الہ العالمین مسلمانوں کی اگر یہ جماعت ہلاک ہوجائے گی تو پھر زمین پر تیری عبادت نہیں کی جائے گی، آپ قبلہ کی طرف منہ کیے ہوئے اپنے ہاتھوں کو دراز کیے ہوئے اپنے پروردگار سے دعا کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ کی چادر مبارک گرگئی، حضرت ابوبکر صدیق ؓ حاضر ہوئے اور انہوں نے آپ کی چادر مبارک اٹھا کر آپ کے کندھوں پر ڈالی پھر آپ کو پیچھے کی طرف سے چمٹ گئے۔ اور عرض کرنے لگے، اے اللہ کے نبی ﷺ آپ ﷺ کے پروردگار سے آپ کی آہ وزاری بہت ہوگئی وہ ضرور اس چیز کو پورا کرے گا جس کا اس نے آپ سے وعدہ کر رکھا ہے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، چناچہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی فرشتوں کے ذریعے سے مدد فرمائی۔
Top