Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ghaashiya : 17
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے (عجیب) پیدا کئے گئے ہیں
(17۔ 20) جب رسول اکرم نے لوگوں سے یہ چیزیں بیان کیں تو مکہ والے بولے کہ اپنی رسالت پر کوئی دلیل پیش کرو اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مکہ والو اونٹ کی ساخت اور اس کی شدت قوت کو نہیں دیکھتے اور آسمان کو نہیں دیکھتے کہ تمام مخلوق پر کس طرح بلند کیا گیا اور پہاڑوں کا مشاہدہ نہیں کرتے کہ کس طرح انہیں زمین پر قائم کیا گیا کہ کوئی چیز بھی انہیں حرکت نہیں دے سکتی اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کیسے پانی پر بچھائی گئی یہ سب نشانیاں ہیں۔ شان نزول : اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ (الخ) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اکرم نے جنت کی نعمتوں کو بیان کیا تو گمراہوں کی جماعت اس سے متعجب ہوئی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top