Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ghaashiya : 21
فَذَكِّرْ١ؕ۫ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ
فَذَكِّرْ ڜ : پس سمجھاتے رہیں اِنَّمَآ اَنْتَ : صرف آپ مُذَكِّرٌ : سمجھانے والے
تو تم نصحیت کرتے رہو کہ تم نصحیت کرنے والے ہی ہو
(21۔ 26) تو آپ بھی بذریعہ قرآن کریم ان کو نصیحت کردیا کیجیے، آپ ان پر مسلط نہیں ہیں کہ ان کو ایمان لانے پر مجبور کریں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے قتال کا حکم دیا البتہ جو ایمان لانے سے روگردانی کرے گا تو اللہ تعالیٰ آخرت میں اسے دوزخ کا عذاب دے گا، آخرت میں ہمارے ہی پاس ان کا آنا ہوگا اور دنیا میں ان کی پختگی دنیا اور آخرت میں ثواب و عذاب دینا ہمارا ہی کام ہے۔
Top