Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 103
خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَكِّیْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ صَلٰوتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
خُذْ : لے لیں آپ مِنْ : سے اَمْوَالِهِمْ : ان کے مال (جمع) صَدَقَةً : زکوۃ تُطَهِّرُھُمْ : تم پاک کردو وَتُزَكِّيْهِمْ : اور صاف کردو بِهَا : اس سے وَصَلِّ : اور دعا کرو عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّ : بیشک صَلٰوتَكَ : آپ کی دعا سَكَنٌ : سکون لَّھُمْ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
ان کے مال میں سے زکوٰۃ قبول کرلو کہ اس سے تم ان کو (ظاہر میں بھی) پاک اور (باطن میں بھی) پاکیزہ کرتے ہو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو کہ تمہاری دعا ان کے لیے موجب تسکین ہے۔ اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے۔
(103) چناچہ ارشاد فرمایا کہ آپ ان کے مالوں میں سے جو یہ لائے ہیں تیسرا حصہ صدقہ لے لیجے جس کے لینے سے آپ ان کو گناہ کے آثار سے پاک وصاف کردیں گے اور ان کے لیے استغفار بھی کیجیے اور دیا بھی فرمائیے کیوں کہ آپ کا استغفار اور آپ کی دعا ان کے لیے دلی سکون کا باعث ہے کہ ان کی توبہ قبول ہوگی، اللہ تعالیٰ ان کے قرار اور ان کی درخواست کو کہ ہمارا مال اللہ کی راہ میں خرچ کردیجیے، خوب سنتے اور ان کی توبہ اور نیت کو خوب جانتے ہیں۔
Top