Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 2
فَسِیْحُوْا فِی الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُخْزِی الْكٰفِرِیْنَ
فَسِيْحُوْا : پس چل پھر لو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَرْبَعَةَ : چار اَشْهُرٍ : مہینے وَّاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم غَيْرُ : نہیں مُعْجِزِي اللّٰهِ : اللہ کو عاجز کرنے والے وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ مُخْزِي : رسوا کرنے والا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
تو (مشرکو تم) زمین میں چار مہینے چل پھر لو اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہ کرسکو گے اور یہ بھی کہ خدا کافروں کو رسوا کرنے والا ہے۔
(2) جن کفار کا رسول اکرم ﷺ کے ساتھ عہد صلح تھا ان میں سے بعض نے بدعہدی کی چناچہ ان میں سے بعض قبیلوں کے ساتھ تو چار مہینوں کا معاہدہ تھا اور بعض کے ساتھ چار ماہ سے زیادہ کا اور بعض سے چار مہینوں سے کم کا اور بعض سے نو مہینوں کا معاہدہ تھا اور بعض قبیلے ایسے تھے کہ ان کے اور رسول اکرم کے درمیان کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا۔ لہذا بنی کنانہ کے علاوہ جن سے نوماہ کا معاہدہ تھا باقی سب قبیلوں نے بد عہدی کردی۔ لہذا اس بدعہدی اور نقص عہد کے بعد جن قبیلوں کا معاہدہ چار مہینوں سے زیادہ یا اس سے بھی کم کا تھا آپ ﷺ نے یوم النحر سے چار مہینوں تک ان کا معاہدہ کردیا، اسی طرح ان قبیلوں کا جن کا معاہدہ صرف چار مہینوں کا تھا ان کو بھی بدعہدی کے بعد یوم النحر سے چار مہینوں کی مہلت دے دی۔ اور جن کا نومہینوں کا معاہدہ تھا ان کو اسی حالت پر قائم رہنے دیا اور جن کے ساتھ کوئی معاہدہ کی وجہ سے امن کے ساتھ چار مہینے تک زمین میں چل پھر لو۔
Top