Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 3
وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ اَنَّ اللّٰهَ بَرِیْٓءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ١ۙ۬ وَ رَسُوْلُهٗ١ؕ فَاِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ١ؕ وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
وَاَذَانٌ : اور اعلان مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖٓ : اور اس کا رسول اِلَى : طرف (لیے) النَّاسِ : لوگ يَوْمَ : دن الْحَجِّ الْاَكْبَرِ : حج اکبر اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ بَرِيْٓءٌ : قطع تعلق مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع) وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول فَاِنْ : پس اگر تُبْتُمْ : تم توبہ کرو فَهُوَ : تو یہ خَيْرٌ لَّكُمْ : تمارے لیے بہتر وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم نے منہ پھیرلیا فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم غَيْرُ : نہ مُعْجِزِي اللّٰهِ : عاجز کرنے والے اللہ وَبَشِّرِ : خوشخبری دو ( آگاہ کردو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِعَذَابٍ : عذاب سے اَلِيْمٍ : دردناک
اور حج اکبر کے دن خدا اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ خدا مشرکوں سے بیزار ہے اور اس کا رسول ﷺ بھی (ان سے دستبردار ہے) پس اگر تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر نہ مانو (اور خدا سے مقابلہ کرو) تو جان رکھو کہ تم خدا کو ہرا نہیں سکو گے اور (اے پیغمبر ﷺ !) کافروں کو دکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو۔
(3) یہ انکار کرنے والی جماعت چار ماہ کے بعد عذاب الہی سے جو ان کے قتل کی صورت میں ہوگا کہیں بچ کر نہیں جاسکتے اور چار ماہ کے بعد اللہ تعالیٰ کافروں کو قتل کی سزا دینے والا ہے اور یہ یوم النحر کا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے عام لوگوں کے سامنے اعلان کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ دونوں مشرکین کے دین اور ان کے معاہدہ سے جس کی انہوں نے بدعہدی کی ہے دست بردار ہوتے ہیں۔ پھر اگر تم لوگ کفر سے توبہ کرلو اور اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ اور قرآن پر ایمان لے آؤ تو یہ تمہارے لیے بہتر ہوگا اور اگر ایمان اور توبہ سے روگردانی کرتے رہو گے تو تم جان لو کہ عذاب الہی کو تم اپنے سے الگ نہیں کرسکتے اور ماہ کے بعد قتل کی سزا جھیلو گے۔
Top