Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 42
لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِیْبًا وَّ سَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوْكَ وَ لٰكِنْۢ بَعُدَتْ عَلَیْهِمُ الشُّقَّةُ١ؕ وَ سَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ١ۚ یُهْلِكُوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ۠   ۧ
لَوْ : اگر كَانَ : ہوتا عَرَضًا : مال (غنیمت) قَرِيْبًا : قریب وَّسَفَرًا : اور سفر قَاصِدًا : آسان لَّاتَّبَعُوْكَ : تو آپ کے پیچھے ہولیتے وَلٰكِنْ : اور لیکن بَعُدَتْ : دور نظر آیا عَلَيْهِمُ : ان پر الشُّقَّةُ : راستہ وَسَيَحْلِفُوْنَ : اور اب قسمیں کھائیں گے بِاللّٰهِ : اللہ کی لَوِ اسْتَطَعْنَا : اگر ہم سے ہوسکتا لَخَرَجْنَا : ہم ضرور نکلتے مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ يُهْلِكُوْنَ : وہ ہلاک کر رہے ہیں اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے اِنَّهُمْ : کہ وہ لَكٰذِبُوْنَ : یقیناً جھوٹے ہیں
اگر مال غنیمت سہل اور سفر بھی ہلکا سا ہوتا تو تمہارے ساتھ (شوق سے) چل دیتے لیکن مسافت ان کو دور (دراز) نظر آئی (تو عذر کرنیگے) اور خدا کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو آپ کے ساتھ ضرور نکل کھڑے ہوتے۔ یہ (ایسے عذروں سے) اپنے تئیں ہلاک کر رہے ہیں۔ اور خدا جانتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔
(42) اگر غنیمت ملنے کی توقع ہوتی اور سفر بھی آسان ہوتا تو یہ منافق بخوشی غزوہ تبوک کے لیے آپ ﷺ کے ساتھ چل پڑے تھے مگر ان کو تو شام تک سفر کرنا پڑتا ہے۔ اور ابھی جب تم لوگ غزوہ تبوک سے واپس آؤ گے تو یہ منافقین عبداللہ بن ابی اور جد بن قیس اور معتب بن قشیر جو غزوہ تبوک سے رہ گئے خدا کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہمارے پاس سامان اور سواری ہوتی تو ہم ضرور غزوہ تبوک کے لیے نکلتے، یہ لوگ جھوٹی قسمیں کھا کر خود اپنے آپ کو برباد کررہے ہیں، اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں، کیونکہ یہ جہاد پر جانے کی طاقت رکھتے تھے۔
Top