Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 58
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّلْمِزُكَ فِی الصَّدَقٰتِ١ۚ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْهَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْهَاۤ اِذَا هُمْ یَسْخَطُوْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يَّلْمِزُكَ : طعن کرتا ہے آپ پر فِي : میں الصَّدَقٰتِ : صدقات فَاِنْ : سو اگر اُعْطُوْا : انہیں دیدیا جائے مِنْهَا : اس سے رَضُوْا : وہ راضی ہوجائیں وَاِنْ : اور اگر لَّمْ يُعْطَوْا : انہیں نہ دیا جائے مِنْهَآ : اس سے اِذَا : اسی وقت هُمْ : وہ يَسْخَطُوْنَ : ناراض ہوجاتے ہیں
اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ اگر انکو اس میں سے (خاطر خواہ) مل جائے تو خوش رہیں اور اگر (اس قدر) نہ ملے تو جھٹ خفا ہوجائیں۔
(58) اور یہ منافقین ابو الاحوص اور اس کے ساتھی ایسے ہیں کہ صدقات تقسیم کرنے میں آپ پر طعن وتشنیع کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے درمیان برابری کے ساتھ کیوں نہیں تقسیم کرتے، اگر ان صدقات میں سے ان کو ان کی خواہش کے مطابق بہت زیادہ حصہ مل جاتا ہے تو پھر تقسیم پر راضی ہوجاتے ہیں اور اگر بہت زیادہ ان کو حصہ نہیں ملتا، تو پھر تقسیم پر ناراض ہوتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”ومنہم من یلمزک“۔ (الخ) حضرت امام بخاری ؒ نے حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ مالوں کو تقسیم فرما رہے تھے، اتنے میں ذو یصرہ آیا اور کہنے لگا انصاف کرو، آپ نے فرمایا تیرے لیے ہلاکت ہو، اگر میں انصاف نہ کروں گا تو پھر کون انصاف کرے گا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، یعنی ان میں بعض وہ لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں آپ پر طعن وتشنیع کرتے ہیں اور ابن ابی حاتم ؒ نے حضرت جابر ؓ سے اسی طرح روایت کی ہے۔
Top