Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 60
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ؕ فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اِنَّمَا : صرف الصَّدَقٰتُ : زکوۃ لِلْفُقَرَآءِ : مفلس (جمع) وَالْمَسٰكِيْنِ : مسکین (جمع) محتاج وَالْعٰمِلِيْنَ : اور کام کرنے والے عَلَيْهَا : اس پر وَالْمُؤَلَّفَةِ : اور الفت دی جائے قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَفِي : اور میں الرِّقَابِ : گردنوں (کے چھڑانے) وَالْغٰرِمِيْنَ : اور تاوان بھرنے والے، قرضدار وَفِيْ : اور میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ وَابْنِ السَّبِيْلِ : اور مسافر فَرِيْضَةً : فریضہ (ٹھہرایا ہوا) مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : علم والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
صدقات (یعنی زکوٰۃ و خیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے۔ اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے) میں اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہئے یہ حقوق) خدا کی طرف سے مقرر کردیئے گئے ہیں اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
(60) اللہ تعالیٰ زکوٰۃ کے مستحقین کے متعلق میں فرماتے ہیں کہ وہ اصحاب صفہ اور ان محتاجوں کا حق ہے جو کہ سوال کرتے ہیں اور جو کارکن ان صدقات کی وصولی پر متعین ہیں اور عطیہ سے جن کی دل جوئی کرنا ضروری ہے، جیسا کہ حضرت ابوسفیان اور ان کے ساتھی جو کہ تقریبا پندرہ حضرات ہیں اور مکاتب غلاموں کی گردن چھڑانا اور اطاعت خداوندی میں قرض داروں کے جو قرضے ہیں ان کے چھڑانے میں اور جہاد فی سبیل اللہ کرنے والوں میں اور مسافروں کی امداد میں جو کہ راہ گزر ہوں یا کسی کے پاس مہمان ہو کر اترگئے ہوں خرچ کیا جائے گا ان لوگوں کے لیے یہ تقسیم اللہ تعالیٰ کی طرف سے طے شدہ ہے اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کو جاننے والے اور ان کے لیے جو فیصلہ فرمایا ہے اس میں بڑی حکمت والے ہیں۔
Top