Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 75
وَ مِنْهُمْ مَّنْ عٰهَدَ اللّٰهَ لَئِنْ اٰتٰىنَا مِنْ فَضْلِهٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو عٰهَدَ اللّٰهَ : عہد کیا اللہ سے لَئِنْ : البتہ۔ اگر اٰتٰىنَا : ہمیں دے وہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل لَنَصَّدَّقَنَّ : ضرور صدقہ دیں ہم وَلَنَكُوْنَنَّ : اور ہم ضرور ہوجائیں گے مِنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : صالح (جمع)
اور ان میں بعض ایسے ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہم کو اپنی مہربانی سے (مال) عطا فرمائے گا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکو کاروں میں ہوجائیں گے۔
(75) منافقین میں سے ثعلبہ بن حاطب بن ابی بلتعہ نے قسم کھائی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے شام کا مال ہمیں دے دیا تو اس مال سے حقوق اللہ کی بجا آوری کریں گے اور صلہ رحمی کریں گے اور خوب نیک کام کریں گے۔ شان نزول : (آیت) ”ومنہم من عہد اللہ“۔ (الخ) طبرانی ؒ ، ابن مردویہ ؒ اور ابن ابی حاتم ؒ اور بیہقی ؒ نے دلائل میں ضعیف سند کے ساتھ ابوامامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ثعلبہ بن حاطب نے کہا یارسول اللہ ؓ دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو مال دے، آپ نے فرمایا ثعلبہ دور ہوتھوڑا مال جس کا شکر ادا کیا جائے وہ اس زیادہ مال سے بہتر ہے کہ جس کے شکر کی طاقت نہ رکھے وہ کہنے لگا اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے مال دے دیا تو پھر ہر ایک حق دار کا حق ادا کروں گا، آپ نے اس کے لیے دعا فرما دی۔ چناچہ اس نے بکریاں لیں وہ اتنی بڑھیں کہ اس پر مدینہ کی گلیاں تنگ ہوگئیں تو وہ مدینہ منورہ سے قرب و جوار کی چراگاہوں کی طرف چلا گیا، نمازوں میں آتا تھا اور پھر بکریوں کی طرف چلا جاتا تھا، پھر وہ بکریاں اور بڑھیں، یہاں تک کہ مدینہ کی چراگاہیں تنگ ہوگئیں تو وہ دور چلا گیا، اب صرف جمعہ کی نماز کے لیے آتا تھا اور پھر اپنی بکریوں میں چلا جاتا تھا اس کے بعد وہ بکریاں اور بڑھیں اور وہ اور دور چلا گیا اور وہ اس نے جمعہ وجماعت سب چھوڑ دی، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم ﷺ پر یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ”خذ من اموالھم صدقۃ تطھرھم“۔ (الخ) رسول اکرم ﷺ نے صدقات کی وصول یابی کے لیے دو آدمیوں کو عامل بنایا اور ان کو خط لکھ کردیا چناچہ وہ دونوں ثعلبہ کے پاس گئے اور اسے رسول اکرم ﷺ کا نامہ مبارک پڑھ کر سنایا، اس نے کہا کہ پہلے اور لوگوں کے پاس جاؤ جب وہاں سے فارغ ہوجاؤ تب میرے پاس آنا، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، جب اس کے پاس آئے تو وہ کہنے لگا یہ تو محض جزیہ کی ایک شاخ ہے، چناچہ وہ دونوں حضرات واپس چلے گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ان میں بعض آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے عہد کرلیتے ہیں الخ، نیز ابن جریر ؒ اور ابن مردویہ ؒ نے بھی مولی کے واسطہ سے حضرت ابن عباس ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ لین جب خدا نے ان کو اپنے فضل سے (مال) دیا تو اس میں بخل کرنے لگے اور (اپنے عہد سے) روگردانی کرکے پھر بیٹھے۔
Top