Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 84
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ١ؕ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَا تُصَلِّ : اور نہ پڑھنا نماز عَلٰٓي : پر اَحَدٍ : کوئی مِّنْهُمْ : ان سے مَّاتَ : مرگیا اَبَدًا : کبھی وَّلَا تَقُمْ : اور نہ کھڑے ہونا عَلٰي : پر قَبْرِهٖ : اس کی قبر اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِاللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَمَاتُوْا : اور وہ مرے وَهُمْ : جبکہ وہ فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور (اے پیغمبر ﷺ ان میں سے کوئی مر جاّئے تو کبھی اس کے جنازے پر نماز نہ پڑھنا نہ اس کی قبر پر جا کر کھڑے ہونا یہ خدا اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی تو نافرمان (ہی مرے)۔
(84) ان منافقین میں سے عبداللہ بن ابی کے بعد کسی کے جنازہ پر یا عبداللہ بن ابی کے جنازہ پر نماز نہ پڑھیے اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوئیے یقیناً یہ نفاق وکفر ہی کی حالت میں مرے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”ولا تصل علی احد منہم“۔ (الخ) حضرت امام بخاری ومسلم ؒ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب عبداللہ بن ابی منافق مرگیا تو اس کے بیٹے جو صحابی تھے رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ اپنی قمیص دے دیجیے کہ میں اس میں اپنے باپ کو کفنا دوں، آپ نے دے دی پھر درخواست کی کہ اس کے جنازے کی نماز بھی پڑھ دیجیے آپ پڑھنے کھڑے ہوئے تو حضرت عمر ؓ نے کھڑے ہو کر آپ کا کپڑا پکڑ لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ اس کی نماز پڑھتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے چناچہ یوں فرمایا ہے۔ (آیت) ”استغفرلھم اولا تستغفرلھم ان تستغفرلھم سبعین مرۃ“ (الخ) میں ستر بار سے زیادہ استغفار کروں گا، غرض کہ آپ نے اس کی نماز پڑھا دی، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، اس کے بعد پھر کبھی آپ نے منافقین کے جنازہ پر نماز نہیں پڑھی اور یہ حدیث حضرت عمر ؓ انس ؓ اور جابر ؓ سے بھی مروی ہے۔
Top