Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 92
وَّ لَا عَلَى الَّذِیْنَ اِذَا مَاۤ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحْمِلُكُمْ عَلَیْهِ١۪ تَوَلَّوْا وَّ اَعْیُنُهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَؕ
وَّلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اِذَا : جب مَآ اَتَوْكَ : جب آپکے پاس آئے لِتَحْمِلَهُمْ : تاکہ آپ انہیں سواری دیں قُلْتَ : آپ نے کہا لَآ اَجِدُ : میں نہیں پاتا مَآ اَحْمِلُكُمْ : تمہیں سوار کروں میں عَلَيْهِ : اس پر تَوَلَّوْا : وہ لوٹے وَّاَعْيُنُهُمْ : اور ان کی آنکھیں تَفِيْضُ : بہہ رہی ہیں مِنَ : سے الدَّمْعِ : آنسو (جمع) حَزَنًا : غم سے اَلَّا يَجِدُوْا : کہ وہ نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں
اور نہ ان (بےسروسامان) لوگوں پر (الزام) ہے کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو اور تم نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر تم کو سوار کروں تو وہ لوٹ گئے اور اس غم سے کہ انکے پاس خرچ موجود نہ تھا۔ انکی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے۔
(92) اور نہ ان لوگوں پر کوئی گناہ ہے کہ جس وقت وہ آپ کے پاس جہاد کیلیے خرچ وسواری کے لیے آتے ہیں جیسا کہ حضرت عبداللہ بن معقل بن یسار اور سالم بن عمیر انصاری اور ان کے ساتھی اور آپ ان سے فرما دیتے ہیں کہ میرے پاس تو جہاد پر جانے کے لیے کوئی چیز نہیں تو آپ کے ہاں سے ناکام اس حالت میں واپس چلے جاتے ہیں کہ انکی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں، اس غم میں کہ ان کو سامان جہاد کی تیاری میں خرچ کرنے کو کچھ میسر نہیں۔
Top