Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 94
یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْكُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْهِمْ١ؕ قُلْ لَّا تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللّٰهُ مِنْ اَخْبَارِكُمْ١ؕ وَ سَیَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَ رَسُوْلُهٗ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يَعْتَذِرُوْنَ : عذر لائیں گے اِلَيْكُمْ : تمہارے پاس اِذَا : جب رَجَعْتُمْ : تم لوٹ کر جاؤگے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف قُلْ : آپ کہ دیں لَّا تَعْتَذِرُوْا : عذر نہ کرو لَنْ نُّؤْمِنَ : ہرگز ہم یقین نہ کریں گے لَكُمْ : تمہارا قَدْ نَبَّاَنَا : ہمیں بتاچکا ہے اللّٰهُ : اللہ مِنْ اَخْبَارِكُمْ : تمہاری سب خبریں (حالات) وَسَيَرَى : اور ابھی دیکھے گا اللّٰهُ : اللہ عَمَلَكُمْ : تمہارے عمل وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول ثُمَّ : پھر تُرَدُّوْنَ : تم لوٹائے جاؤگے اِلٰى : طرف عٰلِمِ : جاننے والا الْغَيْبِ : پوشیدہ وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر فَيُنَبِّئُكُمْ : پھر وہ تمہیں جتا دے گا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے۔ تم کہنا کہ عذر مت کرو ہم ہرگز تمہاری بات نہیں مانیں گے خدا نے ہم کو تمہارے (سب) حالات بتا دیئے ہیں۔ اور ابھی خدا اور اس کا رسول ﷺ تمہارے عملوں کو (اور) دیکھیں گے پھر تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور جو عمل تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا۔
(94) غزوہ تبوک سے جب آنحضرت ﷺ مدینہ منورہ واپس تشریف لائیں گے تو یہ آپ کے سامنے عذر پیش کریں گے کہ ہم آپ کے ساتھ نہیں جاسکتے تھے، لہذا اے محمد ﷺ آپ ان کو صاف بتادیں کہ بس عدم شرکت کا بہانہ نہ پیش کرو جو تم باتیں کہتے ہو ہم کبھی تمہیں سچا نہیں جانیں گے کہ کیوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں تمہاری اصل حالت اور تمہارے نفاق کے بارے میں اطلاع کرچکے ہیں۔ البتہ اس کے بعد بھی اگر تم توبہ کرلو گے تو تمہارے اعمال دیکھ لیں گے اور پھر آخرت میں اس کے پاس لوٹ کرجاؤ گے جو پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے اور پھر وہ تمہیں تمہاری نیکی اور بدی سب بتا دے گا، غیب جو بندوں سے چھپا ہوا یا یہ کہ جس کو بندے نہ جان سکیں یا یہ کہ جو ہوگا اور شہادہ جس کو بندے جانتے ہیں یا یہ کہ جو ہوچکا ہو۔
Top