Tafseer-e-Usmani - Al-Faatiha : 1
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُرِيْدُ : چاہتا ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ يُّوْقِعَ : کہ دالے وہ بَيْنَكُمُ : تمہارے درمیان الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بیر فِي : میں۔ سے الْخَمْرِ : شراب وَالْمَيْسِرِ : اور جوا وَيَصُدَّكُمْ : اور تمہیں روکے عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَ : اور عَنِ الصَّلٰوةِ : نماز سے فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم مُّنْتَهُوْنَ : باز آؤگے
شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جُوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہئے۔
شراب و جوئے کی بنیادی خرابیاں : آیت 91: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ ۔ (شیطان تمہارے درمیان شراب و جوئے سے دشمنی و بغض ڈالنا چاہتا ہے اور تمہیں اللہ کی یاد و نماز سے روکنا چاہتا ہے) اس آیت میں شراب وجوا سے پیدا ہونے والا فساد ووبال ذکر فرمایا۔ نمبر 1۔ دشمنی اور بغض شرابیوں اور جوا بازوں میں پیدا ہوتا ہے۔ نمبر 2۔ اللہ تعالیٰ کی یاد سے رکاوٹ بنتے ہیں۔ نمبر 3۔ نماز کے اوقات کی رعایت سے باز رکھنے والے ہیں نماز کو خصوصی مقام کی وجہ سے تمام اذکار میں سے ذکر فرمایا گویا اس طرح فرمایا۔ کہ یہ نماز سے خاص طور پر رکاوٹ بنتے ہیں یہاں خمرو میسر کو انصاب واز لام کے ساتھ اولاً جمع فرما کر پھر الگ ان کا ذکر کیا۔ کیونکہ مخاطب ایمان والے ہیں۔ بلاشبہ ان کو اس شراب نوشی کی قبیح عادت سے روکا اور جواء بازی کی عادت جو گھٹی میں پڑی تھی اور انصاب واز لام کا تذکرہ در حقیقت شراب و جوئے کی حرمت کو اور پختہ کرنے کے لئے فرمایا۔ اور یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ یہ مشرکین کے اعمال میں سے ہے گویا بتوں کے پجاری اور شراب نوش اور جواء باز کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ پھر ان کو الگ لایا گیا۔ تاکہ واضح کردیا جائے کہ یہاں اصل ان کا تذکرہ کرنا مقصود ہے۔ فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَیہ نہی کا انتہائی بلیغ انداز ہے۔ گویا اس طرح فرمایا۔ کہ تم پر قسم قسم کے زو اجر و صوارف پڑگئے ہیں۔ کیا ان تمام ممانعتوں کے باوجود رکتے ہو یا تم اسی طرز پر ہو۔ جس پر تم تھے۔ گویا تم نے کوئی نصیحت حاصل نہیں کی اور نہ تم ڈرے ؟
Top