Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Nahl : 114
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا١۪ وَّ اشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ اللّٰهُ : تمہیں دیا اللہ نے حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاشْكُرُوْا : اور شکر کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اِيَّاهُ : صرف اس کی تَعْبُدُوْنَ : تم عبادت کرتے ہو
پس خدا نے جو تم کو حلال طیّب رزق دیا ہے اسے کھاؤ۔ اور الله کی نعمتوں کا شکر کرو۔ اگر اسی کی عبادت کرتے ہو
حلال و حرام صرف اللہ کی طرف سے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اپنی دی ہوئی پاک روزی حلال کرتا ہے اور شکر کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ اس لئے کہ نعمتوں کا داتا وہی ہے، اسی لئے عبادت کے لائق بھی صرف وہی ایک ہے، اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں۔ پھر ان چیزوں کا بیان فرما رہا ہے جو اس نے مسلمانوں پر حرام کردی ہیں جس میں ان کے دین کا نقصان بھی ہے اور ان کی دنیا کا نقصان بھی ہے جیسے از خود مرا ہوا جانور اور بوقت ذبح کیا جائے۔ لیکن جو شخص ان کے کھانے کی طرف بےبس، لاچار، عاجز، محتاج، بےقرار ہوجائے اور انہیں کھالے تو اللہ بخشش و رحمت سے کام لینے والا ہے۔ سورة بقرہ میں اسی جیسی آیت گزر چکی ہے اور وہیں اس کی کامل تفسیر بھی بیان کردی اب دوبارہ دہرانے کی حاجت نہیں فالحمد اللہ پھر کافروں کے رویہ سے مسلمانوں کو روک رہا ہے کہ جس طرح انہوں نے از خود اپنی سمجھ سے حلت حرمت قائم کرلی ہے تم نہ کرو آپس میں طے کرلیا کہ فلاں کے نام سے منسوب جانور حرمت و عزت والا ہے۔ بحیرہ، سائبہ، وصیلہ، حام وغیرہ تو فرمان ہے کہ اپنی زبانوں سے جھوٹ موٹ اللہ کے ذمے الزام رکھ کر آپ حلال حرام نہ ٹھہرا لو۔ اس میں یہ بھی داخل ہے کہ کوئی اپنی طرف سے کسی بدعت کو نکالے جس کی کوئی شرعی دلیل نہ ہو۔ یا اللہ کے حرام کو حلال کرے یا مباح کو حرام قرار دے اور اپنی رائے اور تشبیہ سے احکام ایجاد کرے۔ لما تصف میں ما مصدریہ ہے یعنی تم اپنی زبان سے حلال حرام کا جھوٹ وصف نہ گھڑ لو۔ ایسے لوگ دنیا کی فلاح سے آخرت کی نجات سے محروم ہوجاتے ہیں دنیا میں گو تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں لیکن مرتے ہی المناک عذابوں کا لقمہ بنیں گے۔ یہاں کچھ عیش و عشرت کرلیں وہاں بےبسی کے ساتھ سخت عذاب برداشت کرنے پڑیں گے۔ جیسے فرمان الٰہی ہے اللہ پر جھوٹ افترا کرنے والے نجات سے محروم ہیں۔ دنیا میں چاہے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں پھر ہم ان کے کفر کی وجہ سے انہیں سخت عذاب چکھائیں گے۔
Top