Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Kahf : 100
وَّ عَرَضْنَا جَهَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِّلْكٰفِرِیْنَ عَرْضَاۙ
وَّعَرَضْنَا : اور ہم سامنے کردینگے جَهَنَّمَ : جہنم يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے عَرْضَۨا : بالکل سامنے
اور اُس روز جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے
جہنم کو دیکھ کر۔ کافر جہنم میں جانے سے پہلے جہنم کو اور اس کے عذاب کو دیکھ لیں گے اور یہ یقین کر کے کہ وہ اسی میں داخل ہونے والے ہیں داخل ہونے سے پہلے ہی جلنے کڑھنے لگیں گے غم ورنج ڈر خوف کے مارے گھلنے لگیں گے۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ جہنم کو قیامت کے دن گھسیٹ کر لایا جائے گا جس کی ستر ہزار لگامیں ہونگی ہر ایک لگام پر ستر ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ یہ کافر دنیا کی ساری زندگی میں اپنی آنکھوں اور کانوں کے بیکار کئے بیٹھے رہے، نہ حق دیکھا، نہ حق سنا نہ مانا نہ عمل کیا۔ شیطان کا ساتھ دیا اور رحمان کے ذکر سے غفلت برتی۔ اللہ کے احکام اور ممانعت کو پس پشت ڈالے رہے۔ یہی سمجھتے رہے کہ ان کے جھوٹے معبود ہی انہیں سارے نفع پہنچائیں گے اور کل سختیاں دور کریں گے۔ محض غلظ خیال ہے بلکہ وہ تو ان کی عبادت کے بھی منکر ہوجائیں گے اور ان کے دشمن بن کر کھڑے ہوں گے۔ ان کافروں کی منزل تو جہنم ہی ہے جو ابھی سے تیار ہے۔
Top