Jawahir-ul-Quran - Maryam : 15
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی (جمع) فِيْ جَنّٰتٍ : باغات میں وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
البتہ ڈرنے والے6 باغوں میں ہیں اور چشموں میں ہیں
6:۔ ” ان المتقین۔ تا۔ والمحروم “ یہ بشارت اخرویہ ہے اور رفع عذاب کے لیے امور ثلاثہ کا بیان ہے یعنی شرک نہ کرو، ظلم نہ کرو اور احسان کرو۔ المتقین، شرک سے بچنے والے۔ یہ امر اول کا بیان ہے۔ یہ لوگ جنت کے باغوں اور چشموں میں ہوں گے اور وہاں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو حاصل کریں گے اور ان سے متمتع ہوں گے۔ ” انہم کانوا قبل ذلک محسنین “ یہ امر دوم کا بیان ہے یعنی وہ اس سے پہلے دنیا میں ظلم نہیں کرتے تھے۔ ” کانوقا قلیلا۔ الایۃ “ ” ما “ زائدہ ہے وہ رات کو اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے اور نیند کم کیا کرتے تھے۔ ” وباالاسحار۔ الایۃ “ اور بوقت سحر اٹھ اٹھ کر خدا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگا کرتے تھے۔ ” وفی اموالہم ا۔ الایۃ “ اور ان کے مال میں ہر سائل اور سوال نہ کرنے والے پر محتاج کا حصہ تھا یعنی محتاجوں اور مسکینوں پر احسان کیا کرتے تھے۔
Top