Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Aal-i-Imraan : 110
كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ١ؕ وَ لَوْ اٰمَنَ اَهْلُ الْكِتٰبِ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَكْثَرُهُمُ الْفٰسِقُوْنَ
كُنْتُمْ
: تم ہو
خَيْرَ
: بہترین
اُمَّةٍ
: امت
اُخْرِجَتْ
: بھیجی گئی
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
تَاْمُرُوْنَ
: تم حکم کرتے ہو
بِالْمَعْرُوْفِ
: اچھے کاموں کا
وَتَنْهَوْنَ
: اور منع کرتے ہو
عَنِ
: سے
الْمُنْكَرِ
: برے کام
وَتُؤْمِنُوْنَ
: اور ایمان لاتے ہو
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَلَوْ
: اور اگر
اٰمَنَ
: ایمان لے آتے
اَھْلُ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
لَكَانَ
: تو تھا
خَيْرًا
: بہتر
لَّھُمْ
: ان کے لیے
مِنْھُمُ
: ان سے
الْمُؤْمِنُوْنَ
: ایمان والے
وَ اَكْثَرُھُمُ
: اور ان کے اکثر
الْفٰسِقُوْنَ
: نافرمان
(مومنو) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوتا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں
سب سے بہتر شخص کون ؟ اور سب سے بہتر امت کا اعزاز کس کو ملا ؟ اللہ تعالیٰ خبر دے رہا ہے کہ امت محمدیہ تمام امتوں پر بہتر ہے صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت ابوہریرہ ؓ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں تم اوروں کے حق میں سب سے بہتر ہو تو لوگوں کی گردنیں پکڑ پکڑ کر اسلام کی طرف جھکاتے ہو، اور مفسرین بھی یہی فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ تم تمام امتوں سے بہتر ہو اور سب سے زیادہ لوگوں کو نفع پہنچانے والے ہو، ابو لہب کی بیٹی حضرت درہ ؓ فرماتی ہیں ایک مرتبہ کسی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا آپ اس وقت منبر پر تھے کہ حضور ﷺ کونسا شخص بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا سب لوگوں سے بہتر وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ قاری قرآن ہو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو، سب سے زیادہ اچھائیوں کا حکم کرنے والا سب سے زیادہ برائیوں سے روکنے والا سب سے زیادہ رشتے ناتے ملانے والا ہو۔ (مسند احمد) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہ وہ صحابہ ہیں جنہوں نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی، صحیح بات یہ ہے کہ یہ آیت ساری امت پر مشتمل ہے، بیشک یہ حدیث میں بھی ہے کہ سب سے بہتر میرا زمانہ ہے پھر اس کے بعد اس سے ملا ہوا زمانہ پھر اس کے بعد والا، ایک اور روایت میں ہے آیت (وَكَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ وَيَكُـوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَيْكُمْ شَهِيْدًا) 2۔ البقرۃ :143) ہم نے تمہیں بہتر امت بنایا ہے تاہم تم لوگوں پر گواہ بنو، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تم نے اگلی امتوں کی تعداد ستر تک پہنچا دی ہے، اللہ کے نزدیک تم ان سب سے بہتر اور زیادہ بزرگ ہو، یہ مشہور حدیث ہے امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے، اس امت کی افضلیت کی ایک بڑی دلیل اس امت کے نبی کی افضلیت ہے، آپ تمام مخلوق کے سردار تمام رسولوں سے زیادہ اکرام و عزت والے ہیں، آپ کی شرع اتنی کامل اور اتنی پوری ہے کہ ایسی شریعت کسی نبی کو نہیں تو ظاہر بات ہے کہ ان فضائل کو سمیٹتے والی امت بھی سب سے اعلیٰ و افضل ہے، اس شریعت کا تھوڑا سا عمل بھی اور امتوں کے زیادہ عمل سے بہتر و افضل ہے، حضرت علی بن ابو طالب رضلی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں وہ وہ نعمتیں دیا گیا ہوں جو مجھ سے پہلے کوئی نہیں دیا گیا لوگوں نے پوچھا وہ کیا باتیں ہیں، آپ نے فرمایا میری مدد رعب سے کی گئی ہے میں زمین کی کنجیاں دیا گیا ہوں، میرا نام احمد رکھا گیا ہے، میرے لئے مٹی پاک کی گئی ہے، میری امت سب امتوں سے بہتر بنائی گئی ہے (مسند احمد) اس حدیث کی اسناد حسن ہے، حضرت ابو الدرداء ؓ فرماتے ہیں میں نے ابو القاسم ﷺ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ؑ سے فرمایا کہ میں تمہارے بعد ایک امت پیدا کرنے والا ہوں جو راحت پر حمدو شکر کریں گے اور مصیبت پر طلب ثواب اور صبر کریں گے حالانکہ انہیں حلم و علم نہ ہوگا آپ نے تعجب سے پوچھا کہ بغیر بردباری اور دور اندیشی اور پختہ علم کے یہ کیسے ممکن ہے ؟ رب العالمین نے فرمایا میں انہیں اپنا حلم و علم عطا فرماؤں گا، میں چاہتا ہوں یہاں پر بعض وہ حدیثیں بھی بیان کر دوں جن کا ذکر یہاں مناسب ہے سنئے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں میری امت میں سے ستر ہزار شخص بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے جن کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے سب یک رنگ ہونگے، میں نے اپنے رب سے گزارش کی کہ اے اللہ اس تعداد میں اور اضافہ فرما اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار اور بھی، حضرت صدیق اکبر ؓ یہ حدیث بیان کر کے فرمایا کرتے تھے کہ پھر تو اس تعداد میں گاؤں اور دیہاتوں والے بلکہ بادیہ نشین بھی آجائیں گے (مسند احمد) حضور ﷺ فرماتے ہیں مجھے میرے رب نے ستر ہزار آدمیوں کو میری امت میں سے بغیر حساب کے جنت میں داخل ہونے کی خوشخبری دی، حضرت عمر نے یہ سن کر فرمایا حضور ﷺ کچھ اور زیادتی طلب کرتے آپ نے فرمایا میں نے اپنے رب سے سوال کیا تو مجھے خوشخبری ملی کے ہر شخص کے ساتھ ستر ستر ہزار کا وعدہ ہوا۔ حضرت عمر نے پھر گزارش کی کہ اللہ کے نبی اور کچھ بھی مانگتے آپ نے فرمایا مانگا تو مجھے اتنی زیادتی اور ملی اور پھر دونوں ہاتھ پھیلا کر بتایا کہ اس طرح، راوی حدیث کہتے ہیں اس طرح جب اللہ تعالیٰ سمیٹے تو اللہ عزوجل ہی جانتا ہے کہ کس قدر مخلوق اس میں آئے گی (فسبحان اللہ وبحمدہ) (مسند احمد) حضرت ثوبان ؓ حمص میں بیمار ہوگئے عبداللہ بن قرط وہاں کے امیر تھے وہ عیادت کو نہ آسکے ایک کلاعی شخص جب آپ کی بیمار پرسی کیلئے گیا تو آپ نے اس سے دریافت کیا کہ لکھنا جانتے ہو اس نے کہا ہاں فرمایا لکھو یہ خط ثوبان کی طرف سے امیر عبداللہ بن قرط کی طرف سے ہے جو رسول اللہ ﷺ کے خادم ہیں بعد حمد و صلوٰۃ کے واضح ہو کہ اگر حضرت عیسیٰ یا حضرت موسیٰ کا کوئی خادم یہاں ہوتا اور بیمار پڑتا تو تم عیادت کیلئے جاتے پھر کہا یہ خط لے جاؤ اور امیر کو پہنچا دو جب یہ خط امیر حمص کے پاس پہنچا تو گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوئے اور سیدھے یہاں تشریف لائے کچھ دیر بیٹھ کر عیادت کر کے جب جانے کا ارادہ کیا تو حضرت ثوبان نے ان کی چادر پکڑ روکا اور فرمایا ایک حدیث سنتے جائیں میں نے آنحضرت ﷺ کی زبان مبارک سے سنا ہے آپ نے فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار شخص بغیر حساب و عذاب کے جنت میں جائیں گے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار اور ہوں گے (مسند احمد) یہ حدیث بھی صحیح ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں ایک رات ہم خدمت نبوی میں دیر تک باتیں کرتے رہے پھر صبح جب حاضر خدمت ہوئے تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا سنو آج رات انبیاء اپنی اپنی امت سمیت مجھے دکھائے گئے بعض انبیاء کے ساتھ صرف تین شخص تھے بعض کے ساتھ مختصر سا گروہ بعض کے ساتھ ایک جماعت کسی کے ساتھ کوئی بھی نہ تھا جب موسیٰ ؑ آئے تو ان کے ساتھ بہت سے لوگ تھے مجھے یہ جماعت پسند آئی میں نے پوچھایہ کون ہیں تو جواب ملا کہ یہ آپ کے بھائی موسیٰ ؑ ہیں اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل ہیں میں نے کہا پھر میری امت کہاں ہے جواب ملا اپنی داہنی طرف دیکھو اب جو دیکھتا ہوں تو بیشمار مجمع ہے جس سے پہاڑیاں بھی ڈھک گئی ہیں اب مجھ سے پوچھا گیا کہو خوش ہو میں نے کہا میرے رب میں راضی ہوگیا، فرمایا گیا سنو ! ان کے ساتھ ستر ہزار اور ہیں جو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، اب نبی ﷺ نے فرمایا تم پر میرے میں باپ فدا ہوں اگر ہو سکے تو ان ستر ہزار میں سے ہی ہونا اگر یہ نہ ہو سکے تو ان میں سے ہو جو پہاڑیوں کو چھپائے ہوئے تھے اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو ان میں سے ہونا جو آسمان کے کناروں کناروں پر تھے، حضرت عکاش بن محصن نے کھڑے ہو کر کہا حضور ﷺ میرے لئے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ان ستر ہزار میں سے کرے آپ نے دعا کی تو ایک دوسرے صحابی نے بھی اٹھ کر یہی گزارش کی تو آپ نے فرمایا تم پر حضرت عکاشہ سبقت کر گئے، ہم اب آپس میں کہنے لگے کہ شاید یہ ستر ہزار لوگ ہوں گے جو اسلام پر ہی پیدا ہوئے ہوں اور پوری عمر میں کبھی اللہ کے ساتھ شرک کیا ہی نہ ہو آپ کو جب یہ معلوم ہوا تو فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو دم جھاڑا نہیں کراتے آگ کے داغ نہیں لگواتے شگون نہیں لیتے اور اپنے رب پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں (مسند احمد) ایک اور سند سے اتنی زیادتی اس میں اور بھی ہے جب میں نے اپنی رضامندی ظاہر کی تو مجھ سے کہا گیا اب اپنی بائیں جانب دیکھو میں نے دیکھا تو بیشمار مجمع ہے جس نے آسمان کے کناروں کو بھی ڈھک لیا ہے ایک اور روایت میں ہے کہ موسم حج کا یہ واقعہ ہے آپ فرماتے ہیں مجھے اپنی امت کی یہ کثرت بہت پسند آئی تمام پہاڑیاں اور میدان ان سے پُر تھے (مسند احمد) ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عکاشہ کے بعد کھڑے ہونے والے ایک انصاری تھے ؓ (طبرانی) ایک اور روایت میں ہے کہ میری امت میں سے ستر ہزار یا ساٹھ لاکھ آدمی جنت میں جائیں گے جو ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے ہوں گے سب ایک ساتھ جنت میں جائیں گے چمکتے ہوئے چودھویں رات کے چاند جیسے ان کے چہرے ہوں گے۔ (بخاری مسلم طبرانی) حصین بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ سعید بن جیبر کے پاس تھا تو آپ نے دریافت کیا رات کو جو ستارہ ٹوٹا تھا تم میں سے کسی نے دیکھا تھا میں نے کہا ہاں حضرت میں نے دیکھا تھا یہ نہ سمجھئے گا کہ میں نماز میں تھا بلکہ مجھے بچھو نے کاٹ کھایا تھا حضرت سعید نے پوچھا پھر تم نے کیا کیا میں نے کہا دم کردیا تھا کہا کیوں میں نے کہا حضرت شعبی نے بریدہ بن حصیب کی روایت سے حدیث بیان کی ہے کہ نظربد اور زہریلے جانوروں کا دم جھاڑا کرانا ہے کہنے لگے خیر جسے جو پہنچے اس پر عمل کرے ہمیں تو حضرت ابن عباس نے سنایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ پر امتیں پیش کی گئیں کسی نبی کے ساتھ ایک جماعت تھی کسی کے ساتھ ایک شخص اور دو شخص اور کسی نبی کے ساتھ کوئی نہ تھا اب جو دیکھا کہ ایک بڑی پر جماعت نظر پڑی میں سمجھا یہ تو میری امت ہوگی پھر معلوم ہوا کہ موسیٰ ؑ کی امت ہے مجھ سے کہا گیا آسمان کے کناروں کی طرف دیکھو میں نے دیکھا تو وہاں بیشمار لوگ تھے مجھ سے کہا گیا یہ آپ کی امت ہے اور ان کے ساتھ ستر ہزار اور ہیں جو بےحساب اور بےعذاب جنت میں جائیں گے یہ حدیث بیان فرما کر حضور ﷺ تو مکان پر چلے گئے اور صحابہ آپس میں کہنے لگے شاید یہ حضور ﷺ کے صحابی ہوں گے کسی نے کہا نہیں اسلام میں پیدا ہونے والے اور اسلام پر ہی مرنے والے ہوں گے وغیرہ وغیرہ آپ تشریف لائے اور پوچھا کیا باتیں کر رہے ہو ہم نے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا نہیں یہ وہ لوگ ہیں جو نہ دم جھاڑا کریں نہ کرائیں، نہ داغ لگوائیں نہ شگون لیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ رکھیں حضرت عکاشہ ؓ نے دعا کی درخواست کی آپ نے دعا کی یا اللہ تو اسے ان میں سے ہی بنا۔ پھر دوسرے شخص نے بھی یہی کہا آپ نے فرمایا عکاشہ آگے بڑھ گئے، یہ حدیث بخاری میں ہے لیکن اس میں دم جھاڑا نہیں کرنے کا لفظ نہیں صحیح مسلم میں یہ لفظ بھی ہے۔ ایک اور مطول حدیث میں ہے کہ پہلی جماعت تو نجات پائے گی ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ان سے حساب بھی نہ لیا جائے گا پھر ان کے بعد والے سب سے زیادہ روشن ستارے جیسے چمکدار چہرے والے ہوں گے (مسلم) آپ فرماتے ہیں مجھ سے میرے رب کا وعدہ ہے کہ میری امت میں سے ستر ہزار شخص بغیر حساب و عذاب کے داخل بہشت ہوں گے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے اور تین لپیں اور میرے رب عزوجل کی لپوں سے (کتاب السنن لحافظ ابی بکر بن عاصم) اس کی اسناد بہت عمدہ ہے ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ سے ستر ہزار کی تعداد سن کر یزید بن اخنس نے کہا حضور ﷺ یہ تو آپ کی امت کی تعداد کے مقابلہ میں بہت ہی تھوڑے ہیں تو آپ نے فرمایا ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہیں اور پھر اللہ نے تین لپیں (ہتھیلیوں کا کشکول) بھر کر اور بھی عطا فرمائے ہیں، اسکی اسناد بھی حسن ہے (کتاب السنن اور ایک اور حدیث میں ہے کہ میرے رب نے جو عزت اور جلال والا ہے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میری امت میں سے ستر ہزار کو بلا حساب جنت میں لے جائے گا پھر ایک ایک ہزار کی شفاعت سے ستر ستر ہزار آدمی اور جائیں گے پھر میرا رب اپنے دونوں ہاتھوں سے تین لپیں (دونوں ہاتھوں کی ہھتیلیوں کو ملا کر کٹورا بنانا) بھر کر اور ڈالے گا حضرت عمر نے یہ سن کر خوش ہو کر اللہ اکبر کہا اور فرمایا کہ ان کی شفاعت ان کے باپ دادوں اور بیٹوں اور بیٹیوں اور خاندان و قبیلہ میں ہوگی اللہ کرے میں تو ان میں سے ہوجاؤں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنی لپوں میں بھر کر آخر میں جنت میں لے جائے گا (طبرانی) اس حدیث کی سند میں بھی کوئی علت نہیں، واللہ اعلم، کرید میں حضور ﷺ نے ایک حدیث فرمائی جس میں جنت میں یہ بھی فرمایا یہ ستر ہزار جو بلا حساب جنت میں داخل کئے جائیں گے میرا خیال ہے کہ ان کے آتے آتے تو تم اپنے لئے اور اپنے بال بچوں اور بیویوں کیلئے جنت میں جگہ مقرر کرچکے ہونگے (مسند احمد) اس کی سند میں شرط مسلم پر ہے، ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کا وعدہ ہے کہ میری امت میں سے چار لاکھ آدمی جنت میں جائیں گے، حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا حضور ﷺ کچھ اور زیادہ کیجئے اسے سن کر حضرت عمر نے فرمایا ابوبکر بس کرو صدیق نے جواب دیا کیوں صاحب اگر ہم سب کے سب جنت میں چلے جائیں گے تو آپ کو کیا نقصان ہے حضرت عمر نے فرمایا اگر اللہ چاہے تو ایک ہی ہاتھ میں ساری مخلوق کو جنت میں ڈال دےحضور ﷺ نے فرمایا عمر سچ کہتے ہیں (مسند عبدالرزاق) اسی حدیث کی اور سند سے بھی بیان ہے اس میں تعداد ایک لاکھ آئی ہے (اصبہانی) ایک اور روایت میں ہے کہ جب صحابہ نے ستر ہزار اور پھر ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار پھر اللہ کی لپ بھر کر جنتی بنانا سنا تو کہنے لگے پھر تو اس کی بدنصیبی میں کیا شک رہ گیا جو باوجود اس کے بھی جہنم میں جائے (ابولیلی) اوپر والی حدیث ایک اور سند سے بھی بیان ہوئی ہے اس میں تعداد تین لاکھ کی ہے پھر حضرت عمر نے فرمایا میری امت کے سارے مہاجر تو اس میں آہی جائیں گے پھر باقی تعداد اعرابیوں سے پوری ہوگی (محمد بن سہل) حضرت ابو سعید کہتے ہیں حضور ﷺ کے سامنے حساب کیا گیا تو جملہ تعداد چار کروڑ نوے ہزار ہوئی، ایک اور حسن حدیث طبرانی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی کہ جان محمد ﷺ کی اس کے ہاتھ میں ہے تم ایک اندھیری رات کی طرح بیشمار ایک ساتھ جنت کی طرف بڑھو گے، زمین تم سے پر ہوجائے گی تمام فرشتے پکار اٹھیں گے کہ محمد ﷺ کے ساتھ جو جماعت آئی وہ تمام نبیوں کی جماعت سے بہت زیادہ ہے، حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا صرف میری تابعدار امت اہل جنت کی چوتھائی ہوگی صحابہ نے خوش ہو کر نعرہ تکبیر بلند کیا پھر فرمایا کہ مجھے تو امید ہے کہ تم اہل جنت کا تیسرا حصہ ہوجاؤ ہم نے پھر تکبیر کہی پھر فرمایا میں امید کرتا ہوں کہ تم آدھوں آدھ ہوجاؤ (مسند احمد) اور حدیث میں ہے کہ آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ تم راضی نہیں ہو کہ تم تمام جنتوں کے چوتھائی ہو ہم نے خوش ہو کر اللہ کی بڑائی بیان کی پھر فرمایا کہ تم راضی نہیں ہو کہ تمام اہل جنت کی تہائی ہو ہم نے پھر تکبیر کہی آپ نے فرمایا مجھے تو امید ہے کہ تم جنتیوں کے آدھوں آدھ ہو گے (بخاری مسلم) طبرانی میں یہ روایت حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا کہتے ہو تم جنتیوں کا چوتھائی حصہ بننا چاہتے ہو کہ چوتھائی جنت تمہارے پاس ہو اور تین اور چوتھائیوں میں تمام امتیں ہوں ؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے آپ نے فرمایا اچھا تہائی حصہ ہو تو ہم نے کہا یہ بہت ہے فرمایا اگر آدھوں آدھ ہو تو، انہوں نے کہا حضور ﷺ پھر تو بہت ہی زیادہ ہے آپ نے فرمایا سنو ! کل اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہیں جن میں سے اسی صفیں صرف اس میری امت کی ہیں، مسند احمد میں بھی ہے کہ اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ان میں اسی صفیں صرف اس امت کی ہیں یہ حدیث طبرانی ترمذی وغیرہ میں بھی ہے، طبرانی ایک اور روایت میں ہے کہ جب آیت (ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ 39 ۙ وَثُلَّةٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ 40ۭ) 56۔ الواقعہ :39۔ 40) اتری تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم اہل جنت کی چوتھائی ہو پھر فرمایا بلکہ ثلث ہو پھر فرمایا بلکہ نصف ہو پھر فرمایا دو تہائی ہو (اے وسیع رحمتوں والے اور بےروک نعمتوں والے اللہ ہم تیرا بےانتہا شکر ادا کرتے ہیں کہ تو نے ہمیں ایسے معزز و محترم رسول ﷺ کی امت میں پیدا کیا تیرے سچے رسول ﷺ کی سچی زبان سے تیرے اس بڑھے چڑھے فضل و کرم کا حال سن کر ہم گنہگاروں کے منہ میں پانی بھر آیا، اے ماں باپ سے زیادہ مہربان اللہ ہماری آس نہ توڑ اور ہمیں بھی ان نیک ہستیوں کے ساتھ جنت میں داخل فرما۔ باری تعالیٰ تیری رحمت کی ان گنت اور بیشمار بندوں میں سے اگر ایک قطرہ بھی ہم گنہگاروں پر برس جائے تو ہمارے گناہوں کو دھو ڈالنے اور ہمیں تیری رحمت و رضوان کے لائق بنانے کیلئے کافی ہے، اللہ اس پاک ذکر کے موقعہ پر ہم ہاتھ اٹھا کر دامن پھیلا کر آنسو بہا کر امیدوں بھرے دل سے تیری رحمت کا سہارا لے کر تیرے کرم کا دامن تھام کر تجھ سے بھیک مانگتے ہیں تو قبول فرما اور اپنی رحمت سے ہمیں بھی اپنی رضامندی کا گھر جنت الفردوس عطا فرما۔ (آمین الہ الحق آمین) صحیح بخاری مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ہم دنیا میں سب سے آخر آئے اور جنت میں سب سے پہلے جائیں گے اور ان کو کتاب اللہ پہلے ملی ہمیں بعد میں ملی جن باتوں میں انہوں نے اختلاف کیا ان میں اللہ نے ہمیں صحیح طریق کی توفیق دی، جمعہ کا دن بھی ایسا ہی ہے کہ یہود ہمارے پیچھے ہیں ہفتہ کے دن اور نصرانی ان کے پیچھے اتوار کے دن دار قطنی میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تک میں جنت میں داخل نہ ہوجاؤں انبیاء پر دخول جنت حرام ہے اور جب تک میری امت نہ داخل ہو دوسری امتوں پر دخول جنت حرام ہے۔ یہ وہ حدیثیں تھیں جنہیں ہم اس آیت کے تحت وارد کرنا چاہتے تھے فالحمد للہ۔ امت کو بھی چاہئے کہ یہاں اس آیت میں جتنی صفیں ہیں ان پر مضبوطی کے ساتھ قائم ثابت رہیں یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور ایمان باللہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اپنے حج میں اس آیت کی تلاوت فرما کر لوگوں سے کہا کہ اگر تم اس آیت کی تعریف میں داخل ہونا چاہتے ہو تو یہ اوصاف بھی اپنے میں پیدا کرو، امام ابن جرید فرماتے، اہل کتاب ان کاموں کو چھوڑ بیٹھے تھے جن کی مذمت کلام اللہ نے کی، فرمایا آیت (كَانُوْا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُ ۭلَبِئْسَ مَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ) 5۔ المائدہ :79) وہ لوگ برائی کی باتوں سے لوگوں کو روکتے نہ تھے چونکہ مندرجہ بالا آیت میں ایمان داروں کی تعریف و توصیف بیان ہوئی تو اس کے بعد اہل کتاب کی مذمت بیان ہو رہی ہے، تو فرمایا کہ اگر یہ لوگ بھی میرے نبی آخر الزمان پر ایمان لاتے تو انہیں بھی یہ فضیلتیں ملتیں لیکن ان میں سے کفرو فسق اور گناہوں پر جمے ہوئے ہیں ہاں کچھ لوگ باایمان بھی ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بشارت دیتا ہے کہ تم نہ گھبرانا اللہ تمہیں تمہارے مخالفین پر غالب رکھے گا چناچہ خیبر والے دن اللہ تعالیٰ نے انہیں ذلیل کیا اور ان سے پہلے بنو قینقاع، بنو نضیر اور بنو قریظہ کو بھی اللہ نے ذلیل و رسوا کیا، اسی طرح شام کے نصرانی صحابہ کے وقت میں مغلوب ہوئے اور ملک شام ان کے ہاتھوں سے نکل گیا اور ہمیشہ کیلئے مسلمانوں کے قبضہ میں آگیا اور وہاں ایک حق والی جماعت حضرت عیسیٰ ؑ کے آنے تک حق پر قائم رہے گی، حضرت عیسیٰ آ کر ملت اسلام اور شریعت محمد کے مطابق حکم کریں گے صلیب توڑیں گے خنزیر کو قتل کریں گے جزیہ قبول نہ کریں گے صرف اسلام ہی قبول فرمائیں گے پھر فرمایا کہ ان کے اوپر ذلت اور پستی ڈال دی گئی ہاں اللہ کی پناہ کے علاوہ کہیں بھی امن وامان اور عزت نہیں یعنی جزیہ دینا اور مسلم بادشاہ کی اطاعت کرنا قبول کرلیں اور لوگوں کی پناہ یعنی عقد ذمہ مقرر ہوجائے یا کوئی مسلمان امن دے دے اگرچہ کوئی عورت ہو یا کوئی غلام ہو، علماء کا ایک قول یہ بھی ہے، حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ حبل سے مراد ہے جو غضب کے مستحق ہوئے اور مسکینی چپکا دی گئی، ان کے کفر اور انبیاء کے تکبر، حسد، سرکشی وغیرہ کا بدلہ ہے۔ اسی باعث ان پر ذلت پستی اور مسکینی ہمیشہ کیلئے ڈال دی گئی ان کی نافرمانیوں اور تجاوز حق کا یہ بدلہ ہے العیاذ باللہ، ابو داؤد طیالسی میں حدیث ہے کہ بنی اسرائیل ایک ایک دن میں تین تین سو نبیوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور دن کے آخری حصہ میں اپنے اپنے کاموں پر بازاروں میں لگ جاتے تھے۔
Top