Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Aal-i-Imraan : 130
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے (ایمان والے)
لَا تَاْ كُلُوا
: نہ کھاؤ
الرِّبٰٓوا
: سود
اَضْعَافًا
: دوگنا
مُّضٰعَفَةً
: دوگنا ہوا (چوگنا)
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح پاؤ
اےایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور خدا سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو
سود خور جہنمی ہے اور غصہ شیطان کی دین ہے اس سے بچو اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو سودی لین دین سے اور سود خوری سے روک رہا ہے، اہل جاہلیت سودی قرضہ دیتے تھے مدت مقرر ہوتی تھی اگر اس مدت پر روپیہ وصول نہ ہوتا تو مدت بڑھا کر سود پر سود بڑھا دیا کرتے تھے اسی طرح سود در سود ملا کر اصل رقم کئی گنا بڑھ جاتی، اللہ تعالیٰ ایمانداروں کو اس طرح ناحق لوگوں کے مال غصب کرنے سے روک رہا ہے اور تقوے کا حکم دے کر اس پر نجات کا وعدہ کر رہا ہے، پھر آگ سے ڈراتا ہے اور اپنے عذابوں سے دھمکاتا ہے پھر اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی اطاعت پر آمادہ کرتا ہے اور اس پر رحم و کرم کا وعدہ دیتا ہے پھر سعادت دارین کے حصول کیلئے نیکیوں کی طرف سبقت کرنے کو فرماتا ہے اور جنت کی تعریف کرتا ہے، چوڑائی کو بیان کر کے لمبائی کا اندازہ سننے والوں پر ہی چھوڑا جاتا ہے جس طرح جنتی فرش کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا آیت (مُتَّكِــــِٕيْنَ عَلٰي فُرُشٍۢ بَطَاۗىِٕنُهَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ) 55۔ الرحمن :54) یعنی اس کا استر نرم ریشم کا ہے تو مطلب یہ ہے کہ جب استر ایسا ہے تو ابرے کا کیا ٹھکانا ہے اسی طرح یہاں بھی بیان ہو رہا ہے کہ جب عرض ساتوں آسمانوں اور ساتویں زمینوں کے برابر ہے تو طول کتنا بڑا ہوگا اور بعض نے کہا ہے کہ عرض و طول یعنی لمبائی چوڑائی دونوں برابر ہے کیونکہ جنت مثل قبہ کے عرش کے نیچے ہے اور جو چیز قبہ نما ہو یا مستدیر ہو اس کا عرض و طول یکساں ہوتا ہے۔ ایک صحیح حدیث میں ہے جب تم اللہ سے جنت مانگو تو فردوس کا سوال کرو وہ سب سے اونچی اور سب سے اچھی جنت ہے اسی جنت سے سب نہریں جاری ہوتی ہیں اور اسی کی چھت اللہ تعالیٰ رحمن رحیم کا عرش ہے، مسند امام احمد میں ہے کہ ہرقل نے حضور ﷺ کی خدمت میں بطور اعتراض کے ایک سوال لکھ بھیجا کہ آپ مجھے اس جنت کی دعوت دے رہے ہیں جس کی چوڑائی آسمان و زمین کے برابر ہے تو یہ فرمایئے کہ پھر جہنم کہاں گئی ؟ حضور ﷺ نے فرمایا یعلیٰ بن مرہ کی ملاقات حمص میں ہوئی تھی کہتے ہیں اس وقت یہ بہت ہی بوڑھا ہوگیا تھا کہنے لگا جب میں نے یہ خط حضور ﷺ کو دیا تو آپ نے اپنی بائیں طرف کے ایک صحابی کو دیا میں نے لوگوں سے پوچھا ان کا کیا نام ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ حضرت معاویہ ہیں ؓ حضرت عمر ؓ سے بھی یہی سوال ہوا تھا تو آپ نے فرمایا تھا کہ دن کے وقت رات اور رات کے وقت دن کہاں جاتا ہے ؟ یہودی یہ جواب سن کر کھسیانے ہو کر کہنے لگے کہ یہ توراۃ سے ماخوذ کیا ہوگا، حضرت ابن عباس ؓ سے بھی یہ جواب مروی ہے، ایک مرفوع حدیث میں ہے کسی نے حضور ﷺ سے پوچھا تو آپ نے جواب میں فرمایا جب ہر چیز پر رات آجاتی ہے تو دن کہاں جاتا ہے ؟ اس نے کہا جہاں اللہ چاہے، آپ نے فرمایا اسی طرح جہنم بھی جہاں چاہے (بزار) اس جملہ کے دو معنی ہوتے ہیں ایک تو یہ کہ رات کے وقت ہم گو دن کو نہیں دیکھ سکتے لیکن تاہم دن کا کسی جگہ ہونا ناممکن نہیں، اسی طرح گو جنت کا عرض اتنا ہی ہے لیکن پھر بھی جہنم کے وجود سے انکار نہیں ہوسکتا جہاں اللہ چاہے وہ بھی ہے، دوسرے معنی یہ کہ جب دن ایک طرف چڑھنے لگا رات دوسری جانب ہوتی ہے اسی طرح جنت اعلیٰ علیین میں ہے اور دوزخ اسفل السافلین میں تو کوئی نفی کا امکان ہی نہ رہا واللہ اعلم پھر اللہ تعالیٰ اہل جنت کا وصف بیان فرماتا ہے کہ وہ سختی میں اور آسانی میں خوشی میں اور غمی میں تندرستی میں اور بیماری میں غرض ہر حال میں راہ اللہ اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں جیسے اور جگہ ہے آیت (اَلَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ بالَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ) 2۔ البقرۃ :274) یعنی وہ لوگ دن رات چھپے کھلے خرچ کرتے رہتے ہیں کوئی امر انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے باز نہیں رکھ سکتا اس کی مخلوق پر اس کے حکم سے احسان کرتے رہتے ہیں۔ یہ غصے کو پی جانے والے اور لوگوں کی برائیوں سے درگزر کرنے والے ہیں (کظم) کے معنی چھپانے کے بھی ہیں یعنی اپنے غصہ کا اظہار بھی نہیں کرتے بعض روایتوں میں ہے اے ابن آدم اگر غصہ کے وقت تجھے یاد رکھوں گا یعنی ہلاکت کے وقت تجھے ہلاکت سے بچا لوں گا (ابن ابی حاتم) اور حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جو شخص اپنا غصہ روک لے اللہ تعالیٰ اس پر سے اپنے عذاب ہٹا لیتا ہے اور جو بھی اپنی زبان (خلاف شرع باتوں سے) روک لے اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف معذرت لے جائے اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول فرماتا ہے (مسند ابو یعلیٰ) یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند میں بھی اختلاف ہے اور حدیث شریف میں ہے۔ آپ فرماتے ہیں پہلوان وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دے بلکہ حقیقتاً پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے (احمد) صحیح بخاری صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تم میں سے کوئی ایسا ہے جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہو ؟ لوگوں نے کہا حضور ﷺ کوئی نہیں آپ نے فرمایا میں تو دیکھتا ہوں کہ تم اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال چاہتے ہو اس لئے کہ تمہارا مال تو درحقیقت وہ ہے جو تم راہ اللہ اپنی زندگی میں خرچ کردو اور جو چھوڑ کر جاؤ وہ تمہارا مال نہیں بلکہ تمہارے وارثوں کا مال ہے تو تمہارا راہ اللہ کم خرچ کرنا اور جمع زیادہ کرنا یہ دلیل ہے اس امر کی کہ تم اپنے مال سے اپنے وارثوں کے مال کو زیادہ عزیز رکھتے ہو، پھر فرمایا تم پہلوان کسے جانتے ہو ؟ لوگوں نے کہا حضور ﷺ اسے جسے کوئی گر انہ سکے آپ نے فرمایا نہیں بلکہ حقیقتاً زور دار پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے جذبات پر پورا قابو رکھے، پھر فرمایا بےاولاد کسے کہتے ہو ؟ لوگوں نے کہا جس کی اولاد نہ ہو، فرمایا نہیں بلکہ فی الواقع بےاولاد وہ ہے جس کے سامنے اس کی کوئی اولاد مری نہ ہو (مسلم) ایک اور روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ نے دریافت فرمایا کہ جانتے ہو مفلس کنگال کون ہے ؟ لوگوں نے کہا جس کے پاس مال نہ ہو آپ نے فرمایا بلکہ وہ جس نے اپنا مال اپنی زندگی میں راہ اللہ نہ دیا ہو (مسند احمد) حضرت حارثہ بن قدامہ سعدی ؓ حاضر خدمت نبوی میں عرض کرتے ہیں کہ حضور ﷺ مجھے کوئی نفع کی بات کہیے جو مختصر ہو تاکہ میں یاد بھی رکھ سکوں آپ نے فرمایا غصہ نہ کر اس نے پھر پوچھا آپ نے پھر یہی جواب دیا کئی کئی مرتبہ یہی کہا (مسند احمد) کسی شخص نے حضور ﷺ سے کہا مجھے کچھ وصیت کیجئے آپ نے فرمایا غصہ نہ کر وہ کہتے ہیں میں نے جو غور کیا تو معلوم ہوا کہ تمام برائیوں کا مرکز غصہ ہی ہے (مسند احمد) ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوذر ؓ غصہ آیا تو آپ بیٹھ گئے اور پھر لیٹ گئے ان سے پوچھا گیا یہ کیا ؟ تو فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے جسے غصہ آئے وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اگر اس سے بھی غصہ نہ جائے تو لیٹ جائے (مسند احمد) مسند احمد کی ایک اور روایت میں ہے کہ عروہ بن محمد کو غصہ چڑھا آپ وضو کرنے بیٹھ گئے اور فرمانے لگے میں نے اپنے استادوں سے یہ حدیث سنی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور آگ بجھانے والی چیز پانی ہے پس تم غصہ کے وقت وضو کرنے بیٹھ جاؤ حضور ﷺ کا یہ ارشاد ہے کہ جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دے یا اپنا قرض اسے معاف کر دے اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے آزاد کردیتا ہے لوگو سنو جنت کے اعمال سخت اور مشکل ہیں اور جہنم کے کام آسان اور سہل ہیں نیک بخت وہی ہے جو فتنوں سے بچ جائے کسی گھونٹ کا پینا اللہ کو ایسا پسند نہیں جتنا غصہ کے گھونٹ کا پی جانا ایسے شخص کے دل میں ایمان رچ جاتا ہے (مسند احمد) حضور ﷺ فرماتے ہیں جو شخص اپنا غصہ اتارنے کی طاقت رکھتے ہوئے پھر بھی ضبط کرلے اللہ تعالیٰ اس کا دل امن وامان سے پر کردیتا ہے جو شخص باوجود موجود ہونے کے شہرت کے کپڑے کو تواضع کی وجہ سے چھوڑ دے اسے اللہ تعالیٰ کرامت اور عزت کا حلہ قیامت کے دن پہنائے گا اور جو کسی کا سر چھپائے اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن بادشاہت کا تاج پہنائے گا (ابوداؤد) حضور ﷺ فرماتے ہیں جو شخص باوجود قدرت کے اپنا غصہ ضبط کرلے اسی اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ جس حور کو چاہے پسند کرلے (مسند احمد) اس مضمون کی اور بھی حدیثیں ہیں، پس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اپنے غصہ میں آپے سے باہر نہیں ہوتے لوگوں کو ان کی طرف سے برائی نہیں پہنچتی بلکہ اپنے جذبات کو دبائے رکھتے ہیں اور اللہ سے ڈر کر ثواب کی امید پر معاملہ سپر دالہ کرتے ہیں، لوگوں سے درگزر کرتے ہیں ظالموں کے ظلم کا بدلہ ابھی نہیں لیتے اسی کو احسان کہتے ہیں اور ان محسن بندوں سے اللہ محبت رکھتا ہے حدیث میں ہے رسول مقبول ﷺ فرماتے ہیں تین باتوں پر میں قسم کھاتا ہوں ایک تو یہ کہ صدقہ سے مال نہیں گھٹتا دوسرے یہ کہ عفو و درگزر کرنے سے انسان کی عزت بڑھتی ہے تیسرے یہ کہ تواضع فروتنی اور عاجزی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ بلند مرتبہ عطا کرتا ہے، مستدرک کی حدیث میں ہے جو شخص یہ چاہے کہ اس کی بنیاد بلند ہو اور اس کے درجے بڑھیں تو اسے ظالموں سے درگزر کرنا چاہئے اور نہ دینے والوں کو دینا چاہئے اور توڑنے والوں سے جوڑنا چاہئے اور حدیث میں ہے قیامت کے دن ایک پکارے گا کہ اے لوگو درگزر کرنے والو اپنے رب کے پاس آؤ اور اپنا اجر لو۔ مسلمانوں کی خطاؤں کے معاف کرنے والے جنتی لوگ ہیں۔ پھر فرمایا یہ لوگ گناہ کے بعد فوراً ذکر اللہ اور استغفار کرتے ہیں۔ مسند احمد میں یہ روایت حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب کوئی شخص گناہ کرتا ہے پھر اللہ رحمن و رحیم کے سامنے حاضر ہو کر کہتا ہے کہ پروردگار مجھ سے گناہ ہوگیا تو معاف فرما اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے سے گو گناہ ہوگیا لیکن اس کا ایمان ہے کہ اس کا رب گناہ پر پکڑ بھی کرتا ہے اور اگر چاہے تو معاف بھی فرما دیتا ہے میں نے اپنے بندے کا گناہ معاف فرمایا، اس سے پھر گناہ ہو تو فرما دیتا ہے میں نے اپنے بندے کا گناہ معاف فرمایا، اس سے پھر گناہ ہوجاتا ہے یہ پھر توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ پھر بخشتا ہے چوتھی مرتبہ پھر گناہ کر بیٹھتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ معاف فرما کر کہتا ہے اب میرا بندہ جو چاہے کرے (مسند احمد) یہ حدیث بخاری و مسلم میں بھی ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں ہم نے ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ یہ رسول اللہ ﷺ جب ہم آپ کو دیکھتے ہیں تو ہمارے دلوں میں رقت طاری ہوجاتی ہے اور ہم اللہ والے بن جاتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو وہ حالت نہیں رہتی عورتوں بچوں میں پھنس جاتے ہیں گھر بار کے دھندوں میں لگ جاتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا۔ اگر تمہاری حالت یہی ہر وقت رہتی تو پھر فرشتے تم سے مصافحہ کرتے اور تمہاری ملاقات کو تمہارے گھر پر آتے، سنو اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں یہاں سے ہٹا دے اور دوسری قوم کو لے آئے جو گناہ کرے پھر بخشش مانگے اور اللہ انہیں بخشے ہم نے کہا حضور ﷺ یہ فرماتے کہ جنت کی بنیادیں کس طرح استوار ہیں آپ نے فرمایا ایک اینٹ سونے کی تو ایک چاندی کی ہے اس کا گارہ مشک خالص ہے اس کے کنکر لؤلؤ اور یاقوت ہیں، اس کی مٹی زعفران ہے، جنتیوں کی نعمتیں کبھی ختم نہ ہوں گی ان کی زندگی ہمیشہ کی ہوگی ان کے کپڑے پرانے نہیں ہونگے جوانی کبھی نہیں ڈھلے گی اور تین اشخاص کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی عادل بادشاہ کی دعا افطاری کے وقت روزے دار کی دعا اور مظلوم کی دعا بادلوں سے اٹھائی جاتی ہے اور اس کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جناب باری ارشاد فرماتا ہے مجھے میری عزت کی قسم میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ وقت کے بعد ہو (مسند احمد) امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کوئی گناہ کرے پھر وضو کر کے دو رکعت نماز ادا کرے اور اپنے گناہ کی معافی چاہے تو اے اللہ عزوجل اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے (مسند احمد) صحیح مسلم میں روایت امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ مروی ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں تم میں سے جو شخص کامل وضو کر کے دعا (اشھدان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ واشھدان محمد اعبدہ و رسولہ) پڑھے اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں جس سے چاہے اندر چلا جائے، امیر المومنین حضرت عثمان بن عفان ؓ سنت کے مطابق وضو کرتے ہیں پھر فرماتے ہیں میں نے آنحضرت ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا جو شخص مجھ جیسا وضو کرے پھر دو رکعت نماز ادا کرے جس میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے (بخاری مسلم) پس یہ حدیث کو حضرت عثمان سے اس سے اگلی روایت حضرت عمر سے اور اس سے اگلی روایت حضرت ابوبکر سے اور اس سے تیسری روایت کو حضرت ابوبکر سے حضرت علی روایت کرتے ہیں تو الحمد اللہ، اللہ تعالیٰ کی وسیع مغفرت اور اس کی بےانتہاء مہربانی کی خبر سید الاولین والاخرین کی زبانی آپ کے چاروں برحق خلفاء کی معرفت ہمیں پہنچی (آؤ اس موقعہ پر ہم گنہگار بھی ہاتھ اٹھائیں اور اپنے مہربان رحیم و کریم اللہ کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کر کے اس سے معافی طلب کریں اللہ تعالیٰ اے ماں باپ سے زیادہ مہربان اے عفو و درگزر کرنے والے ! اور کسی بھکاری کو اپنے در سے خالی نہ پھیرنے والے ! تو ہم خطاکاروں کی سیاہ کاریوں سے بھی درگزر فرما اور ہمارے کل گناہ معاف فرما دے۔ مترجم) یہی وہ مبارک آیت ہے کہ جب یہ نازل ہوئی تو ابلیس رونے لگا (مسند عبدالرزاق) استغفار اور لا الہ الاللہ مسند ابو یعلیٰ میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں لا الہ الا اللہ کثرت سے پڑھا کرو اور استغفار پر مداومت کرو ابلیس گناہوں سے لوگوں کو ہلاک کرنا چاہتا ہے اور اس کی اپنی ہلاکت لا الہ الا اللہ اور استغفار سے ہے، یہ حدیث دیکھ کر ابلیس نے لوگوں کو خواہش پرستی پر ڈال دیا پس وہ اپنے آپ کو راہ راست پر جانتے ہیں حالانکہ ہلاکت میں ہوتے ہیں لیکن اس حدیث کے دو راوی ضعیف ہیں۔ مسند احمد میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ ابلیس نے کہا اے رب مجھے تیری عزت کی قسم میں بنی آدم کو ان کے آخری دم تک بہکاتا رہوں گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھے میرے جلال اور میری عزت کی قسم جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں بھی انہیں بخشتا رہوں گا مسند بزاز میں ہے کہ ایک شخص نے حضور ﷺ سے کہا مجھ سے گناہ ہوگیا آپ نے فرمایا پھر استغفار کر اس نے کہا مجھ سے اور گناہ ہوا فرمایا استغفار کئے جا، یہاں تک کہ شیطان تھک جائے پھر فرمایا گناہ کو بخشنا اللہ ہی کے اختیار میں ہے مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک قیدی آیا اور کہنے لگا یا اللہ میں تیری طرف توبہ کرتا ہوں محمد ﷺ کی طرف توبہ نہیں کرتا (یعنی اللہ میں تیری ہی بخشش چاہتا ہوں) آپ نے فرمایا اس نے حق حقدار کو پہنچایا۔ اصرار کرنے سے مراد یہ ہے کہ معصیت پر بغیر توبہ کئے اڑ نہیں جاتے اگر کئی مرتبہ گناہ ہوجائے تو کئی مرتبہ استغفار کرتے ہیں، مسند ابو یعلیٰ میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں وہ اصرار کرنے والا اور اڑنے والا نہیں جو استغفار کرتا رہتا ہے اگرچہ (بالفرض) اس سے ایک دن میں ستر مرتبہ بھی گناہ ہوجائے پھر فرمایا کہ وہ جانتے ہوں یعنی اس بات کو کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے جیسے اور جگہ ہے آیت (اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ ھُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَيَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَاَنَّ اللّٰهَ ھُوَ التَّوَّاب الرَّحِيْمُ) 9۔ التوبہ :104) کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور جگہ ہے آیت (وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا) 4۔ النسآء :110) جو شخص کوئی برا کام کرے یا گناہ کر کے اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرے تو وہ دیکھ لے گا کہ اللہ عزوجل بخشش کرنے والا مہربان ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے منبر پر بیان فرمایا لوگو تم اوروں پر رحم کرو اللہ تم پر رحم کرے گا لوگو تم دوسروں کی خطائیں معاف کرو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو بخشے گا باتیں بنانے والوں کی ہلاکت ہے گناہ پر جم جانے والوں کی ہلاکت ہے پھر فرمایا ان کاموں کے بدلے ان کی جزا مغفرت ہے اور طرح طرح کی بہتی نہروں والی جنت ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ بڑے اچھے اعمال ہیں۔
Top