Tafseer Ibn-e-Kaseer - Az-Zumar : 19
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَیْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ١ؕ اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِی النَّارِۚ
اَفَمَنْ : کیا۔ تو۔ جو ۔ جس حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِ : اس پر كَلِمَةُ : حکم۔ وعید الْعَذَابِ ۭ : عذاب اَفَاَنْتَ : کیا پس۔ تم تُنْقِذُ : بچا لو گے مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں
بھلا جس شخص پر عذاب کا حکم صادر ہوچکا۔ تو کیا تم (ایسے) دوزخی کو مخلصی دے سکو گے؟
نیک اعمال کے حامل لوگوں کے لئے محلات۔ فرماتا ہے کہ جس کی بدبختی لکھی جا چکی ہے تو اسے کوئی بھی راہ راست نہیں دکھا سکتا کون ہے جو اللہ کے گمراہ کئے ہوئے کو راہ راست دکھا سکے ؟ تجھ سے یہ نہیں ہوسکتا کہ تو ان کی رہبری کر کے انہیں اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔ ہاں نیک بخت نیک اعمال نیک عقدہ لوگ قیامت کے دن جنت کے محلات میں مزے کریں گے، ان بالا خانوں میں جو کئی کئی منزلوں کے ہیں، تمام سامان آرائش سے آراستہ ہیں وسیع اور بلند خوبصورت اور جگمگ کرتے ہیں۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں جنت میں ایسے محل ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے اور بیرونی حصہ اندر سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ ایک اعرابی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ یہ کن کے لئے ہیں ؟ فرمایا ان کے لئے جو نرم کلامی کریں کھانا کھلائیں اور راتوں کو جب لوگ میٹھی نیند میں ہوں یہ اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر گڑ گڑائیں۔ نمازیں پڑھیں (ترمذی وغیرہ) مسند احمد میں فرمان رسول ﷺ ہے کہ جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے انہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے بنایا ہے جو کھانا کھلائیں کلام کو نرم رکھیں پے درپے نفل روزے بکثرت رکھیں اور پچھلی راتوں کو تہد پڑھیں۔ مسند کی اور حدیث میں ہے جنتی جنت کے بالا خانوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے ستاروں کو دیکھتے ہو اور روایت میں ہے مشرقی مغربی کناروں کے ستارے جس طرح تمہیں دکھائی دیتے ہیں اسی طرح جنت کے وہ محلات تمہیں نظر آئیں گے اور حدیث میں ہے کہ ان محلات کی یہ تعریفیں سن کر لوگوں نے کہا حضور ﷺ یہ تو نبیوں کے لئے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اور صحابہ ؓ نے کہ یا رسول اللہ ﷺ جب تک ہم آپ کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں اور آپ کے چہرے کو دیکھتے رہتے ہیں اس وقت تک تو ہمارے دل نرم رہتے ہیں اور ہم آخرت کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاتے ہیں۔ لیکن جب آپ کی مجلس سے اٹھ کر دنیوی کاروبار میں پھنس جاتے ہیں بال بچوں میں مشغول ہوجاتے ہیں تو اس وقت ہماری وہ حالت نہیں رہتی۔ تو آپ نے فرمایا اگر تم ہر وقت اسی حالت پر رہتے جو حالت تمہاری میرے سامنے ہوتی ہے تو فرشتے اپنے ہاتھوں سے تم سے مصافحہ کرتے اور تمہارے گھروں میں آ کر تم سے ملاقاتیں کرتے۔ سنو اگر تم گناہ ہی نہ کرتے تو اللہ ایسے لوگوں کو لاتا جو گناہ کریں تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں بخشے۔ ہم نے کہا حضور ﷺ جنت کی بنا کس چیز کی ہے ؟ فرمایا ایک اینٹ سونے کی ایک چاندی کی۔ اس کا چونا خالص مشک ہے اس کی کنکریاں لولو اور یاقوت ہیں۔ اس کی مٹی زعفران ہے۔ اس میں جو داخل ہوگیا وہ مالا مال ہوگیا۔ جس کے بعد بےمال ہونے کا خطرہ ہی نہیں۔ وہ ہمیشہ اس میں ہی رہے گا وہاں سے نکالے جانے کا امکان ہی نہیں۔ نہ موت کا کھٹکا ہے، ان کے کپڑے گلتے سڑتے نہیں، ان کی جوانی دوامی ہے۔ سنو تین شخصوں کی دعا مردود نہیں ہوتی عادل بادشاہ، روزے دار اور مظلوم۔ ان کی دعا ابر پر اٹھائی جاتی ہے اور اس کے لئے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اللہ رب العزت فرماتا ہے مجھے اپنی عزت کی قسم میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ مدت کے بعد ہو۔ (ترمذی ابن ماجہ وغیرہ) ان محلات کے درمیان چشمے بہ رہے ہیں اور وہ بھی ایسے کہ جہاں چاہیں پانی پہنچائیں جب اور جتنا چاہیں بہاؤ رہے۔ یہ ہے اللہ تعالیٰ کا وعدہ اپنے مومن بندوں سے یقینا اللہ تعالیٰ کی ذات وعدہ خلافی سے پاک ہے۔
Top