Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Az-Zumar : 73
وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا وَ فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَ قَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْهَا خٰلِدِیْنَ
وَسِيْقَ
: ہنکا (لے جایا) جائے گا
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اتَّقَوْا
: وہ ڈرے
رَبَّهُمْ
: اپنا رب
اِلَى الْجَنَّةِ
: جنت کی طرف
زُمَرًا ۭ
: گروہ در گروہ
حَتّىٰٓ
: یہاں تک کہ
اِذَا
: جب
جَآءُوْهَا
: وہ وہاں آئیں گے
وَفُتِحَتْ
: اور کھول دیے جائیں گے
اَبْوَابُهَا
: اس کے دروازے
وَقَالَ
: اور کہیں گے
لَهُمْ
: ان سے
خَزَنَتُهَا
: اس کے محافظ
سَلٰمٌ
: سلام
عَلَيْكُمْ
: تم پر
طِبْتُمْ
: تم اچھے رہے
فَادْخُلُوْهَا
: سو اس میں داخل ہو
خٰلِدِيْنَ
: ہمیشہ رہنے کو
اور جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کو گروہ گروہ بنا کر بہشت کی طرف لے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے داروغہ ان سے کہیں کہ تم پر سلام تم بہت اچھے رہے۔ اب اس میں ہمیشہ کے لئے داخل ہوجاؤ
متقیوں کی آخری منزل۔ اوپر بدبختوں کا انجام اور ان کا حال بیان ہوا یہاں سعادت مندوں کا نتیجہ بیان ہو رہا ہے کہ یہ بہترین خوبصورت اونٹنیوں پر سوار ہو کر جنت کی طرف پہنچائے جائیں گے۔ ان کی بھی جماعتیں ہوں گی مقربین خاص کی جماعت، پھر برابر کی، پھر ان سے کم درجے والوں کی، پھر ان سے کم درجے والوں کی، ہر جماعت اپنے مناسب لوگوں کے ساتھ ہوگی، انبیاء انبیاء کے ہمراہ، صدیق اپنے جیسوں کے ساتھ، شہید لوگ اپنے والوں کے ہمراہ، علماء اپنے جیسوں کے ساتھ، غرض ہر ہم جنس اپنے میل کے لوگوں کے ساتھ ہوں گے جب وہ جنت کے پاس پہنچیں گے پل صراط سے پار ہوچکے ہوں گے، وہاں ایک پل پر ٹھہرائے جائیں گے اور ان میں آپس میں جو مظالم ہوں گے ان کا قصاص اور بدلہ ہوجائے گا۔ جب پاک صاف ہوجائیں گے تو جنت میں جانے کی اجازت پائیں گے۔ صور کی مطول حدیث میں ہے کہ جنت کے دروازوں پر پہنچ کر یہ آپس میں مشورہ کریں گے کہ دیکھو سب سے پہلے کسے اجازت دی جاتی ہے، پھر وہ حضرت آدم کا قصد کریں گے۔ پھر حضرت نوح کا پھر حضرت ابراہیم کا پھر حضرت موسیٰ کا پھر حضرت عیسیٰ کا پھر حضرت محمد ﷺ وعلیہم کا۔ جیسے میدان محشر میں شفاعت کے موقعہ پر بھی کیا تھا۔ اس سے بڑا مقصد جناب احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی فضیلت کا موقعہ بموقعہ اظہار کرنا ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے میں جنت میں پہلا سفارشی ہوں۔ ایک اور روایت میں ہے میں پہلا وہ شخص ہوں جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔ مسند احمد میں ہے میں قیامت کے دن جنت کا دروازہ کھلوانا چاہوں گا تو وہاں کا دروازہ مجھ سے پوچھے گا کہ آپ کون ہیں ؟ میں کہوں گا کہ محمد ﷺ وہ کہے گا مجھے یہی حکم تھا کہ آپ کی تشریف آوری سے پہلے جنت کا دروازہ کسی کیلئے نہ کھولوں۔ مسند احمد میں ہے کہ پہلی جماعت جو جنت میں جائے گی ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند جیسے ہوں گے تھوک رینٹ پیشاب پاخانہ وہاں کچھ نہ ہوگا ان کے برتن اور سامان آرائش سونے چاندی کا ہوگا۔ ان کی انگیٹھیوں میں بہترین اگر خوشبو دے رہا ہوگا ان کا پسینہ مشک ہوگا۔ ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلی کا گودا بوجہ حسن و نزاکت صفائی اور نفاست کے گوشت کے پیچھے سے نظر آ رہا ہوگا۔ کسی دو میں کوئی اختلاف اور حسد و بغض نہ ہوگا۔ سب گھل مل کر ایسے ہوں گے جیسے ایک شخص کا دل، جو جنت میں جائے گا ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔ ان کے بعد والی جماعت کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے بہترین چمکتا ستارہ پھر قریب قریب اوپر والی حدیث کے بیان ہے اور یہ بھی ہے کہ ان کے قد ساٹھ ہاتھ کے ہوں گے۔ جیسے حضرت آدم ؑ کا قد تھا۔ اور حدیث میں ہے کہ میری امت کی ایک جماعت جو ستر ہزار کی تعداد میں ہوگی پہلے پہل جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے چودھریں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ یہ سن کر حضرت عکاشہ بن محصن ؓ نے درخواست کی کہ یارسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی انہی میں سے کردے آپ نے دعا کی کہ اللہ انہیں بھی انہی میں سے کردے، پھر ایک انصاری نے بھی یہی عرض کی آپ نے فرمایا عکاشہ تجھ پر سبقت لے گیا۔ ان ستر ہزار کا بےحساب جنت میں داخل ہونا بہت سی کتابوں میں بہت سی سندوں سے بہت سے صحابہ سے مروی ہے۔ بخاری مسلم میں ہے کہ سب ایک ساتھ ہی جنت میں قدم رکھیں گے ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند جیسے ہوں گے۔ ابن ابی شیبہ میں ہے مجھ سے میرے رب کا وعدہ ہے کہ میری امت میں سے ستر ہزار شخص جنت میں جائیں گے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار اور ہوں گے ان سے نہ حساب ہوگا نہ انہیں عذاب ہوگا۔ ان کے علاوہ اور تین لپیں بھر کر، جو اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھوں سے لپ بھر کر جنت میں پہنچائے گا۔ طبرانی۔ اس روایت میں ہے پھر ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے۔ اس حدیث کے بہت سے شواہد ہیں۔ جب یہ سعید بخت بزرگ جنت کے پاس پہنچ جائیں گے۔ ان کیلئے دروازے کھل جائیں گے ان کی وہاں عزت و تعظیم ہوگی وہاں کے محافظ فرشتے انہیں بشارت سنائیں گے ان کی تعریفیں کریں گے انہیں سلام کریں گے۔ اس کے بعد کا جواب قرآن میں محذوف رکھا گیا ہے تاکہ عمومیت باقی رہے مطلب یہ ہے کہ اس وقت یہ پورے خوش وقت ہوجائیں گے بےانداز سرور راحت آرام و چین انہیں ملے گا۔ ہر طرح کی آس اور بھلائی کی امید بندھ جائے گی۔ ہاں یہاں یہ بیان کردینا بھی ضروری ہے کہ بعض لوگوں نے جو کہا ہے کہ وفتحت میں واؤ آٹھویں ہے اور اس سے استدلال کیا ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں انہوں نے بڑا تکلف کیا ہے اور بیکار مشقت اٹھائی ہے۔ جنت کے آٹھ دروازوں کا ثبوت تو صحیح احادیث میں صاف موجود ہے۔ مسند احمد میں ہے جو شخص اپنے مال میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرلے وہ جنت کے سب دروازوں سے بلایا جائے گا۔ جنت کے کئی ایک دروازے ہیں نمازی باب الصلوۃ سے سخی باب الصدقہ سے مجاہد باب جہاد سے روزے دار باب الریان سے بلائے جائیں گے۔ یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے سوال کیا کہ یارسول اللہ ﷺ گو اس کی ضرورت تو نہیں کہ ہر دروازے سے پکارا جائے جس سے بھی پکارا جائے مقصد تو جنت میں جانے سے ہے، لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہے جو جنت کے کل دروازوں سے بلایا جائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم انہی میں سے ہوگے۔ یہ حدیث بخاری مسلم وغیرہ میں بھی ہے۔ بخاری مسلم کی ایک اور حدیث میں ہے جنت میں آٹھ دروازے ہیں۔ جن میں سے ایک کا نآم باب الریان ہے اس میں سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔ صحیح مسلم میں ہے تم میں سے جو شخص کامل مکمل بہت اچھی طرح مل مل کر وضو کرے پھر اشھد ان لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ و رسولہ پڑھے اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں جس سے چاہے چلا جائے۔ اور حدیث میں ہے جنت کی کنجی لا الٰہ الا اللہ ہے۔ " جنت کے دروازوں کی کشادگی کا بیان " اللہ ہمیں بھی جنت نصیب کرے۔ شفاعت کی مطول حدیث میں ہے کہ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد ﷺ اپنی امت میں سے جن پر حساب نہیں انہیں داہنی طرف کے دروازے سے جنت میں لے جاؤ لیکن اور دروازوں میں بھی یہ دوسروں کے ساتھ شریک ہیں۔ اس قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ جنت کی چوکھٹ اتنی بڑی وسعت والی ہے جتنا فاصلہ مکہ اور ہجر میں ہے۔ یا فرمایا ہجر اور مکہ میں ہے۔ ایک روایت میں ہے مکہ اور بصریٰ میں ہے۔ (بخاری و مسلم) حضرت عتبہ بن غزوان نے اپنے خطبے میں بیان فرمایا کہ ہم سے یہ ذکر کیا گیا ہے کہ جنت کے دروازے کی وسعت چالیس سال کی راہ ہے۔ ایک ایسا دن بھی آنے والا ہے جب کہ جنت میں جانے والوں کی بھیڑ بھاڑ سے یہ وسیع دروازے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہوں گے (مسلم) مسند میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جنت کی چوکھٹ چالیس سال کی راہ کی ہے، یہ جب جنت کے پاس پہنچیں گے انہیں فرشتے سلام کریں گے اور مبارکباد دیں گے کہ تمہارے اعمال تمہارے اقوال تمہاری کوشش اور تمہارا بدلہ ہر چیز خوشی والی اور عمدگی والی ہے۔ جیسے کہحضور ﷺ نے کسی غزوے کے موقعہ پر اپنے منادی سے فرمایا تھا جاؤ ندا کردو کہ جنت میں صرف مسلمان لوگ ہی جائیں گے یا فرمایا تھا صرف مومن ہی، فرشتے ان سے کہیں گے کہ تم اب یہاں سے نکالے نہ جاؤ گے بلکہ یہاں تمہارے لئے دوام ہے، اپنا یہ حال دیکھ کر خوش ہو کر جنتی اللہ کا شکر ادا کریں گی اور کہیں گے کہ الحمدللہ جو وعدہ ہم سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کی زبانی کیا تھا اسے پورا کیا۔ یہی دعا ان کی دنیا میں تھی (رَبَّنَا وَاٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰي رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭاِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ01904) 3۔ آل عمران :194) یعنی اے ہمارے پروردگار ہمیں وہ دے جس کا وعدہ تو نے اپنے رسولوں کی زبانی ہم سے کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر یقینا تیری ذات وعدہ خلافی سے پاک ہے۔ اور آیت میں ہے کہ اس موقعہ پر اہل جنت یہ بھی کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اس کی ہدایت کی اگر وہ ہدایت نہ کرتا تو ہم ہدایت نہ پاسکتے۔ یقینا اللہ کے رسول ہمارے پاس حق لائے تھے۔ وہ یہ بھی کہیں گے کہ اللہ ہی کیلئے سب تعریف ہے جس نے ہم سے غم دور کردیا یقینا ہمارا رب بخشنے والا اور قدر کرنے والا ہے۔ جس نے اپنے فضل و کرم سے یہ پاک جگہ ہمیں نصیب فرمائی جہاں ہمیں نہ کوئی دکھ درد ہے نہ رنج و تکلیف، یہاں ہے کہ یہ کہیں گے اس سے ہمیں جنت کی زمین کا وارث کیا۔ جیسے فرمان ہے (ولقد کتبنا فی الزبور) الخ، ہم نے زبور میں ذکر کے بعد لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ اسی طرح آج جنتی کہیں گے کہ اس جنت میں ہم جہاں جگہ بنالیں کوئی روک ٹوک نہیں۔ یہ ہے بہترین بدلہ ہمارے اعمال کا۔ معراج والے واقعہ میں بخاری و مسلم میں ہے کہ جنت کے ڈیرے خیمے لولو کے ہیں اور اس کی مٹی مشک خالص ہے۔ ابن صائد سے جب حضور ﷺ نے جنت کی مٹی کا سوال کیا تو اس نے کہا سفید میدے جیسی مشک خالص۔ حضور ﷺ نے فرمایا یہ سچا ہے (مسلم) مسلم ہی کی اور روایت میں ہے کہ ابن صائد نے حضور ﷺ سے پوچھا تھا۔ ابن ابی حاتم میں حضرت علی ؓ کا قول مروی ہے کہ جنت کے دروازے پر پہنچ کر یہ ایک درخت کو دیکھیں گے جس کی جڑ میں سے دو نہریں نکلتی ہوں گی۔ ایک میں وہ غسل کریں گے جس سے اس قدر پاک صاف ہوجائیں گے کہ ان کے جسم اور چہرے چمکنے لگیں گے۔ ان کے بال کنگھی کئے ہوئے تیل والے ہوجائیں گے کہ پھر کبھی سلجھانے کی ضرورت ہی نہ پڑے نہ چہرے اور جسم کا رنگ روپ ہلکا پڑے۔ پھر یہ دوسری نہر پر جائیں گے گویا کہ ان سے کہہ دیا گیا ہو اس میں سے پانی پئیں گے جن سے تمام گھن کی چیزوں سے پاک ہوجائیں گے جنت کے فرشتے انہیں سلام کریں گے مبارکباد پیش کریں گے اور انہیں جنت میں لے جانے کیلئے کہیں گے۔ ہر ایک کے پاس اس کے غلمان آئیں گے اور خوشی خوشی ان پر قربان ہوں گے اور کہیں گے آپ خوش ہوجایئے اللہ تعالیٰ نے آپ کیلئے طرح طرح کی نعمتیں مہیا کر رکھی ہیں ان میں سے کچھ بھاگے دوڑے جائیں گے اور جو حوریں اس جنتی کیلئے مخصوص ہیں ان سے کہیں گے لو مبارک ہو فلاں صاحب آگئے۔ نام سنتے ہی خوش ہو کر وہ پوچھیں گی کہ کیا تم نے خود انہیں دیکھا ہے ؟ وہ کہیں گے ہاں ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آرہے ہیں۔ یہ مارے خوشی کے دروازے پر آکھڑی ہوں گی۔ جنتی جب اپنے محل میں آئے گا تو دیکھے گا کہ گدے برابر برابر لگے ہوئے ہیں۔ اور آب خورے رکھے ہوئے ہیں اور قالین بچھے ہوئے ہیں۔ اس فرش کو ملاحظہ فرما کر اب جو دیواروں کی طرف نظر کرے گا تو وہ سرخ و سبز اور زرد وسفید اور قسم قسم کے موتیوں کی بنی ہوئی ہوں گی۔ پھر چھت کی طرف نگاہ اٹھائے گا تو وہ اس قدر شفاف اور مصفا ہوگی کہ نور کی طرح چمک دمک رہی ہوگی۔ اگر اللہ اسے برقرار نہ رکھے تو اس کی روشنی آنکھوں کی روشنی کو بجھا دے۔ پھر اپنی بیویوں پر یعنی جنتی حوروں پر محبت بھری نگاہ ڈالے گا۔ پھر اپنے تختوں میں سے جس پر اس کا جی چاہے بیٹھے گا۔ اور کہے گا اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اس کی ہدایت کی اگر اللہ ہمیں یہ راہ نہ دکھاتا تو ہم تو ہرگز اسے تلاش نہیں کرسکتے تھے۔ اور حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب یہ اپنی قبروں سے نکلیں گے۔ ان کا استقبال کیا جائے گا ان کیلئے پروں والی اونٹنیاں لائی جائیں گی جن پر سونے کے کجاوے ہوں گے ان کی جوتیوں کے تسمے تک نور سے چمک رہے ہوں گے۔ یہ اونٹنیاں ایک ایک قدم اس قدر دور رکھتی ہیں جہاں تک انسان کی نگاہ جاسکتی ہے۔ یہ ایک درخت کے پاس پہنچیں گی جس کے نیچے سے نہریں نکلتی ہیں۔ ایک کا پانی یہ پئیں گے جس سے ان کے پیٹ کی تمام فضولیات اور میل کچیل دھل جائے گا دوسری نہر سے یہ غسل کریں گے پھر ہمیشہ تک ان کے بدن میلے نہ ہوں گے ان کے بال پراگندہ نہ ہوں گے اور ان کے جسم اور چہرے بارونق رہیں گے۔ اب یہ جنت کے دروازوں پر آئیں گے دیکھیں گے کہ ایک کنڈا سرخ یاقوت کا ہے جو سونے کی تختی پر آویزاں ہے۔ یہ اسے ہلائیں گے تو ایک عجیب سریلی اور موسیقی صدا پیدا ہوگی اسے سنتے ہی حور جان لے گی کہ اس کے خاوند آگئے یہ داروغے کو حکم دیں گی کہ جاؤ دروازہ کھولو وہ دروازہ کھول دے گا یہ اندر قدم رکھتے ہی اس داروغے کی نورانی شکل دیکھ کر سجدے میں گرپڑے گا لیکن وہ اسے روک لے گا اور کہے گا اپنا سر اٹھا میں تو تیرا ماتحت ہوں۔ اور اسے اپنے ساتھ لے چلے گا جب یہ اس در ویاقوت کے خیمے کے پاس پہنچے گا جہاں اس کی حور ہے وہ بےتابانہ دوڑ کر خیمے سے باہر آجائے گی اور بغل گیر ہو کر کہے گی تم میرے محبوب ہو اور میں تمہاری چاہنے والی ہوں میں یہاں ہمیشہ رہنے والی ہوں مروں گی نہیں۔ میں نعمتوں والی ہوں فقر و محتاجی سے دور ہوں۔ میں آپ سے ہمیشہ راضی خوشی رہوں گی کبھی ناراض نہیں ہوں گی۔ میں ہمیشہ آپ کی خدمت میں حاضر رہنے والی ہوں کبھی ادھر ادھر نہیں ہٹوں گی۔ پھر یہ گھر میں جائے گا جس کی چھت فرش سے ایک لاکھ ہاتھ بلند ہوگی۔ اس کی کل دیواریں قسم قسم کے اور رنگ برنگے موتیوں کی ہوں گی اس گھر میں ستر تخت ہوں گے اور ہر تخت پر ستر ستر چھولداریاں ہوں گی اور ان میں سے ہر بستر پر ستر حوریں ہوں گی ہر حور پر ستر جوڑے ہوں گے اور ان سب حلوں کے نیچے سے ان کی پنڈلی کا گودا نظر آتا ہوگا۔ ان کے ایک جماع کا اندازہ ایک پوری رات کا ہوگا۔ ان کے باغوں اور مکانوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ جن کا پانی کبھی بدبودار نہیں ہوتا صاف شفاف موتی جیسا پانی ہے اور دودھ کی نہریں ہوں گی جن کا مزہ کبھی نہیں بدلتا۔ جو دودھ کسی جانور کے تھن سے نہیں نکلا۔ اور شراب کی نہریں ہوں گی جو نہایت لذیذ ہوگا جو کسی انسانی ہاتھوں کا بنایا ہوا نہیں۔ اور خالص شہد کی نہریں ہوں گی جو مکھیوں کے پیٹ سے حاصل شدہ نہیں۔ قسم قسم کے میووں سے لدے ہوئے درخت اس کے چاروں طرف ہوں گے جن کا پھل ان کی طرف جھکا ہوا ہوگا۔ یہ کھڑے کھڑے پھل لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں اگر یہ بیٹھے بیٹھے پھل توڑنا چاہیں تو شاخیں اتنی جھک جائیں گی کہ یہ توڑ لیں اگر یہ لیٹے لیٹے پھل لینا چاہیں تو شاخیں اتنی جھک جائیں پھر آپ نے آیت (وَدَانِيَةً عَلَيْهِمْ ظِلٰلُهَا وَذُلِّـلَتْ قُـطُوْفُهَا تَذْلِيْلًا 14) 76۔ الإنسان :14) پڑھی یعنی ان جنتی درختوں کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور ان کے میوے بہت قریب کردیئے جائیں گے۔ یہ کھانا کھانے کی خواہش کریں گے تو سفید رنگ یا سبز رنگ پرندے ان کے پاس آکر اپنا پر اونچا کردیں گے یہ جس قسم کا اس کے پہلو کا گوشت چاہیں کھائیں گے پھر وہ زندہ کا زندہ جیسا تھا ویسا ہی ہو کر اڑ جائے گا۔ فرشتے ان کے پاس آئیں گے سلام کریں گے اور کہیں گے کہ یہ جنتیں ہیں جن کے تم اپنے اعمال کے باعث وارث بنائے گئے ہو۔ اگر کسی حور کا ایک بال زمین پر آجائے تو وہ اپنی چمک سے اور اپنی سیاہی سے نور کو روشن کرے اور سیاہی نمایاں کرے۔ یہ حدیث غریب ہے گو کہ یہ مرسل ہے۔ واللہ اعلم۔
Top