Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Nisaa : 157
وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ١ؕ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ١ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ یَقِیْنًۢاۙ
وَّقَوْلِهِمْ
: اور ان کا کہنا
اِنَّا
: ہم
قَتَلْنَا
: ہم نے قتل کیا
الْمَسِيْحَ
: مسیح
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
رَسُوْلَ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَمَا قَتَلُوْهُ
: اور نہیں قتل کیا اس کو
وَمَا صَلَبُوْهُ
: اور نہیں سولی دی اس کو
وَلٰكِنْ
: اور بلکہ
شُبِّهَ
: صورت بنادی گئی
لَهُمْ
: ان کے لیے
وَاِنَّ
: اور بیشک
الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا
: جو لوگ اختلاف کرتے ہیں
فِيْهِ
: اس میں
لَفِيْ شَكٍّ
: البتہ شک میں
مِّنْهُ
: اس سے
مَا لَهُمْ
: نہیں ان کو
بِهٖ
: اس کا
مِنْ عِلْمٍ
: کوئی علم
اِلَّا
: مگر
اتِّبَاعَ
: پیروی
الظَّنِّ
: اٹکل
وَ
: اور
مَا قَتَلُوْهُ
: اس کو قتل نہیں کیا
يَقِيْنًۢا
: یقیناً
اور یہ کہنے کے سبب کہ ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح کو جو خدا کے پیغمبر (کہلاتے) تھے قتل کردیا ہے (خدا نے ان کو معلون کردیا) اور انہوں نے عیسیٰ کو قتل نہیں کیا اور نہ انہیں سولی پر چڑھایا بلکہ ان کو ان کی سی صورت معلوم ہوئی اور جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں وہ ان کے حال سے شک میں پڑے ہوئے ہیں اور پیروئی ظن کے سوا ان کو اس کا مطلق علم نہیں۔ اور انہوں نے عیسیٰ کو یقیناً قتل نہیں کیا
صحیح بخاری میں ہے اس وقت کیا ہوگا، جب تم میں مسیح بن مریم اتریں گے اور تمہارا امام تمہیں میں سے ہوگا۔ ابو داؤد، مسند احمد وغیرہ میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا " انبیاء کرام (علیہم السلام) سب ایک باپ کے بیٹے بھائی کی طرح ہیں، مائیں جدا جدا اور دین ایک۔ عیسیٰ بن مریم سے زیادہ تر نزدیک میں ہوں اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی اور نبی نہیں، یقیناً وہ اترنے والے ہیں پس تم انہیں پہچان رکھو۔ درمیان قد ہے، سرخ سفید رنگ ہے۔ وہ دو گیروے رنگ میں رنگے ہوئے کپڑے اوڑھے اور باندھے ہوں گے، بال خشک ہونے کے باوجود ان کے سر سے قطرے ٹپک رہے ہوں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ قبول نہ کریں گے، لوگوں کو اسلام کی طرف بلائیں گے، ان کے زمانے میں تمام ملتیں مٹ جائیں گی، صرف اسلام ہی اسلام رہے گا، ان کے زمانے میں اللہ تعالیٰ مسیح دجال کو ہلاک کرے گا۔ پھر زمین پر امن ہی امن ہوگا یہاں تک کہ کالے ناگ اونٹوں کے ساتھ، چیتے گایوں کے ساتھ اور بھیڑیئے بکریوں کے ساتھ چرتے پھریں گے اور بچے سانپوں سے کھیلیں گے، انہیں کوئی نقصان نہ پہنچائیں گے، چالیس برس تک ٹھہریں گے، پھر فوت ہوں گے اور مسلمان آپ کے جنازے کی نماز ادا کریں گے۔ " ابن جریر کی اسی روایت میں ہے، آپ لوگوں سے اسلام کے لئے جہاد کریں گے، اس حدیث کا ایک ٹکڑا بخاری شریف میں بھی ہے اور روایت میں ہے " سب سے زیادہ قریب تر حضرت عیسیٰ سے دنیا اور آخرت میں میں ہوں۔ " صحیح مسلم میں ہے " قیامت قائم نہ ہوگی، جب تک رومی اعماق یا والق میں نہ اتریں اور ان کے مقابلہ کے لئے مدینہ سے مسلمانوں کا لشکر نہ نکلے گا، جو اس وقت تمام زمین کے لوگوں سے زیادہ اللہ کے پسندیدہ بندے ہوں گے، جب صفیں بندھ جائیں گی تو رومی کہیں گے تم سے ہم لڑنا نہیں چاہتے، ہم میں سے جو دین بدل کر تم میں ملے ہم ان سے لڑنا چاہتے ہیں تم بیچ میں سے ہٹ جاؤ لیکن مسلمان کہیں گے واللہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ہم اپنے ان کمزور بھائیوں کو تمہارے حوالے کردیں۔ چناچہ لڑائی شروع ہوگی مسلمانوں کے اس لشکر کا تہائی حصہ تو شکست کھا کر بھاگ کھڑا ہوگا، ان کی توبہ اللہ تعالیٰ ہرگز قبول نہ فرمائے گا اور تہائی حصہ شہید ہوجائے گا، جو اللہ کے نزدیک سب سے افضل شہید ہیں لیکن آخری تہائی حصہ فتح حاصل کرے گا اور رومیوں پر غالب آجائے گا، پھر یہ کسی فتنے میں نہ پڑیں گے، قسطنطنیہ کو فتح کریں گے، ابھی تو وہ اپنی تلواریں زیتون کے درختوں پر لٹکائے ہوئے مال غنیمت تقسیم کر ہی رہے ہوں گے جو شیطان چیخ کر کہے گا کہ تمہارے بال بچوں میں دجال آگیا، اس کے اس جھوٹ کو سچ جان کر مسلمان یہاں سے نکل کھڑے ہوں گے، شام میں پہنچیں گے، دشمنوں سے جنگ آزما ہونے کے لئے صفیں ٹھیک کر رہے ہوں گے کہ دوسری جانب نماز کی اقامت ہوگی اور حضرت عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے، ان کی امامت کرائیں گے، جب دشمن رب انہیں دیکھے گا تو اسی طرح گھلنے لگے گا جس طرح نمک پانی میں گھلتا ہے، اگر حضرت عیسیٰ ؑ اسے یونہی چھوڑ دیں، جب بھی وہ گھلتے گھلتے ختم ہوجائے لیکن اللہ تعالیٰ اسے آپ کے ہاتھ سے قتل کرائے گا اور آپ اپنے حربے پر اس کا خون لوگوں کو دکھائیں گے۔ " مسند احمد اور ابن ماجہ میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں " معراج والی رات میں نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) سے ملاقات کی، آپس میں قیامت کی نسبت بات چیت ہونے لگی، ابراہیم ؑ نے اپنی لاعلمی ظاہر کی، اس طرح موسیٰ ؑ نے بھی، لیکن حضرت عیسیٰ نے فرمایا اس کے آنے کا ٹھیک وقت تو سوائے اللہ عزوجل کے کوئی نہیں جانتا، ہاں مجھ سے میرے رب نے جو عہد لیا ہے وہ یہ ہے کہ دجال نکلے گا اس کے ہمراہ دو شاخیں ہوں گی، مجھے دیکھ کر اس طرح پگھلنے لگے گا جس طرح سیسہ پگھلتا ہے، یہاں تک کہ پتھر اور درخت بھی بولنے لگیں گے کہ اے مسلمان یہاں میرے پیچھے ایک کافر ہے اور اسے قتل کرلیں، اللہ تعالیٰ ان سب کو غارت کر دے گا اور لوگ امن وامان کے ساتھ اپنے اپنے وطن اور شہروں کو لوٹ جائیں گے، اب یاجوج ماجوج نکلیں گے، ہر طرف سے چڑھ دوڑیں گے، تمام شہروں کو روندیں گے، جس جس چیز پر گذر ہوگا اسے ہلاک کردیں گے، جس پانی کے پاس سے گذریں گے پی جائیں گے، لوگ پھر لوٹ کر میرے پاس آئیں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا، اللہ ان سب کو ایک ساتھ فنا کر دے گا لیکن ان کے مردہ جسموں سے ہوا بگڑ جائے گی، بدبو پھیل جائے گی، پھر مینہ برسے گا اور اس قدر کہ ان کی تمام لاشوں کو بہا کر سمندر میں ڈال دے گا۔ بس اس وقت قیامت کی اس طرح آمد آمد ہوگی جس طرح پورے دن کی حاملہ عورت ہو کہ اس کے گھر والے نہیں جانتے کہ صبح کو بچہ ہوجائے یا شام کو، رات کو پیدا ہو یا دن کو ؟ " مسند احمد میں ہے حضرت ابو نضرہ فرماتے ہیں ہیں ہم حضرت عثمان بن ابو العاص کے پاس جمعہ والے دن آئے کہ ہم اپنا لکھا ہوا قرآن ان کے قرآن سے ملائیں، جب جمعہ کا وقت آیا تو آپ نے ہم سے فرمایا " غسل کرلو " پھر خوشبو لے آئے جو ہم نے ملی، پھر ہم مسجد میں آئے اور ایک شخص کے پاس بیٹھ گئے جنہوں نے ہم سے دجال والی حدیث بیان کی پھر حضرت عثمان بن ابو العاص آئے، ہم کھڑے ہوگئے، پھر سب بیٹھ گئے، آپ نے فرمایا " میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ مسلمان کے تین شہر میں جائیں گے، ایک دونوں سمندر کے ملنے کی جگہ پر، دوسرا حیرہ میں اور تیسرا شام میں، پھر تین گھبراہٹیں لوگوں کو ہوں گی، پھر دجال نکلے گا، یہ پہلے شہر کی طرف جائے گا، وہاں کے لوگ تین حصوں میں بٹ جائیں گے، ایک حصہ تو کہے گا ہم اس کے مقابلہ پر ٹھہرے رہیں گے اور دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے ؟ دوسری جماعت گاؤں کے لوگوں میں مل جائے گی اور تیسری جماعت دوسرے شہر میں چلی جائے گی جو ان سے قریب ہوگا، دجال کے ساتھ ستر ہزار لوگ ہوں گے، جن کے سروں پر تاج ہوں گے، ان کی اکثریت یہودیوں کی اور عورتوں کی ہوگی، یہاں کے یہ مسلمان ایک گھاٹی میں سمٹ کر محصور ہوجائیں گے، ان کے جانور جو چرنے چگنے کو گئے ہوں گے، وہ بھی ہلاک ہوجائیں گے، اس سے ان کے مصائب بہت بڑھ جائیں گے اور بھوک کے مارے برا حال ہوجائے گا، یہاں تک کہ اپنی کمانوں کی تانیں سینک سینک کر کھا لیں گے، جب سخت تنگی کا عالم ہوگا تو انہیں سمندر میں سے آواز آئے گی کہ لوگو تمہاری مدد آگئی، اس آواز کو سن کر یہ لوگ خوش ہوں گے، کیونکہ آواز سے جان لیں گے کہ یہ کسی آسودہ شخص کی آواز ہے، عین صبح کی نماز کے وقت حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ نازل ہوں گے، ان کا امیر آپ سے کہے گا کہ اے روح اللہ آگے بڑھئے اور نماز پڑھایئے لیکن آپ کہیں گے کہ اس امت کے بعض بعض کے امیر ہیں، چناچہ انہی کا امیر آگے بڑھے گا اور نماز پڑھائے گا، نماز سے فارغ ہو کر اپنا حربہ ہاتھ میں لے کر مسیح دجال کا رخ کریں گے، دجال آپ کو دیکھ کر سیسے کی طرح پگھلنے لگے گا، آپ اس کے سینہ پر وار کریں گے جس سے وہ ہلاک ہوجائے گا اور اس کے ساتھی شکست کھا کر بھاگ کھڑے ہوں گے، لیکن انہیں کہیں امن نہیں ملے گا، یہاں تک کہ اگر وہ کسی درخت تلے چھپیں گے تو وہ درخت پکار کر کہے گا کہ اے مومن یہ ایک کافر میرے پاس چھپا ہوا ہے اور اسی طرح پتھر بھی۔ " ابن ماجہ میں ہے کہ حضور ﷺ نے اپنے ایک خطبہ کا کم و بیش حصہ دجال کا واقعہ بیان کرنے اور اس سے ڈرانے میں ہی صرف کیا، جس میں یہ بھی فرمایا کہ دنیا کی ابتداء سے لے کر انتہا تک کوئی فتنہ اس سے بڑا نہیں، تمام انبیاء اپنی اپنی امتوں کو اس سے آگاہ کرتے رہے ہیں، میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو، وہ یقینا تمہیں میں آئے گا، اگر میری موجودگی میں آگیا تو میں آپ اس سے نمٹ لوں گا اور اگر بعد میں آیا تو ہر شخص کو اپنے آپ کو اس سے بچانا پڑے گا۔ میں اللہ تعالیٰ کو ہر مسلمان کا خلیفہ بناتا ہوں۔ وہ شام و عراق کے درمیان نکلے گا، دائیں بائیں خوب گھومے گا، لوگو اے اللہ کے بندو ! دیکھو دیکھو تم ثابت قدم رہنا، سنو میں تمہیں اس کی ایسی صفت بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں بتائی۔ وہ ابتداء میں دعویٰ کرے گا کہ میں نبی ہوں، پس تم یاد رکھنا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، پھر وہ اس سے بھی بڑھ جائے گا اور کہے گا میں اللہ ہوں، پس تم یاد رکھنا کہ اللہ کو ان آنکھوں سے کوئی نہیں دیکھ سکتا، ہاں مرنے کے بعد دیدار باری تعالیٰ ہوسکتا ہے اور سنو وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے پڑھا لکھا اور ان پڑھ غرض ہر ایمان دار پڑھ لے گا۔ اس کے ساتھ آگ ہوگی اور باغ ہوگا اس کی آگ دراصل جنت ہوگی اور اس کا باغ دراصل جہنم ہوگا، سنو تم میں سے جسے وہ آگ میں ڈالے، وہ اللہ سے فریاد رسی چاہے اور سورة کہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے، اس کی وہ آگ اس پر ٹھنڈک اور سلامتی بن جائے گی جیسے کہ خلیل اللہ پر نمرود کی آگ ہوگئی، اس کا ایک فتنہ یہ بھی ہوگا کہ وہ ایک اعرابی سے کہے گا کہ اگر میں تیرے مرے ہوئے باپ کو زندہ کر دوں تو تو مجھے رب مان لے گا وہ اقرار کرے گا، اتنے میں دو شیطان اسکی ماں اور باپ کی شکل میں ظاہر ہوں گے اور ان سے کہیں گے بیٹے یہی تیرا رب ہے تو اسے مان لے، اس کا ایک فتنہ یہ بھی ہوگا کہ وہ ایک شخص پر مسلط کردیا جائے گا اسے آرے سے چروا کردو ٹکڑے کروا دے گا، پھر لوگوں سے کہے گا میرے اس بندے کو دیکھنا اب میں اسے زندہ کر دوں گا، لیکن پھر بھی یہی کہے گا کہ اس کا رب میرے سوا اور ہے، چناچہ یہ اسے اٹھا بیٹھائے گا اور یہ خبیث اس سے پوچھے گا کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دے گا میرا رب اللہ ہے اور تو اللہ کا دشمن دجال ہے۔ اللہ کی قسم اب تو مجھے پہلے سے بھی بہت زیادہ یقین ہوگیا۔ دوسری سند سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا " یہ مومن میری تمام امت سے زیادہ بلند درجہ کا جنتی ہوگا۔ " حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں اس حدیث کو سن کر ہمارا خیال تھا کہ یہ شخص حضرت عمر بن خطاب ہی ہوں گے آپ کی شہادت تک ہمارا یہی خیال رہا، حضور ﷺ فرماتے ہیں اس کا ایک فتنہ یہ بھی ہوگا کہ وہ آسمان کو پانی برسانے کا حکم دے گا اور آسمان سے بارش ہوگی، وہ زمین کو پیداوار اگانے کا حکم دے گا اور زمین سے پیداوار نکلے گی، اس کا ایک فتنہ یہ بھی ہوگا کہ وہ ایک قبیلے کے پاس جائے گا وہ اسے نہ مانیں گے، اسی وقت ان کی تمام چیزیں برباد اور ہلاک ہوجائیں گی، ایک اور قبیلے کے پاس جائے گا جو اسے خدا مان لے گا، اسی وقت اس کے حکم سے ان پر آسمان سے بارش برسے گی اور زمین پھل اور کھیتی اگائے گی، ان کے جانور پہلے سے زیادہ موٹے تازے اور دودھ والے ہوجائیں گے۔ سوائے مکہ اور مدینہ کے تمام کا گشت کرے گا، ان کے جانور پہلے سے زیادہ موٹے تازے اور دودھ والے ہوجائیں گے۔ سوائے مکہ اور مدینہ کے تمام زمین کا گشت کرے گا، جب مدینہ کا رخ کرے گا تو یہاں ہر ہر راہ پر فرشتوں کو کھلی تلواریں لئے ہوئے پائے گا تو ضریب کی انتہائی حد پر ضریب احمر کے پاس ٹھہر جائے گا، پھر مدینے میں تین بھونچال آئیں گے، اس وجہ سے جتنے منافق مرد اور جس قدر منافقہ عورتیں ہوں گی، سب مدینہ سے نکل کر اس کے لشکر میں مل جائیں گے اور مدینہ ان گندے لوگوں کو اس طرح اپنے میں سے دور پھینک دے گا جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو لاگ کردیتی ہے، اس دن کا نام یوم الخلاص ہوگا۔ " ام شریک ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ اس دن عرب کہاں ہوں گے ؟ فرمایا اولاً تو ہوں گے ہی بہت کم اور اکثریت ان کی بیت المقدس میں ہوگی، ان کا امام پچھلے پیروں پیچھے ہٹے گا تاکہ آپ آگے بڑھ کر امامت کرائیں لیکن آپ اس کی کمر پر ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے کہ آگے بڑھو اور نماز پڑھاؤ، اقامت تمہارے لئے کی گی ہے پس ان کا امام ہی نماز پڑھائے گا، فارغ ہو کر آپ فرمائیں گے، دروازہ کھول دو ، پس کھول دیا جائے گا، ادھر دجال ستر ہزار یہودیوں کا لشکر لئے ہوئے موجود ہوگا، جن کے سر پر تاج اور جن کی تلواروں پر سونا ہوگا، دجال آپ کو دیکھ کر اس طرح گھلنے لگے گا جس طرح نمک پانی میں گھلتا ہے اور ایک دم پیٹھ پھیر کر بھاگنا شروع کر دے گا لیکن آپ فرمائیں گے اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ تو میرے ہاتھ سے ایک ضرب کھائے تو اسے ٹال نہیں سکتا۔ چناچہ آپ اسے مشرقی باب لد کے پاس پکڑ لیں گے اور وہیں اسے قتل کریں گے، اب یہودی بد حواسی سے منتشر ہو کر بھاگیں گے لیکن انہیں کہیں سر چھپانے کو جگہ نہ ملے گی، ہر پتھر ہر درخت ہر دیوار اور ہر جانور بولتا ہوگا کہ اے مسلمان یہاں یہودی ہے، آ اسے مار ڈال، ہاں ببول کا درخت یہودیوں کا درخت ہے یہ نہیں بولے گا۔ " حضور ﷺ فرماتے ہیں اس کا رہنا چالیس سال تک ہوگا، سال آدھے سال کے برابر اور سال مہینہ بھر جیسا اور مہینہ جمعہ جیسا اور باقی دن مثل شرارہ کے۔
Top