Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Nisaa : 59
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْ١ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۠ ۧ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے (ایمان والے)
اَطِيْعُوا
: اطاعت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاَطِيْعُوا
: اور اطاعت کرو
الرَّسُوْلَ
: رسول
وَاُولِي الْاَمْرِ
: صاحب حکومت
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَاِنْ
: پھر اگر
تَنَازَعْتُمْ
: تم جھگڑ پڑو
فِيْ شَيْءٍ
: کسی بات میں
فَرُدُّوْهُ
: تو اس کو رجوع کرو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف
وَالرَّسُوْلِ
: اور رسول
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
: تم ایمان رکھتے ہو
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور روز
الْاٰخِرِ
: آخرت
ذٰلِكَ
: یہ
خَيْرٌ
: بہتر
وَّاَحْسَنُ
: اور بہت اچھا
تَاْوِيْلًا
: انجام
مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے
مشروط اطاعت امیر صحیح بخاری شریف میں بروایت حضرت عبداللہ بن عباس ؓ مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک چھوٹے سے لشکر میں حضرت عبداللہ بن حذافہ بن قیس کو بھیجا تھا ان کے بارے میں یہ آیت اتری ہے، بخاری و مسلم میں ہے کہ حضور ﷺ نے ایک لشکر بھیجا جس کی سرداری ایک انصاری ؓ کو دی ایک مرتبہ وہ لوگوں پر سخت غصہ ہوگئے اور فرمانے لگے کیا تمہیں رسول اللہ ﷺ نے میری فرمانبرداری کا حکم نہیں دیا ؟ سب نے کہا ہاں بیشک دیا ہے، فرمانے لگے اچھا لکڑیاں جمع کرو پھر آگ منگوا کر لکڑیاں جلائیں پھر حکم دیا کہ تم اس آگ میں کود پڑو ایک نوجوان نے کہا لوگو سنو آگ سے بچنے کے لئے ہی تو ہم نے دامن رسول ﷺ میں پناہ لی ہے تم جلدی نہ کرو جب تک کہ حضور ﷺ نے ملاقات نہ ہوجائے پھر اگر آپ بھی یہی فرمائیں تو بےجھجھک اس آگ میں کود پڑھنا چناچہ یہ لوگ واپس حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا واقعہ کہہ سنایا آپ نے فرمایا اگر تم اس آگ میں کود پڑھتے تو ہمیشہ آگ ہی میں جلتے رہتے۔ سنو فرمانبرداری صرف معروف میں ہے۔ ابو داؤد میں ہے کہ مسلمان پر سننا اور ماننا فرض ہے جی چاہے یا طبیعت رو کے لیکن اس وقت تک کہ (اللہ تعالیٰ اور رسول کی) نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے، جب نافرمانی کا حکم ملے تو نہ سنے نہ مانے۔ بخاری و مسلم میں ہے حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں ہم سے رسول اللہ ﷺ نے بیعت لی کہ کام کے اہل سے اس کام کو نہ چھینیں۔ لیکن جب تم ان کا کھلا کفر دیکھو جس کے بارے میں تمہارے پاس کوئی واضح الٰہی دلیل بھی ہو، بخاری شریف میں ہے سنو اور اطاعت کرو اگرچہ تم پر حبشی غلام امیر بنایا گیا ہو چاہے کہ اس کا سرکشمکش ہے، مسلم شریف میں ہے حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں مجھے میرے خلیل (یعنی رسالت مآب ﷺ نے سننے کی وصیت کی اگرچہ ناقص ہاتھ پاؤں والا حبشی غلام ہی ہو، مسلم کی ہی اور حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے حجتہ الوداع کے خطبہ میں فرمایا چاہے تم پر غلام عامل بنایا جائے جو تمہیں کتاب اللہ کے مطابق تمہارا ساتھ چاہے تو تم اس کی سنو اور مانو ایک روایت میں غلام حبشی اعضاء کٹا کے الفاظ ہیں، ابن جریر میں ہے نیکوں اور بدوں سے بد تم ہر ایک اس امر میں جو مطابق ہو ان کی سنو اور مانو کہ میرے بعد نیک سے نیک اور بد سے بد تم کو ملیں گے تم پر ایک میں نے جو حق پر ہو اس کا سننا اور ماننا تم سے اور ان کے پیچھے نمازیں پڑھتے رہو اگر وہ نیکی کریں گے۔ تو ان کے لئے تفع ہے اور تمہارے لئے بھی اور اگر وہ بدی کریں گے تو تمہارے لئے اچھائی ہے اور ان پر گناہوں کا بوجھ ہے، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنو اسرائیل میں مسلسل لگاتار رسول آیا کرتے تھے ایک کے بعد ایک اور میرے بعد کوئی نبی نہیں مگر خلفاء بکثرت ہوں گے لوگوں نے پوچھا پھر حضور ﷺ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا پہلے کی بیعت پوری کرو پھر اس کے بعد آنے والے کی ان کا حق انہیں دے دو اللہ تعالیٰ ان سے ان کی رعیت کے بارے میں سوال کرنے والا ہے۔ آپ فرماتے ہیں جو شخص اپنے امیر کا کوئی ناپسندیدہ کام دیکھے اسے صبر کرنا چاہیے جو شخص جماعت کے بالشت بھر جدا ہوگیا پھر وہ جاہلیت کی موت مرے گا (بخاری و مسلم) ارشاد ہے جو شخص اطاعت سے ہاتھ کھینچ لے وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے حجت و دلیل بغیر ملاقات کرے گا اور جو اس حالت میں مرے کہ اس کی گردن میں بیعت نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرے گا (مسلم) حضرت عبدالرحمن ؒ فرماتے ہیں میں بیت اللہ شریف میں گیا دیکھا تو حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کعبہ کے سایہ میں تشریف فرما ہیں اور لوگوں کا ایک مجمع جمع ہے میں بھی اس مجلس میں ایک طرف بیٹھ گیا اس وقت حضرت عبداللہ ؓ نے یہ حدیث بیان کی فرمایا ایک سفر میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ایک منزل میں اترے کوئی اپنا خیمہ ٹھیک کرنے لگا کوئی اپنے نیز سنبھالنے لگا کوئی کسی اور کام میں مشغول ہوگیا، اچانک ہم نے سنا کہ رسول کریم ﷺ فرما رہے ہیں ہر نبی پر اللہ کی طرف سے فرض ہوتا ہے کہ اپنی امت کو تمام نیکیاں جو وہ جانتا ہے ان کی تربیت انہیں دے اور تمام برائیوں سے جو اس کی نگاہ میں ہیں انہیں آگاہ کر دے۔ سنو میری امت کی عافیت کا زمانہ اول کا زمانہ ہے آخر زمانے میں بڑی بڑی بلائیں آئیں گی اور ایسے ایسے امور نازل ہوں گے جنہیں مسلمان ناپسند کریں گے اور ایک ہر ایک فتنہ برپا ہوگا ایک ایسا وقت آئے گا کہ مومن سمجھ لے گا اسی میں میری ہلاکت ہے پھر وہ ہٹے گا۔ تو دوسرا اس سے بھی بڑا آئے گا جس میں اسے اپنی ہلاکت کا کامل یقین ہوگا بس یونہی لگا تار فتنے اور زبردست آزمائشیں اور کل تکلیفیں آتی رہیں گے پس جو شخص اس بات کو پسند کرے کہ جہنم سے بچ جانے اور جنت کا مستحق ہو اسے چاہیے کہ مرتے دم تک اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھے اور لوگوں سے وہ برتاؤ کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے سنو جس نے امام سے بیعت کرلی اس نے اپنا ہاتھ اس کے قبضہ میں اور دل کی تمنائیں اسے دے دیں۔ اور اپنے دل کا پھل دے دیا اب اسے چاہیے کہ اس کی اطاعت کرے اگر کوئی دوسرا اس سے خلاف چھیننا چاہے تو اس کی گردن اڑا دو ، عبدالرحمن فرماتے ہیں میں یہ سن کر قریب گیا اور کہا آپ کو میں اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں کیا خود آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ کی زبانی سنا ہے ؟ تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے کان اور دل کی طرف بڑھا کر فرمایا میں نے حضور ﷺ سے اپنے ان دو کانوں سے سنا اور میں نے اسے اپنے اس دل میں محفوظ رکھا ہے مگر آپ کے چچا زاد بھائی حضرت معاویہ ؓ ہمیں ہمارے اپنے مال بطریق باطل سے کھانے اور آپس میں ایک دوسرے سے جنگ کرنے کا حکم دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کاموں سے ممانعت فرمائی ہے، ارشاد ہے (آیت " یا ایھا الذین امنوا لا تاکلوا اموالکم الخ،) اسے سن کر حضرت عبداللہ ذرا سی دیر خاموش رہے پھر فرمایا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اگر اللہ کی نافرمانی کا حکم دیں تو اسے نہ مانو اس بارے میں حدیثیں اور بھی بہت سی ہیں، اسی آیت کو تفسیر میں حضرت سدی ؒ سے مروی ہے کہ رسول مقبول ﷺ نے ایک لشکر بھیجا جس کا امیر حضرت خالد بن ولید ؓ کو بنایا اس لشکر میں حضرت عمار بن یاسر ؒ بھی تھے یہ لشکر جس قوم کی طرف جانا چاہتا تھا چلا رات کے وقت اس کی بستی کے پاس پہنچ کر پڑاؤ کیا ان لوگوں کو اپنے جاسوسوں سے پتہ چل گیا اور چھپ چھپ کر سب راتوں رات بھاگ کھڑے ہوئے۔ صرف ایک شخص رہ گیا اس نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا انہوں نے اس کا سب انسباب جلا دیا یہ شخص رات کے اندھیرے میں خالد ؓ کے لشکر میں آیا اور حضرت عمار ؓ سے ملا اور ان سے کہا کہ اے ابو الیقظان میں اسلام قبول کرچکا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں میری ساری قوم تمہارا آنا سن کر بھاگ گئی ہے صرف میں باقی رہ گیا ہوں تو کیا کل میرا یہ اسلام مجھے نفع دے گا ؟ اگر نفع نہ دے تو میں بھی بھاگ جاؤں حضرت عمار ؓ نے فرمایا یقیناً یہ اسلام تمہیں نفع دے گا تم نہ بھاگو بلکہ ٹھہرے رہو صبح کے وقت جب حضرت خالد ؓ نے لشکر کشی کی تو سوائے اس شخص کے وہاں کسی کو نہ پایا اسے اس کے مال سمیت گرفتار کرلیا گیا جب حضرت عمار ؓ کو معلوم ہوا تو آپ حضرت خالد ؓ کے پاس آئے اور کہا اسے چھوڑ دیجئے یہ اسلام لا چکا ہے اور میری پناہ میں ہے حضرت خالد ؓ نے فرمایا تم کون ہو جو کسی کو پناہ دے سکو ؟ اس پر دونوں بزرگوں میں کچھ تیز کلامی ہوگئی اور قصہ بڑھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سارا واقعہ بیان کیا گیا۔ آپ نے حضرت عمار ؓ کی پناہ کو جائز قرار دیا اور فرمایا آئندہ امیر کی طرف سے پناہ نہ دینا پھر دونوں میں کچھ تیز کلامی ہونے لگی اس پر حضرت خالد ؓ نے حضور سے کہا اس ناک کٹے غلام کو آپ ﷺ کچھ نہیں کہتے ؟ دیکھئے تو یہ مجھے برا بھلا کہہ رہا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا خالد ؓ عمار ؓ کو برا نہ کہو۔ عمار ؓ کو گالیاں دینے والے کو اللہ گالیاں دے گا، عمار ؓ سے دشمنی کرنے والے سے اللہ دشمنی رکھے گا، عمار ؓ پر جو لعنت بھیجے گا اس پر اللہ کی لعنت نازل ہوگی اب تو حضرت خالد ؓ کو لینے کے دینے پڑھ گئے حضرت عمار ؓ غصہ میں چلا رہے تھے آپ دوڑ کر ان کے پاس گئے دامن تھام لیا معذرت کی اور اپنی تقصیر معاف کرائی تب تک پیچھانہ چھوڑا جب تک کہ حضرت عمار ؓ راضی نہ ہوگئے، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (امر امارت و خلافت کے متعلق شرائط وغیرہ کا بیان آیت " واذقال ربک للملائکتہ انی جاعل فی الارض خلیفۃ " کی تفسیر میں گزر چکا ہے ہاں ملاحظہ ہو۔ مترجم) حضرت ابن عباس ؓ سے بھی یہ روایت مروی ہے (ابن جریر اور ابن مردویہ) حضرت ابن عباس ؓ وغیرہ فرماتے ہیں اولی الامر سے مراد سمجھ بوجھ دین والے ہیں یعنی علماء کی ظاہر بات تو یہ معلوم ہوتی ہے آگے حقیقی علم اللہ کو ہے کہ یہ لفظ عام ہیں امراء علماء دونوں اس سے مراد ہیں جیسے کہ پہلے گزرا قرآن فرماتا ہے (آیت لولا ینھاھم الربانیون الخ،) یعنی ان کے علماء نے انہیں جھوٹ بولنے اور حرام کھانے سے کیوں نہ روکا ؟ اور جگہ ہے (آیت فاسئلوا اھل الذکر الخ،) حدیث کے جاننے والوں سے پوچھ لیا کرو کہ اگر تمہیں علم نہ ہو، صحیح حدیث میں ہے میری اطاعت کرنے والا اللہ کی اطاعت کرنے والا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی ہے پس یہ ہیں احکام علماء امراء کی اطاعت کرو یعنی اس کی سنتوں پر عمل کرو اور حکم والوں کی اطاعت کرو یعنی اس چیز میں جو اللہ کی اطاعت ہو، اللہ کے فرمان کے خلاف اگر ان کا کوئی حکم ہو تو اطاعت نہ کرنی چاہیے ایسے وقت علماء یا امراء کی ماننا حرام ہے جیسے کہ پہلی حدیث گزر چکی کہ اطاعت صرف معروف میں ہے یعنی فرمان الہ و فرمان رسول ﷺ کے دائرے میں مسند احمد میں ہے اس سے بھی زیادہ صاف حدیث ہے جس میں ہے کسی کی اطاعت اللہ تعالیٰ کے فرمان کے خلاف جائز نہیں۔ آگے چل کر فرمایا کہ اگر تم میں کسی بارے میں جھگڑ پڑے تو اسے اللہ اور رسول ﷺ کی طرف لوٹاؤ یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول کی طرف جیسے کہ حضرت مجاہد ؒ کی تفسیر ہے پس یہاں صریح اور صاف لفظوں میں اللہ عزوجل کا حکم ہو رہا ہے کہ لوگ جس مسئلہ میں اختلاف کریں خواہ وہ مسئلہ اصول دین سے متعلق ہو خواہ فروغ دین سے متعلق اس کے تصفیہ کی صرف یہی صورت ہے کہ کتاب و سنت کو حکم مان لیا جائے جو اس میں ہو وہ قبول کیا جائے، جیسے اور آیت قرآنی میں ہے (آیت وما اختلفتم فیہ من شیء فحکمہ الی اللہ) یعنی اگر کسی چیز میں تمہارا اختلاف ہوجائے اس کا فیصلہ اللہ کی طرف ہے پس کتاب و سنت جو حکم دے اور جس مسئلہ کی صحت کی شہادت دے وہی حق ہے باقی سب باطل ہے، قرآن فرماتا ہے کہ حق کے بعد جو ہے ضلالت و گمراہی ہے، اسی لئے یہاں بھی اس حکم کے ساتھ ہی ارشاد ہوتا ہے اگر تم اللہ تعالیٰ پر اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو، یعنی اگر تم ایمان کے دعوے میں سچے ہو تو جس مسئلہ کا تمہیں علم نہ ہو یعنی جس مسئلہ میں اختلاف ہو، جس امر میں جدا جدا آراء ہوں ان سب کا فیصلہ کتاب اللہ اور حدیث رسول اللہ ﷺ سے کیا کرو جو ان دونوں میں ہو مان لیا کرو، پس ثابت ہوا کہ جو شخص اختلافی مسائل کا تصفیہ کتاب و سنت کی طرف سے نہ لے جائے وہ اللہ پر اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتا۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ جھگڑوں میں اور اختلافات میں کتاب اللہ و سنت رسول کی طرف فیصلہ لانا اور ان کی طرف رجوع کرنا ہی بہتر ہے، اور یہی نیک انجام خوش آئند ہے اور یہی اچھے بدلے دلانے والا کام ہے، بہت اچھی جزا اسی کا ثمر ہے۔
Top