Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Maaida : 116
وَ اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَ اُمِّیَ اِلٰهَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قَالَ سُبْحٰنَكَ مَا یَكُوْنُ لِیْۤ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَیْسَ لِیْ١ۗ بِحَقٍّ١ؐؕ اِنْ كُنْتُ قُلْتُهٗ فَقَدْ عَلِمْتَهٗ١ؕ تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ وَ لَاۤ اَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِكَ١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ
: کہا
اللّٰهُ
: اللہ
يٰعِيْسَى
: اے عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
ءَاَنْتَ
: کیا۔ تو
قُلْتَ
: تونے کہا
لِلنَّاسِ
: لوگوں سے
اتَّخِذُوْنِيْ
: مجھے ٹھہرا لو
وَاُمِّيَ
: اور میری ماں
اِلٰهَيْنِ
: دو معبود
مِنْ
: سے
دُوْنِ
: سوا
اللّٰهِ
: اللہ
قَالَ
: اس نے کہا
سُبْحٰنَكَ
: تو پاک ہے
مَا
: نہیں
يَكُوْنُ
: ہے
لِيْٓ
: میرے لیے
اَنْ
: کہ
اَقُوْلَ
: میں کہوں
مَا لَيْسَ
: نہیں
لِيْ
: میرے لیے
بِحَقٍّ
: حق
اِنْ
: اگر
كُنْتُ قُلْتُهٗ
: میں نے یہ کہا ہوتا
فَقَدْ عَلِمْتَهٗ
: تو تجھے ضرور اس کا علم ہوتا
تَعْلَمُ
: تو جانتا ہے
مَا
: جو
فِيْ
: میں
نَفْسِيْ
: میرا دل
وَ
: اور
لَآ اَعْلَمُ
: میں نہیں جانتا
مَا
: جو
فِيْ نَفْسِكَ
: تیرے دل میں
اِنَّكَ
: بیشک تو
اَنْتَ
: تو
عَلَّامُ
: جاننے والا
الْغُيُوْبِ
: چھپی باتیں
اور (اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب خدا فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا (کیونکہ) جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے اسے میں نہیں جانتا بےشک تو علاّم الغیوب ہے
روز قیامت نصاریٰ کی شرمندگی جن لوگوں نے مسیح پرستی یا مریم پرستی کی تھی، ان کی موجودگی میں قیامت کے دن اللہ تبارک و تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑ سے سوال کرے گا کہ کیا تم ان لوگوں سے اپنی اور اپنی والدہ کی پوجا پاٹ کرنے کو کہہ آئے تھے ؟ اس سوال سے مردود نصرانیوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرنا اور ان پر غصے ہونا ہے تاکہ وہ تمام لوگوں کے سامنے شرمندہ اور ذلیل و خوار ہوں۔ حضرت قتادہ وغیرہ کا یہی قول ہے اور اس پر وہ آیت (هٰذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصّٰدِقِيْنَ صِدْقُهُمْ) 5۔ المائدہ :119) سے استدلال کرتے ہیں۔ سدی فرماتے ہیں یہ خطاب اور جواب دینا ہی کافی ہے، امام ابن جریر ؒ اس قول کو ٹھیک بتا کر فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ اس وقت کا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کو آسمان دنیا پر چڑھا لیا تھا، اس کی دلیل ایک تو یہ ہے کہ کلام لفظ ماضی کے ساتھ ہے، دوسری دلیل آیت (ان تعذبھم) ہے لیکن یہ دونوں دلیلیں ٹھیک نہیں، پہلی دلیل کا جواب تو یہ ہے کہ بہت سے امور جو قیامت کے دن ہونے والے ہیں ان کا ذکر قرآن کریم میں لفط ماضی کے ساتھ موجود ہے، اس سے مقصود صرف اسی قدر ہے کہ وقوع اور ثبوت بخوبی ثابت ہوجائے، دوسری دلیل کا جواب یہ ہے کہ اس سے مقصود جناب مسیح ؑ کا یہ ہے کہ ان سے اپنی برات ظاہر کردیں اور ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں، اسے شرط کے ساتھ معلق رکھنے سے اس کا وقوع لازم نہیں جیسے کہ اسی جگہ اور آیتوں میں ہے، زیادہ ظاہر وہی تفسیر ہے جو حضرت قتادہ وغیرہ سے مروی ہے اور جو اوپر گزر چکی ہے یعنی یہ کہ یہ گفتگو اور یہ سوال جواب قیامت کے دن ہوں گے تاکہ سب کے سامنے نصرانیوں کی ذلت اور ان پر ڈانٹ ڈپٹ ہو چناچہ ایک مرفوع غریب و عزیز حدیث میں بھی مروی ہے، جسے حافظ ابن عساکر ؒ ابو عبداللہ مولی عمر بن عبدالعزیز کے حالات میں لائے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن انبیاء اپنی اپنی امتوں سمیت اللہ کے سامنے بلوائے جائیں گے پھر حضرت عیسیٰ بلوائے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ اپنے احسان انہیں جتلائے گا جن کا وہ اقرار کریں گے فرمائے گا کہ اے عیسیٰ جو احسان میں نے تجھ پر اور تیری والدہ پر کئے، انہیں یاد کر، پھر فرمائے گا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری والدہ کو الہ سمجھنا، آپ اس کا بالکل انکار کریں گے، پھر نصرانیوں کو بلا کر ان سے دریافت فرمائے گا تو وہ کہیں گے، ہاں انہوں نے ہی ہمیں اس راہ پر ڈالا تھا اور ہمیں یہی حکم دیا تھا، اسی لیے حضرت عیسیٰ کے سارے بدن کے بال کھڑے ہوجائیں گے، جنہیں لے کر فرشتے اللہ کے سامنے جھکا دیں گے بہ مقدار ایک ہزار سال کے یہاں تک کہ عیسائیوں پر حجت قائم ہوجائے گی، اب ان کے سامنے صلیب کھڑی کی جائے گی اور انہیں دھکے دے کر جہنم میں پہنچا دیا جائے گا، جناب عیسیٰ کے جواب کو دیکھئے کہ کس قدر باادب اور کامل ہے ؟ دراصل یہ بھی اللہ کی ایک نعمت ہے، آپ کو اسی وقت یہ جواب سکھایا جائے گا جیسے کہ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے کہ آپ فرمائیں گے کہ باری تعالیٰ نے مجھے ایسی بات کہنے کا حق تھا نہ میں نے کہا، تجھ سے نہ میری کوئی بات پوشیدہ ہے نہ میرا کوئی ارادہ چھپا ہوا ہے، دلی راز تجھ پر ظاہر ہیں، ہاں تیرے بھید کسی نے نہیں پائے تمام ڈھکی چھپی باتیں تجھ پر کھلی ہوئی ہیں غیبوں کا جاننے والا تو ہی ہے، جس تبلیغ پر میں مامور اور مقرر تھا میں نے تو وہی تبیلغ کی تھی جو کچھ مجھ سے اے جناب باری تو نے ارشاد فرمایا تھا وہی بلا کم وکاست میں نے ان سے کہہ دیا تھا۔ جا کا ما حصل یہ ہے کہ صرف ایک اللہ ہی کی عبادت کرو، وہی میرا رب ہے اور وہی تم سب کا پالنہار ہے، جب میں ان میں موجود تھا ان کے اعمال دیھکتا بھالتا تھا لیکن جب تو نے مجھے بلا لیا پھر تو تو ہی دیکھتا بھالتا رہا اور تو تو ہر چیز پر شاہد ہے، ابو داؤد طیالسی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک واعظ میں فرمایا اے لوگو تم سب اللہ عز و جل کے سامنے ننگے پیر، ننگے بدن، بےختنہ جمع ہونے والے ہو، جیسے کہ ہم نے شروع پیدائش کی تھی ویسے ہی دوبارہ لوٹائیں گے، سب سے پہلے خلیل اللہ حضرت ابراہیم ؑ کو کپڑے پہنائے جائیں گے سنو کچھ لوگ میری امت کے ایسے لائے جائیں گے جنہیں بائیں جانب گھسیٹ لیا جائے گا تو میں کہوں گا یہ تو میرے ہیں، کہا جائے گا، آپ کو نہیں معلوم کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا گل کھلائے تھے، تو میں وہی کہوں گا جو اللہ کے صالح بندے کا قول ہے کہ جب تک میں ان میں رہا، ان کے اعمال پر شاہد تھا، پس فرمایا جائیگا کہ آپ کے بعد یہ تو دین سے مرتد ہی ہوتے رہے۔ اس کے بعد کی آیت کا مضمون اللہ تعالیٰ کی چاہت اور اسکی مرضی کی طرف کاموں کو لوٹانا ہے، وہ جو کچھ چاہے کرتا ہے اس سے کوئی کسی قسم کا سوال نہیں کرسکتا اور وہ ہر ایک سے باز پرس کرتا ہے، ساتھ ہی اس مقولے میں جناب مسیح کی بیزاری ہے، ان نصرانیوں سے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر بہتان باندھتے تھے اور اللہ کا شریک ٹھہراے تھے اور اس کی اولاد اور بیوی بتاتے تھے، اللہ تعالیٰ ان کی ان تہمتوں سے پاک ہے اور وہ بلندو برتر ہے۔ اس عظیم الشان آیت کی عظمت کا اظہار اس حدیث سے ہوتا ہے، جس میں ہے کہ پوری ایک رات اللہ کے نبی ﷺ اسی ایک آیت کی تلاوت فرماتے رہے، چناچہ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک رات نماز پڑھی اور صبح تک ایک ہی آیت کی تلاوت فرماتے رہے، اسی کو رکوع میں اور اسی کو سجدے میں پڑھتے رہے، وہ آیت یہی ہے صبح کو حضرت ابوذر ؓ نے کہا یا رسول اللہ آج کی رات تو آپ نے اسی ایک آیت میں گزاری رکوع میں بھی اس کی تلاوت رہی اور سجدے میں بھی، آپ نے فرمایا میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کی شفات کیلئے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرما لیا، پس میری یہ شفاعت ہر موحد شخص کیلئے ہوگی، انشاء اللہ تعالیٰ ، مسند احمد کی اور حدیث میں ہے حضرت جرہ بنت دجاجہ عمرے کے ارادے سے جاتی ہیں جب ربذہ میں پہنچتنی ہیں تو حضرت ابوذر ؓ سے حدیث سنتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی، فرضوں کے بعد دیکھا کہ صحابہ نماز میں مشغول ہیں تو آپ اپنے خیمے کی طرف تشریف لے گئے، جب جگہ خالی ہوگئی اور صحابہ چلے گئے تو آپ واپس تشریف لائے اور نماز میں کھڑے ہوگئے میں بھی آگیا اور آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا تو آپ نے اپنی دائیں طرف کھڑا ہونے کا مجھے اشارہ کیا، میں دائیں جانب آگیا، پھر حضرت ابن مسعود ؓ آئے اور وہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے تو آپ نے اپنی بائیں طرف کھڑے ہونے کا اشارہ کیا چناچہ وہ آ کر بائیں جانب کھڑے ہوگئے، اب ہم تینوں نے اپنی اپنی نماز شروع کی الگ الگ تلاوت قرآن اپنی نماز میں کر رہے تھے اورحضور ﷺ کی زبان مبارک پر ایک ہی آیت تھی، بار بار اسی کو پڑھ رہے تھے، جب صبح ہوئی تو میں نے حضرت ابن مسعود سے کہا کہ ذرا حضور سے دریافت تو کرو کہ رات کو ایک ہی آیت کے پڑھنے کی کیا وجہ تھی ؟ انہوں نے کہا اگر حضور خود کچھ فرمائیں تو اور بات ہے ورنہ میں تو کچھ بھی نہ پوچھو گا، اب میں نے خود ہی جرات کر کے آپ سے دریافت کیا کہ حضور پر میرے ماں باپ فدا ہوں، سارا قرآن تو آپ پر اترا ہے اور آپ کے سینے میں ہے پھر آپ نے ایک ہی آیت میں ساری رات کیسے گزار دی ؟ اگر کوئی اور ایسا کرتا تو ہمیں تو بہت برا معلوم ہوتا، آپ نے فرمایا اپنی امت کے لئے دعا کر رہا تھا، میں نے پوچھا پھر کیا جواب ملا ؟ آپ نے فرمایا اتنا اچھا، ایسا پیارا، اس قدر آسانی والا کہ اگر عام لوگ سن لیں تو ڈر ہے کہ کہیں نماز بھی نہ چھوڑ بیٹھیں، میں نے کہا مجھے اجازت ہے کہ میں لوگوں میں یہ خوش خبری پہنچا دوں ؟ آپ نے اجازت دی، میں ابھی کچھ ہی دور گیا ہوں گا کہ حضرت عمر نے کہا یا رسول اللہ اگر یہ خبر آپ نے عام طور پر کرا دی تو ڈر ہے کہ کہیں لوگ عبادت سے بےپرواہ نہ ہوجائیں تو آپ نے آواز دی کہ لوٹ آئے اور وہ آیت (ان تعذبھم) الخ، تھی ابن ابی حاتم میں ہے حضور نے حضرت عیسیٰ کے اس قول کی تلاوت کی پھر ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے میرے رب میری امت اور آپ رونے لگے، اللہ تعالیٰ نے جبرائیل کو حکم دیا کہ جا کر پوچھو کہ کیوں رو رہے ہیں ؟ حالانکہ اللہ کو سب کچھ معلوم ہے، حضرت جبرائیل ؑ آئے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا اپنی امت کے لئے ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا جاؤ کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں خوش کردیں گے اور آپ بالکل رنجیدہ نہ ہوں گے، مسند احمد میں ہے حضرت حذیفہ فرماتے ہیں ایک روز رسول ﷺ ہمارے پاس آئے ہی نہیں یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ آج آپ آئیں گے ہی نہیں، پھر آپ تسریف لائے اور آتے ہی سجدے میں گرپڑے اتنی دیر لگ گئی کہ ہمیں خوف ہوا کہ کہیں آپ کی روح پرواز نہ کرگئی ہو ؟ تھوڑی دیر میں آپ نے سر اٹھایا اور فرمانے لگے مجھ سے میرے رب عزوجل نے میری امت کے بارے میں دریافت فرمایا کہ میں ان کے ساتھ کیا کروں ؟ میں نے عرض کیا کہ باری تعالیٰ وہ تیری مخلوق ہے وہ سب تیرے بندے اور تیرے غلام ہیں تجھے اختیار ہے، پھر مجھ سے دوبارہ میرے اللہ نے دریافت فرمایا میں نے پھر بھی یہی جواب دیا تو مجھ سے اللہ عزوجل نے فرمایا اے نبی میں آپ کو آپ کی امت کے بارے میں کبھی شرمندہ نہ کروں گا، سنو مجھے میرے رب نے خوشخبری دی ہے کہ سب سے پہلے میری امت میں سے میرے ساتھ ستر ہزار شخص جنت میں جائیں گے، ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار اور ہوں گے، ان سب پر حساب کتاب مطلقاً نہیں، پھر میری طرف پیغام بھیجا کہ میرے حبیب مجھ سے دعا کرو میں قبول فرماؤں گا مجھ سے مانگو میں دوں گا میں نے اس قاصد سے کہا کہ جو میں مانگوں مجھے ملے گا ؟ اس نے جواب دیا کہ ہاں اسی لئے تو مجھے اللہ نے بھیجا ہے، چناچہ میرے رب نے بہت کچھ عطا فرمایا، میں یہ سب کچھ فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا، مجھے میرے رب نے بالکل بخش دیا، اگلے پچھلے سب گناہ معاف فرما دیئے حالانکہ زندہ سلامت چل پھر رہا ہوں، مجھے میرے رب نے یہ بھی عطا فرمایا کہ میری تمام امت قحط سالی کی وجہ سے بھوک کے مارے ہلاک نہ ہوگی اور نہ سب کے سب مغلوب ہوجائیں گے، مجھے میرے رب نے حوص کوثر دیا ہے، وہ جنت کی ایک نہر ہے جو میرے حوض میں بہ رہی ہے، مجھے اس نے عزت، مدد اور رعب دیا ہے جو امتیوں کے آگے آگے مہینہ بھر کی راہ پر چلتا ہے، تمام نبیوں میں سب سے پہلے میں جنت ہی میں جاؤں گا، میرے اور میری امت کے لئے غنیمت کا مال حلال طیب کردیا گیا وہ سختیاں جو پہلوں پر تھیں ہم پر سے ہٹا دی گئیں اور ہمارے دین میں کسی طرح کی کوئی تنگی نہیں رکھی گئی۔
Top