Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Maaida : 4
یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَاۤ اُحِلَّ لَهُمْ١ؕ قُلْ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّیِّبٰتُ١ۙ وَ مَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِیْنَ تُعَلِّمُوْنَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّٰهُ١٘ فَكُلُوْا مِمَّاۤ اَمْسَكْنَ عَلَیْكُمْ وَ اذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهِ١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
يَسْئَلُوْنَكَ
: آپ سے پوچھتے ہیں
مَاذَآ
: کیا
اُحِلَّ
: حلال کیا گیا
لَهُمْ
: ان کے لیے
قُلْ
: کہ دیں
اُحِلَّ
: حلال کی گئیں
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الطَّيِّبٰتُ
: پاک چیزیں
وَمَا
: اور جو
عَلَّمْتُمْ
: تم سدھاؤ
مِّنَ
: سے
الْجَوَارِحِ
: شکاری جانور
مُكَلِّبِيْنَ
: شکار پر دوڑائے ہوئے
تُعَلِّمُوْنَهُنَّ
: تم انہیں سکھاتے ہو
مِمَّا
: اس سے جو
عَلَّمَكُمُ
: تمہیں سکھایا
اللّٰهُ
: اللہ
فَكُلُوْا
: پس تم کھاؤ
مِمَّآ
: اس سے جو
اَمْسَكْنَ
: وہ پکڑ رکھیں
عَلَيْكُمْ
: تمہارے لیے
وَاذْكُرُوا
: اور یاد کرو (لو)
اسْمَ
: نام
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
سَرِيْعُ
: جلد لینے والا
الْحِسَابِ
: حساب
تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں (ان سے) کہہ دو کہ سب پاکیزہ چیزیں تم کو حلال ہیں اور وہ (شکار) بھی حلال ہے جو تمہارے لیے ان شکاری جانوروں نے پکڑا ہو جن کو تم نے سدھا رکھا ہو اور جس (طریق) سے خدا نے تمہیں (شکار کرنا) سکھایا ہے (اس طریق سے) تم نے ان کو سکھایا ہو تو جو شکار وہ تمہارے لئے پکڑ رکھیں اس کو کھا لیا کرو اور (شکاری جانوروں کو چھوڑتے وقت) خدا کا نام لے لیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے
شکاری کتے اور شکار چونکہ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے نقصان پہنچانے والی خبیث چیزوں کی حرمت کا بیان فرمایا خواہ نقصان جسمانی ہو یا دینی یا دونوں، پھر ضرورت کی حالت کے احکامات مخصوص کرائے گئے جیسے فرمان ہے آیت (وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَيْهِ) 6۔ الانعام :119) یعنی تمام حرام جانوروں کا بیان تفصیل سے تمہارے سامنے آچکا ہے یہ اور بات ہے کہ تم حالات کی بناء پر بےبس اور بےقرار ہوجاؤ۔ تو اس کے بعد ارشاد ہو رہا ہے کہ حلال چیزوں کے دریافت کرنیوالوں سے کہہ دیجئے کہ تمام پاک چیزیں تم پر حلال ہیں، سورة اعراف میں آنحضرت ﷺ کی یہ صفت بیان فرمائی گئی ہے کہ آپ طیب چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور خبیث چیزوں کو حرام کرتے ہیں۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ قبیلہ طلائی کے دو شخصوں حضرت عدی بن حاتم اور زید بن مہلہل نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ مردہ جانور تو حرام ہوچکا اب حلال کیا ہے ؟ اس پر یہ آیت اتری۔ حضرت سعید فرماتے ہیں یعنی ذبح کئے ہوئے جانور حلال طیب ہیں۔ مقاتل فرماتے ہیں ہر حلال رزق طیبات میں داخل ہے۔ امام زہری سے سوال کیا گیا کہ دوا کے طور پر پیشاب کا پینا کیسا ہے ؟ جواب دیا کہ وہ طیبات میں داخل نہیں۔ امام مالک سے پوچھا گیا کہ اس مٹی کا بیچنا کیسا ہے جسے لوگ کھاتے ہیں فرمایا و طیبات میں داخل نہیں اور تمہارے لئے شکاری جانوروں کے ذریعہ کھیلا ہوا شکار بھی حلال کیا جاتا ہے مثلاً سدھائے ہوئے کتے اور شکرے وغیرہ کے ذریعے۔ یہی مذہب ہے جمہور صحابہ تابعین ائمہ وغیرہ کا۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ شکاری سدھائے ہوئے کتے، باز، چیتے، شکرے وغیرہ ہر وہ پرندہ جو شکار کرنے کی تعلیم دیا جاسکتا ہو اور بھی بہت سے بزرگوں سے یہی مروی ہے کہ پھاڑنے والے جانوروں اور ایسے ہی پرندوں میں سے جو بھی تعلیم حاصل کرلے، ان کے ذریعہ شکار کھیلنا حلال ہے، لیکن حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ انہوں نے تمام شکاری پرندوں کا کیا ہوا شکار مکروہ کہا ہے اور دلیل میں آیت (ۙوَمَا عَلَّمْتُمْ مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِيْنَ تُعَلِّمُوْنَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّٰهُ ۡ فَكُلُوْا مِمَّآ اَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَيْهِ ۠ وَاتَّقُوا اللّٰهَ) 5۔ المائدہ :4) پڑھا ہے سعید بن جبیر سے بھی اسی طرح روایت کی گئی ہے۔ ضحاک اور سدی کا بھی یہی قول ابن جریر میں مروی ہے۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں باز وغیرہ پرند جو شکار پکڑیں اگر وہ تمہیں زندہ مل جائے تو تم ذبح کر کے کھالو ورنہ نہ کھاؤ، لیکن جمہور علماء اسلام کا فتویٰ یہ ہے کہ شکاری پرندوں کے ذریعہ جو شکار ہو، اس کا اور شکاری کتوں کے کئے ہوئے شکار کا ایک ہی حکم ہے، ان میں تفریق کرنے کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی۔ چاروں اماموں وغیرہ کا مذہب بھی یہی ہے، امام ابن جریر بھی اسی کو پسند کرتے ہیں اور اس کی دلیل میں اس حدیث کو لاتے ہیں کہ حضرت عدی بن حاتم نے رسول مقبول ﷺ سے باز کے کئے ہوئے شکار کا مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا " جس جانور کو وہ تیرے لئے روک رکھے تو اسے کھالے " امام احمد نے سیاہ کتے کا کیا ہوا شکار بھی مستثنیٰ کرلیا ہے، اس لئے کہ ان کے نزدیک اس کا قتل کرنا واجب ہے اور پالنا حرام ہے، کیونکہ صحیح مسلم میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں " نماز کو تین چیزیں توڑ دیتی ہیں، گدھا، عورت اور سیاہ کتا۔ اس پر حضرت ابی نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ سیاہ کتے کی خصوصیت کی کیا وجہ ہے ؟ تو آپ نے فرمایا " شیطان ہے۔ " دوسری حدیث میں ہے کہ آپ نے کتوں کے مار ڈالنے کا حکم دیا پھر فرمایا انہیں کتوں سے کیا واسطہ ؟ ان کتوں میں سے سخت سیاہ کتوں کو مار ڈالا کرو۔ شکاری حیوانات کو جوارح اس لئے کہا گیا کہ جرح کہتے ہیں کسب اور کمائی کو، جیسے عرب کہتے ہیں (فلان جرح اہلہ خیرا) یعنی فلاں شحص نے اپنی اہل کیلئے بھلائی حاصل کرلی اور عرب کہتے ہیں (فلان لا جارح لہ فلاں) شخص کا کوئی کماؤ نہیں، قرآن میں بھی لفظ جرح کسب اور کمائی اور حاصل کرنے کے معنی میں آیا ہے فرمان ہے آیت (وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّهَارِ) 6۔ الانعام :60) یعنی دن کو جو بھلائی برائی تم حاصل کرتے ہو اور اسے بھی اللہ جانتا ہے۔ اس آیت کریمہ کے اترنے کی وجہ ابن ابی حاتم میں یہ ہے کہ حضور ﷺ نے کتوں کے قتل کرنے کا حکم دیا اور وہ قتل کئے جانے لگے تو لوگوں نے آکر آپ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ جس امت کے قتل کا حکم آپ نے دیا ان سے ہمارے لئے کیا فائدہ حلال ہے ؟ آپ خاموش رہے اس پر یہ آیت اتری۔ پس آپ نے فرمایا جب کوئی شخص اپنے کتے کو شکار کے پیچھے چھوڑے اور بسم اللہ بھی کہے پھر وہ شکار پکڑ لے اور روک رکھے تو جب تک وہ نہ کھائے یہ کھالے۔ ابن جریر میں ہے " جبرائیل نے حضور سے اندر آنے کی اجازت چاہی، آپ نے اجازت دی لیکن وہ پھر بھی اندر نہ آئے تو آپ نے فرمایا اے قاصد رب ہم تو تمہیں اجازت دے چکے پھر کیوں نہیں آتے ؟ اس پر فرشتے نے کہا ! ہم اس گھر میں نہیں جاتے، جس میں کتا ہو، اس پر آپ نے حضرت رافع کو حکم دیا کہ مدینے کے کل کتے مار ڈالے جائیں، ابو رافع فرماتے ہیں، میں گیا اور سب کتوں کو قتل کرنے لگا، ایک بڑھیا کے پاس کتا تھا، جو اس کے دامن میں لپٹنے لگا اور بطور فریاد اس کے سامنے بھونکنے لگا، مجھے رحم آگیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا اور آکر حضور ﷺ کو خبر دی آپ نے حکم دیا کہ اسے بھی باقی نہ چھوڑو، میں پھر واپس گیا اور اسے بھی قتل کردیا، اب لوگوں نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ جس امت کے قتل کا آپ نے حکم دیا ہے، ان سے کوئی فائدہ ہمارے لئے حلال بھی ہے یا نہیں ؟ اس پر آیت (یسألونک) الخ، نازل ہوئی۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ مدینے کے کتوں کو قتل کر کے پھر ابو رافع آس پاس کی بستیوں میں پہنچے اور مسئلہ دریافت کرنیوالوں کے نام بھی اس میں ہیں یعنی حضرت عاصم بن عذی حضرت سعید بن خیثمہ حضرت عمویمر بن ساعدرہ۔ محمد بن کعب قرظی فرماتے ہیں کہ آیت کا شان نزول کتوں کا قتل ہے (مکلبین) کا لفظ ممکن ہے کہ (علمتم) کی ضمیر یعنی فاعل کا حال ہو اور ممکن ہے کہ جوارح یعنی مقتول کا حاصل ہو۔ یعنی جن شکار حاصل کرنے والے جانوروں کو تم نے سدھایا ہو اور حالانکہ وہ شکار کو اپنے پنجوں اور ناخنوں سے شکار کرتے ہوں، اس سے بھی یہ استدلال ہوسکتا ہے کہ شکاری جانور جب شکار کو اپنے صدمے سے ہی دبوچ کر مار ڈالے تو وہ حلال نہ ہوگا جیسے کہ امام شافعی کے دونوں قولوں میں سے ایک قول ہے اور علماء کی ایک جماعت کا خیال ہے۔ اسی لئے فرمایا تم نے انہیں اس سے کچھ سکھا دیا ہو جو اللہ نے تمہیں لکھا رکھا ہے " یعنی جب تم چھوڑو، جائے، جب تم روک لو رک جائے اور شکار پکڑ کر تمہارے لئے روک رکھے۔ تاکہ تم جا کر اسے لے لو، اس نے خود اپنے لئے اسے شکار نہ کیا ہو، اس لئے اس کے بعد ہی فرمایا کہ جب شکاری جانور سدھایا ہوا ہو اور اس نے اپنے چھوڑنے والے کیلئے شکار کیا ہو اور اس نے بھی اس کے چھوڑنے کے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو وہ شکار مسلمانوں کیلئے حلال ہے گو وہ شکار مر بھی گیا ہو، اس پر اجماع ہے۔ اس آیت کے مسئلہ کے مطابق ہی بخاری و مسلم کی یہ حدیث ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میں اللہ کا نام لے کر اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں تو آپ نے فرمایا جس جانور کو وہ پکڑ رکھے تو اسے کھالے اگرچہ کتے نے اسے مار بھی ڈالا ہو، ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کے ساتھ شکار کرنے میں دوسرا کتا نہ ملا ہو اس لئے کہ تو نے اپنے کتے کو اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہے دوسرے کو بسم اللہ پڑھ کر نہیں چھوڑا میں نے کہا کہ میں نوکدار لکڑی سے شکار کھیلتا ہوں فرمایا اگر وہ اپنی تیزی کی طرف سے زخمی کرے تو کھالے اور اگر اپنی چوڑائی کی طرف سے لگا ہو تو نہ کھا کیونکہ وہ لٹھ مارا ہوا ہے، دوسری روایت میں یہ لفظ ہیں کہ جب تو اپنے کتے کو چھوڑے تو اللہ کا نام پڑھ لیا کر پھر وہ شکار کو تیرے لئے پکڑ رکھے اور تیرے پہنچ جانے پر شکار زندہ مل جائے تو تو اسے ذبح کر ڈال اور اگر کتے نے ہی اسے مار ڈالا ہو اور اس میں سے کھایا نہ ہو تو تو اسے بھی کھا سکتا ہے اس لئے کہ کتے کا اسے شکار کرلینا ہی اس کا ذبیحہ ہے اور روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ " اگر اس نے کھالیا ہو تو پھر اسے نہ کھا، مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں اس نے اپنے کھانے کیلئے شکار نہ پکڑا ہو ؟ " یہی دلیل جمہور کی ہے اور حقیقتاً امام شافعی کا صحیح مذہب بھی یہی ہے کہ جب کتا شکار کو کھالے تو وہ مطلق حرام ہوجاتا ہے اس میں کوئی گنجاش نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے۔ ہاں سلف کی ایک جماعت کا یہ قول بھی ہے کہ مطلقاً حلال ہے۔ ان کے دلائل یہ ہیں۔ سلمان فارسی فرماتے ہیں تو کھا سکتا ہے اگرچہ کتے نے تہائی حصہ کھالیا ہو، حضرت سعید بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ گو ایک ٹکڑا ہی باقی رہ گیا ہو پھر بھی کھا سکتے ہیں۔ حضرت سعد بن ابی وقاض فرماتے ہیں گو دو تہائیاں کتا کھا گیا ہو پھر بھی تو کھا سکتا ہے، حضرت ابوہریرہ کا بھی یہی فرمان ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں جب بسم اللہ کہہ کر تو نے اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑا ہو تو جس جانور کو اس نے تیرے لئے پکڑ رکھا ہے تو اسے کھالے کتے نے اس میں سے کھایا ہو یا نہ کھایا ہو، یہی مروی ہے حضرت علی اور حضرت ابن عباس سے۔ حضرت عطاء اور حضرت حسن بصری سے اس میں مختلف اقوال مروی ہیں، زہری ربیعہ اور مالک سے بھی یہی روایت کی گئی ہے، اسی کی طرف امام شافعی اپنے پہلے قول میں گئے ہیں اور نئے قول میں اسی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ حضرت سلمان فارسی سے ابن جریر کی ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص اپنے کتے کو شکار پر چھوڑے پھر شکار کو اس حالت میں پائے کہ کتے نے اسے کھالیا ہو تو جو باقی ہو اسے وہ کھا سکتا ہے۔ اس حدیث کی سند میں بقول ابن جریر نظر ہے اور سعید راوی کا حضرت سلمان سے سننا معلوم نہیں ہوا اور دوسرے ثقہ راوی اسے مرفوع نہیں کرتے بلکہ حضرت سلمان کا قول نقل کرتے ہیں یہ قول ہے تو صحیح لیکن اسی معنی کی اور مرفوع حدیثیں بھی مروی ہیں، ابو داؤد میں ہے حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک اعرابی ابو ثعلبہ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ حضور ﷺ میرے پاس شکاری کتے سدھائے ہوئے ہیں ان کے شکار کی نسبت کیا فتویٰ ہے ؟ آپ نے فرمایا جو جانور وہ تیرے لئے پکڑیں وہ تجھ پر حلال ہے، اس نے کہا ذبح کرسکوں جب بھی اور ذبح نہ کرسکوں تو بھی ؟ اور اگرچہ کتے نے کھالیا ہو تو بھی ؟ آپ نے فرمایا ہاں گو کھا بھی لیا ہو، انہوں نے دوسرا سوال کیا کہ میں اپنے تیر کمان سے جو شکار کروں اس کا کیا فتویٰ ہے ؟ فرمایا اسے بھی تو کھا سکتا ہے، پوچھا اگر وہ زندہ ملے اور میں اسے ذبح کرسکوں تو بھی اور تیر لگتے ہی مرجائے تو بھی ؟ فرمایا بلکہ گو وہ تجھے نظر نہ پڑے اور ڈھونڈنے سے مل جائے تو بھی۔ بشرطیکہ اس میں کسی دوسرے شخص کے تیر کا نشان نہ ہو، انہوں نے تیسرا سوال کیا کہ بوقت ضرورت مجوسیوں کے برتنوں کا استعمال کرنا ہمارے لئے کیسا ہے ؟ فرمایا تم انہیں دھو ڈالو پھر ان میں کھا پی سکتے ہو۔ یہ حدیث نسائی میں بھی ہے ابو داؤد کی دوسری حدیث میں ہے جب تو نے اپنے کتے کو اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو تو تو اس کے شکار کو کھا سکتا ہے گو اس نے اس میں سے کھا بھی لیا ہو اور تیرا ہاتھ جس شکار کو تیرے لئے لایا ہو اسے بھی تو کھا سکتا ہے۔ ان دونوں احادیث کی سندیں بہت ہی اعلیٰ اور عمدہ ہیں اور حدیث میں ہے کہ تیرا سدھایا ہوا کتا جو شکار تیرے لئے کھیلے تو اسے کھالے، حضرت عدی نے پوچھا اگرچہ اس نے اس میں سے کھالیا ہو فرمایا ہاں پھر بھی، ان آثار اور احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ شکاری کتے نے شکار کو گو کھالیا ہو تاہم بقیہ شکار شکاری کھا سکتا ہے۔ کتے وغیرہ کے کھائے ہوئے شکار کو حرام نہ کہنے والوں کے یہ دلائل ہیں۔ ایک اور جماعت ان دونوں جماعتوں کے درمیان ہے وہ کہتی ہے کہ اگر شکار پکڑتے ہی کھانے بیٹھ گیا تو بقیہ حرام اور اگر شکار پکڑ کر اپنے مالک کا انتظار کیا اور باوجود خاصی دیر گزر جانے کے اپنے مالک کو نہ پایا اور بھوک کی وجہ سے اسے کھالیا تو بقیہ حلال۔ پہلی بات پر محمول ہے حضرت عدی والی حدیث اور دوسری پر محمول ہے ابو ثعلبہ والی حدیث میں۔ یہ فرق بھی بہت اچھا ہے اور اس سے دو صحیح حدیثیں بھی جمع ہوجاتی ہیں۔ استاذ ابو المعالی جوینی نے اپنی کتاب نہایہ میں یہ تمنا ظاہر کی تھی کہ کاش کوئی اس بارے میں یہ وضاحت کرے تو الحمد اللہ یہ وضاحت لوگوں نے کرلی۔ اس مسئلہ میں ایک چوتھا قول بھی ہے وہ یہ کہ کتے کا کھایا ہوا شکار تو حرام ہے جیسا کہ حضرت عدی کی حدیث میں ہے، اور شکرے وغیرہ کا کھایا ہوا شکار حرام نہیں اس لئے کہ وہ تو کھانے سے ہی تعلیم قبول کرتا ہے۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر پرند اپنے مالک کے پاس لوٹ آیا اور مار سے نہیں پھر وہ پر نوچے اور گوشت کھائے تو کھالے۔ ابراہیم نخعی، شعبی، حماد بن سلیمان یہی کہتے ہیں ان کی دلیل ابن ابی حاتم کی یہ روایت ہے کہ حضرت عدی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ہم لوگ کتوں اور باز سے شکار کھیلا کرتے ہیں تو ہمارے لئے کیا حلال ہے ؟ آپ نے فرمایا جو شکاری جانور یا شکار حاصل کرنے والے خود شکار کرنے والے اور سدھائے ہوئے تمہارے لئے شکار روک رکھیں اور تم نے ان پر اللہ کا نام لے لیا ہو اسے تم کھالو۔ پھر فرمایا جسے کتے کو تو نے اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو وہ جس جانور کو روک رکھے تو اسے کھالے میں نے کہا گو اسے مار ڈالا ہو فرمایا گو مار ڈالا ہو لیکن یہ شرط ہے کہ کھایا نہ ہو میں نے کہا اگر اس کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل گئے ہوں ؟ تو ؟ فرمایا پھر نہ کھا جب تک کہ تجھے اس بات کا پورا اطمینان نہ ہو کہ تیرے ہی کتے نے شکار کیا ہے۔ میں نے کہا ہم لوگ تیر سے بھی شکار کیا کرتے ہیں اس میں سے کونسا حلال ہے ؟ فرمایا جو تیر زخمی کرے اور تو نے اللہ کا نام لے کر چھوڑا ہو اسے کھالے، وجہ دلالت یہ ہے کہ کتے میں نہ کھانے کی شرط آپ نے بتائی اور باز میں نہیں بتائی، پس ان دونوں میں فرق ثابت ہوگیا واللہ اعلم۔ اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ تم کھالو جن حلال جانوروں کو تمہارے یہ شکاری جانور پکڑ لیں اور تم نے ان کے چھوڑنے کے وقت اللہ کا نام لے لیا ہو۔ جیسے کہ حضرت عدی اور حضرت ابو ثعلبہ کی حدیث میں ہے اسی لئے حضرت امام احمد وغیرہ اماموں نے یہ شرط ضروری بتلائی ہے کہ شکار کیلئے جانور کو چھوڑتے وقت اور تیر چلاتے وقت بسم اللہ پڑھنا شرط ہے۔ جمہوری کا مشہور مذہب بھی یہی ہے کہ اس آیت اور اس حدیث سے مراد جانور کے چھوڑنے کا وقت ہے، ابن عباس سے مروی ہے کہ اپنے شکاری جانور کو بھیجتے وقت بسم اللہ کہہ لے ہاں اگر بھول جائے تو کوئی حرج نہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مراد کھانے کے وقت بسم اللہ پڑھنا ہے۔ جیسے کہ بخاری و مسلم میں عمر بن ابو سلمہ کے ربیبہ کو حضور ﷺ کا یہ فرمانا مروی ہے کہ اللہ کا نام لے اور اپنے داہنے ہاتھ سے اپنے سامنے سے کھا۔ صحیح بخاری شریف میں حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے حضور ﷺ سے پوچھا لوگ ہمارے پاس جو لوگ گوشت لاتے ہیں وہ نو مسلم ہیں ہمیں اس کا علم نہیں ہوتا کہ انہوں نے اللہ کا نام لیا بھی ہے یا نہیں ؟ تو کیا ہم اسے کھا لیں آپ نے فرمایا تم خود اللہ کا نام لے لو اور کھالو۔ مسند میں ہے کہ حضور ﷺ چھ صحابہ کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے کہ ایک اعرابی نے آ کردو لقمے اس میں سے اٹھائے آپ نے فرمایا اگر یہ بسم اللہ کہہ لیتا تو یہ کھانا تم سب کو کافی ہوجاتا تم میں سے جب کوئی کھانے بیٹھے تو بسم اللہ پڑھ لیا کرے اگر اول میں بھول گیا تو جب یاد آجائے کہہ دے دعا (بسم اللہ اولہ و اخرہ) یہی حدیث منقطع سند کے ساتھ ابن ماجہ میں بھی ہے۔ دوسری سند سے یہ حدیث ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور مسند احمد میں ہے اور امام ترمذی اسے حسن صحیح بتاتے ہیں۔ جابربن صبیح فرماتے ہیں۔ حضرت مثنی بن عبدالرحمن خزاعی کے ساتھ میں نے واسط کا سفر کیا ان کی عادت یہ تھی کہ کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ کہہ لیتے اور آخری لقمہ کے وقت دعا (بسم اللہ اولہ اخرہ) کہہ لیا کرتے اور مجھ سے انہوں نے فرمایا کہ خالد بن امیہ بن مخشی صحابی کا فرمان ہے کہ شیطان اس شخص کے ساتھ کھانا کھاتا رہتا ہے جس نے اللہ کا نام نہ لیا ہو جب کھانے والا اللہ کا نام یاد کرتا ہے تو اسے قے ہوجاتی ہے اور جتنا اس نے کھایا ہے سب نکل جاتا ہے (مسند احمد وغیرہ) اس کے راوی کو ابن معین اور نسائی تو ثقہ کہتے ہیں لیکن ابو الفتح ازوی فرماتے ہیں یہ دلیل لینے کے قابل راوی نہیں۔ حضرت حذیفہ فرماتے ہیں ہم نبی ﷺ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک لڑکی گرتی پڑتی آئی، جیسے کوئی اسے دھکے دے رہا ہو اور آتے ہی اس نے لقمہ اٹھانا چاہا حضور ﷺ نے اس کا ہاتھ تھام لیا اور ایک اعرابی بھی اسی طرح آیا اور پیالے میں ہاتھ ڈالا آپ نے اس کا ہاتھ بھی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور فرمایا جب کسی کھانے پر بسم اللہ نہ کہی جائے تو شیطان اسے اپنے لئے حلال کرلیتا ہے وہ پہلے تو اس لڑکی کے ساتھ آیا تاکہ ہمارا کھانا کھائے تو میں نے اس کا ہاتھ تھام لیا پھر وہ اعرابی کے ساتھ میں نے اس کا بھی ہاتھ تھام لیا اس کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے (مسند، مسلم، ابو داؤد، نسائی) مسلم، ابو داؤد، نسائی اور ابن ماجہ میں ہے کہ جب انسان اپنے گھر میں جاتے ہوئے اور کھانا کھاتے ہوئے اللہ کا نام یاد کرلیا کرتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ اسے شیطانو نہ تو تمہارے لئے رات گزارنے کی جگہ ہے نہ اس کا کھانا اور جب وہ گھر میں جاتے ہوئے کھاتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیتا تو وہ پکار دیتا ہے کہ تم نے شب باشی کی اور کھانا کھانے کی جگہ پالی۔ مسند، ابو داؤد اور ابن ماجہ میں ہے کہ ایک شخص حضور ﷺ کی خدمت میں شکایت کی کہ ہم کھاتے ہیں اور ہمارا پیٹ نہیں بھرتا تو آپ نے فرمایا شاید تم الگ الگ کھاتے ہو گے کھانا سب مل کر کھاؤ اور بسم اللہ کہہ لیا کرو اس میں اللہ کی طرف سے برکت دی جائے گی۔
Top