Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور جب ہم نے ان (کے سروں) پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھا اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے تو (ہم نے کہا کہ) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑے رہو۔ اور جو اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرو تاکہ بچ جاؤ
اسی طرح کی آیت (وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ ۭ خُذُوْا مَآ اٰتَيْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّاذْكُرُوْا مَا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ 63) 2۔ البقرة :63) ہے یعنی ہم نے ان کے سروں پر طور پہاڑ لا کھڑا کیا۔ اسے فرشتے اٹھا لائے تھے۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ جب موسیٰ ؑ انہیں ارض مقدس کی طرف لے چلے اور غصہ اتر جانے کے بعد تختیاں اٹھا لیں اور ان میں جو حکم احکام تھے، وہ انہیں سنائے تو انہیں وہ سخت معلوم ہوئے اور تسلیم و تعمیل سے صاف انکار کردیا تو بحکم الہی فرشتوں نے پہاڑ اٹھا کر ان کے سروں پر لا کھڑا کردیا (نسائی میں) مروی ہے کہ جب کلیم اللہ علیہ صلوات نے فرمایا کہ لوگو اللہ کی کتاب کے احکام قبول کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں سناؤ اس میں کیا احکام ہیں ؟ اگر آسان ہوئے تو ہم منظور کرلیں گے ورنہ نہ مانیں گے حضرت موسیٰ ؑ کے بار بار کے اصرار پر بھی یہ لوگ یہی کہتے رہے آخر اسی وقت اللہ کے حکم سے پہاڑ اپنی جگہ سے اٹھ کر ان کے سروں پر معلق کھڑا ہوگیا اور اللہ کے پیغمبر نے فرمایا بو لو اب مانتے ہو یا اللہ تعالیٰ تم پر پہاڑ گرا کر تمہیں فنا کر دے ؟ اسی وقت یہ سب کے سب مارے ڈر کے سجدے میں گرپڑے لیکن بائیں آنکھ سجدے میں تھی اور دائیں سے اوپر دیکھ رہے تھے کہ کہیں پہاڑ گر نہ پڑے۔ چناچہ یہودیوں میں اب تک سجدے کا طریقہ یہی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اسی طرح کے سجدے نے ہم پر سے عذاب الٰہی دور کردیا ہے۔ پھر جب حضرت موسیٰ ؑ نے ان تختیوں کو کھولا تو ان میں کتاب تھی جسے خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا اسی وقت تمام پہاڑ درخت پتھر سب کانپ اٹھے۔ آج بھی یہودی تلاوت تورات کے وقت کانپ اٹھتے ہیں اور ان کے سر جھک جاتے ہیں۔
Top